
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022

جویریہ اسلم
میں نے جب اس کو پڑھا تو میں بہت حیران ہوئی کہ یہ ڈرامہ سولہویں صدی میں لکھا گیا تھا اور اس کا مرکزی کردار ڈاکٹر فاسٹس آج بھی ہمارے اردگرد مختلف کرداروں میں موجود ہے- سب سے پہلے تو اس کی موجودگی کا احساس مجھے اپنے ہی اندر محسوس ہوا کہ جادو کی طرح کچھ نیا سیکھنے اور اس کے ذریعے دوسروں کو حیران کر دینے کی خواہش میرے اندر بھی تھی مگر ہاں اس کے بدلے میں اپنی روح یا ضمیر کا سودا کس حد تک کر سکتی ہوں یہ سوال میں نے فی الحال اپنے آپ سے نہیں کیا-
صرف 29 سال کی قلیل عمر میں انگریزی زبان میں باکمال ڈرامے اور لگ بھگ چالیس پچاس نظمیں لکھنے والے کرسٹوفر مارلو ڈاکٹر فاسٹس کے تخلیق کار ہیں جو کہ شیکسپیئر کے ہمعصر ہیں- دونوں ہی نام انگریزی ادب میں جانے پہچانے ہیں- الزبھتن دور کے ادب کا مطالعہ ہمیں اپنے حالات کی طرف توجہ دلاتا ہے- وہی اخلاقی پستیوں ، وہی فطری لالچ ، زیادہ سے زیادہ کی چاہ ، گناہ و ثواب کے گرداب اور اونچی مسند پر پہنچ کر زوال کی لامحالہ منزلیں ؛ نیکی اور بدی کی وہ جنگ جو نہ صرف انسان کے اندر جاری رہتی ہے بلکہ اس کا پرچار معاشرے میں بھی ہر طرف نظر آتا ہے اور کبھی کبھی تو یہ غلام گردش بن کر انسان کو اپنے چکر سے باہر آنے ہی نہیں دیتا۔
(جاری ہے)
ڈاکٹر فاسٹس ایک بہت ذہین اور قابل جرمن عالم تھا جو کہ روایتی علم سے بیزار ہو گیا اور دنیا دنیاوی علوم پر اپنا کنٹرول چاہتا تھا جس کے لئے اس نے اپنی روح کا سودا کر لیا اور یہ وہ سودا ہے جو ہمارے اردگرد روزانہ ہی تو ہو رہا ہے۔
کاروبار کی دنیا کو دیکھ لیں ، ہر کاروباری اپنے انجام سے بے خبر ڈاکٹر فاسٹس بنا بیٹھا ہے اور چاہتا ہے کہ بس کسی بھی طریقے سے اپنے کاروبار کو طول دینا ہے- بیٹھے بٹھائے قمیتیں آسمان پہ پہنچ جاتی ہیں- دکاندار اپنی دکان میں موجود اس سودے کی قیمت بڑھا دیتے ہیں جس کو انہوں نے سستے داموں خریدا تھا۔
باقی سب چھوڑ دیں صرف مری میں حالیہ برفباری سانحہ کو لے لیجیے کس طرح وہاں موجود ڈاکٹر فاسٹسوں نے انسانی خون پیا اور ایک انڈے کی قیمت پانچ سو روپے تک بڑھا دی اور انسانی آنکھ انسانی دکھ کو پہچاننے سے منکر تھی۔
الیکشن ہوں تو ہمارے ووٹر ڈاکٹر فاسٹس بن جاتے ہیں اور پیسے کی لین دین میں انسانی شعور کی خریدوفروخت منڈی کے جانوروں کیطرح ہوتی ہے جس کی قیمت قومیں اپنی زندگی میں نہ ختم ہونے والی ابتری کی شکل میں چکاتی ہیں۔
انگریزی ادب میں اسے ٹریجیکل ہسٹری آف ڈاکٹر فاسٹس کہا جاتا ہے کہ ان لوگوں نے اخلاق اور عمل کی آگے کی منزلوں کا راز پا لیا ہے مگر دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ شاید ڈاکٹر فاسٹس ہمارا تو صرف حال ہی نہیں بلکہ مستقبل بھی ہے؛ لالچ اور اخلاقی پستیوں سے بھرپور !
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.