
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022

جویریہ اسلم
(جاری ہے)
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ڈرامے کا پلاٹ بہت مضبوط تھا جس نے پہلی قسط ہی سے ہمیں اپنی گرفت میں لے لیا اور پھر ہر قسط میں کہانی یوں آگے بڑھ رہی تھی کہ ہماری دلچسپی ڈرامے میں بڑھ رہی تھی-
میں نے کسی قسط کا ایک ڈائیلاگ " تمہاری شکل وصورت تو دنیا سے تمہارا پہلا تعارف ہے، دوسرا تعارف تمہارے الفاظ ہیں؛ اس کو اتنا مضبوط کر لو کہ دنیا تمہیں جھک کر سلام کرے یا ملے " اپنی فیس بُک پر لگا دیا جس نے بحث کا ایک سلسلہ چھیڑ دیا- لوگوں کو دنیا کو جھکانے کی نیت پر بڑا اعتراض ہوا جبکہ اس حقیقت کا کھلا اظہار ہمارے رویوں اور ہماری روزمرہ زندگی میں کب نہیں ہوتا۔
عام شکل و صورت کے پری زاد نے جب دنیا سے اپنے دوسرے تعارف کو اپنی خدادا صلاحیت سے مضبوط کیا ہی تھا کہ لکھاری نے اس شناخت کے ہمارے ظالم معاشرے کے ہاتھوں پرخنچے اڑوانے کا بندوبست کر دیا- ایک ادھیڑ عمر گنجے امیر آدمی کو اس کی شاعری کا بیوپاری بنا کر اس کے سامنے لا کھڑا کیا جس نے تنک کر کہا کہ دنیا میں ہر چیز بکاؤ ہے اور شرط یہ ہے کہ صحیح قیمت لگانے والا ہونا چاہئیے بس۔ میں یہاں لکھنے والے کے خیالات سے مؤدبانہ اختلاف کرتی ہوں کہ اس دنیا میں چیزیں اس وقت نہیں بکتی جب ان کی قیمت اچھی لگ جائے بلکہ اس وقت بکتی ہیں جب یا تو انسان کی ضروریات اس کے ہنر سے زیادہ طاقتور ہو جائیں یا پھر اس کا لالچ۔ اس بات کا ثبوت خود لکھنے والے نے بھی آگے چل کر اسوقت دیا جب پری زاد نے اپنی شاعری کی فقط پانچ لاکھ روپے قیمت مانگ کر یہ کہا کہ میں نے صرف پانچ لاکھ مانگے ہیں کیونکہ مجھے اتنی ہی ضرورت تھی اور ہاں میں نے صرف لفظ بیچے ہیں ایمان نہیں تو گویا لفظ، خیالات اور سوچ کا سودا ہمارے محترم ڈرامہ رائٹر کی نظر میں جائز ہے۔
ابھی ہم لوگ ڈرامے کی اس قسط تک پہنچ گئے ہیں جہاں دولت کا ہما پری زاد کے سر پر بغیر کچھ کئے بیٹھ جاتا ہے اور محبت کی دیوی مختلف شکلوں میں اس کے سامنے وقت بے وقت نمودار ہونے لگتی ہے۔ میں ڈرامے کی مزید اقساط دیکھنے میں اس لئے دلچسپی کھو بیٹھی ہوں کہ سر ہاشم ندیم نے دیکھنے والوں کو کیا عجب درس دیا ہے کہ ہمارے ہاں سب کچھ بس یونہی مل جاتا ہے اور بیٹھے بٹھائے آپ کی چاندی ہو جاتی ہے یا یہ کہ آپ کو انڈر ورلڈ کا رخ کر کے گرو بننے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرنا ہوتا ہے- دونوں ہی باتیں کافی مضحکہ خیز ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ برے کاموں سے حاصل پیسے اور طاقت سے اچھے کام کرنے کا تاثر ہمارے معاشرے میں اس قدر راسخ ہے کہ یہاں مافیاز عوام کو لوٹتے اور پھر غریبوں کیلئے دسترخوان بچھاتے اور عمرہ ٹکٹ دان کرتے ہیں- میری لکھنے والوں سے انتہائی ادب سے درخواست ہے خدارا قلم کی سمت کو درست رکھیں- ادب براے محض چسکا والوں کو نان سٹاپ انٹرٹینمنٹ میں ایک اور اضافہ مبارک ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
جویریہ اسلم کے کالمز
-
قومی سلامتی پالیسی کا قوم سے تعلق
منگل 15 فروری 2022
-
سرحد کے اس پار اک کوئل : لتا منگیشکر
منگل 8 فروری 2022
-
میرے بچپن کا جنوری
جمعرات 3 فروری 2022
-
مت پوچھ پری زادوں سے
پیر 31 جنوری 2022
-
راس آیا مجھے اشکوں کو وسیلہ کرنا
بدھ 26 جنوری 2022
-
ڈاکٹر فاسٹس تو زندہ ہے
جمعہ 21 جنوری 2022
-
برفباری مری کے پہاڑوں پر یا ہمارے احساسات پر
منگل 11 جنوری 2022
-
ہم چودھویں صدی کے باسی
منگل 28 دسمبر 2021
جویریہ اسلم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.