
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022

جویریہ اسلم
ہر سال ایک بڑی تعداد میں لوگ برفباری دیکھنے مری کا رخ کرتے ہیں مگر 2022 کی یہ برفباری ایک قومی سانحے میں اس وقت تبدیل ہو گئی جب مسلسل برفباری کی وجہ سے مری میں ٹریفک جام ہو گیا اور لوگ مبینہ بیس گھنٹے گزر جانے کے باوجود اپنی گاڑیوں میں بند رہے مگر نہ ہی راستہ ملا اور نہ ہی کوئی علاقائی یا ریاستی مدد- عینی شاہدین کے مطابق بدقسمتی سے گاڑیوں کے اگزاسٹ بند ہونے کی وجہ سے ان میں کاربن مونو آکسائیڈ بھر گئی جو کہ گاڑی میں موجود لوگوں کو ابدی نیند سلا گئی- پورے پورے خاندان موت کی وادی میں اتر گئے- دل خراش مناظر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے اور نئے سال نے اس بد قسمت قوم کو ایک نئے دکھ سے روشناس کرایا- اس حقیقت سے انکار نہیں کہ حادثات دنیا میں ہر جگہ ہوتے ہیں مگر ان حادثات پر ریاست یا حکومت کا جو رویہ ہمارے ہاں اپنایا جاتا ہے وہ شاید ہی کہیں اور ہو- ہمارے حکمرانوں کی بے حسی اور منصوبہ بندی میں عدم دلچسپی مجرمانہ حد تک بڑھ چکی ہے -
فواد چوہدری کہتے ہیں : "مری میں ایک لاکھ کے قریب گاڑیاں داخل ہو چکی ہیں ہوٹلوں اور اقامت گاہوں کے کرائے کئ گنا اوپر چلے گئے ہیں سیاحت میں یہ اضافہ عام آدمی کی خوشحالی اور آمدنی میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے اس سال سو بڑی کمپنیوں نے 929 ارب روپے منافع کمایا تمام بڑے میڈیا گروپس 33سے چالیس فیصد منافع میں ہیں-"
شیخ رشید کہتے ہیں کہ جو کچھ مری میں ہوا اللہ کی مرضی- کیا کیا جاسکتا ہے؟
ہر جانی و مالی نقصان کو اللہ کی مرضی کہہ کر قسمت کے کھاتے میں ڈال کر خود کو خود ہی بری الذمہ قرار دے دینا ہمارا عام سماجی رویہ بن چکا ہے اور ہم اس کے عادی بھی ہو چکے ہیں- ہمیں بڑا سے بڑا حادثہ بھی زیادہ دیر پریشان نہیں رکھتا اور اس کا ثبوت ہماری منصوبہ بندی میں عدم دلچسپی ہے - ذرا اوپر دیئے گئے فواد چوہدری صاحب کے بیان پر غور تو کیجیے کہ مری میں گنجائش سے زیادہ گاڑیاں داخل ہونے پر بجائے تشویش کے پھولے نہیں سما رہے ہیں اور کوئ پوچھنے والا بھی نہیں کہ اس قدر غیر ذمہ دار رویے کی گنجائش نااہلی کے عملی نمونوں کی شکل میں سامنے آتی ہے جیسا کہ ہم سب مری واقعہ میں دیکھ چکے ہیں-
اسی کے ساتھ ساتھ ہم بطور شہری اپنی ذمہ داریوں سے اکثر چشم پوشی کرتے ہیں- ہم حکومت اور بلدیہ کی وارننگز کو بھی نظر انداز کرتے ہیں- قانون توڑنے کو کھیل سمجھتے ہیں اور جان پر کھیل جاتے ہیں- ضرورت اس امر کی ہے کہ معاملہ کوئ بھی ہو ڈنڈے کے بغیر ہم اس بات کو بھی نہیں مانتے جو ہمارے ہی لئے مفید ہو- عمومی آگاہی کا فقدان ضرور ہے مگر ہمارے اپنے رویے بھی کوئ اتنے حوصلہ افزا نہیں-
سفر پر نکلتے ہوئے چند احتیاطی تدابیر اور حکومت کی وارننگ کو مد نظر رکھنے میں ہمارا ہی فائدہ ہوتا ہے- سفر پر جانے سے پہلے یقینی بنایا جائے کہ گاڑی کے ٹائر درست حالت میں ہوں، برفباری والے علاقوں میں پہنچ کر ٹائروں میں ہوا کا دباؤ معمول سے کم رکھا جائے۔
(جاری ہے)
پہاڑی علاقوں میں جاتے ہوئے گاڑی کا فیول ٹینک فل رکھنا، اضافی ٹائر ہمراہ رکھنا، ٹائر پنکچر ہونے کی صورت میں تبدیلی کے لیے درکار اوزار اور ہوا بھرنے کے لیے گاڑی کی بیٹری سے چلنے والے چھوٹے پمپ کی موجودگی بھی مفید ہے۔
جس علاقے میں جا رہے ہوں گوگل میپ یا ٹریفک پولیس کے متعلقہ چینلز پر وہاں کی ٹریفک کی صورتحال، راستوں کے کھلے اور بند ہونے کی کیفیت سے آگاہی حاصل کر لی جائے۔ گاڑی کو اس وقت زیادہ دیر کیلئے مکمل بند کرنے سے گریز کریں جبکہ آپ گاڑی میں موجود ہیں کیونکہ آکسیجن کی کمی آپ کےلئے جان لیوا ہو سکتی ہے-
مری ایک تفریحی مقام ہے، اس کے لیے یہ کہہ دینا کہ لوگ گئے ہی کیوں؟ ایک انتہائی مضحکہ خیز بات ہے جو کہ ظاہر کرتی ہے کہ اس قوم کا کوئ والی وارث نہیں- کیوں مری میں داخلے اور وہاں سیاحوں کی رہائش کی باقاعدہ رجسٹریشن نہیں کی جاتی اور ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مناسب انتظام اور انفراسٹرکچر نہیں ہوتا؟
ہمارے بجٹ میں ڈزاسٹر مینجمنٹ (Disaster Management)کیلئے ایک مخصوص بجٹ ہے - اس کا باقاعدہ آڈٹ اور تحقیقات سے معلوم ہوگا کہ اس حادثے میں اصل قصوروار کون تھا اور ہم نے اس حادثے سے کیا سیکھا اور آنے والے وقت میں ہم اس قسم کے حادثات سے بچنے کیلئے کیا اقدامات کریں گے- مری میں برف پڑتی ہی رہتی ہے ، ہماری عقل اور حکمرانوں کے رویوں پر نہیں پڑنی چاہئیے-
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.