عروج و زوال

جمعہ 23 اکتوبر 2020

Javeria Razzaq

جویریہ رزاق

اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ تاریخ کا پہیہ کبھی اوپر اور کبھی نیچے. تاریخ میں صرف دو کردار ہوتے ہیں ایک ہمیشہ انتہائی اچهائی کا کردار اور دوسرا انتہائی برائی کا کردار جس طرح ایک مرکزی فلم میں ہیرو اور ولن ساتھ ساتھ چلتے ہیں .دراصل ولن ہوتا ہی ہیرو کا کردار نبھانے کے لیے ہیرو مر کر بھی زندہ رہتا ہے اور ولن زندہ رہ کر بھی مر جاتا ہے نام دونوں کے زندہ رہتے ہیں ایک کا نام ہوتا ہے اور دوسرا بد نام.
اس جہاں میں نیکی کا وجود بدی کے ساتھ ہے.

اجالے کا وجود اندھیرے کے ساتھ  ہے. عالم کی شہرت جاھل کی وجہ سے ہے قومیں جب انصاف کا دامن چھوڑ دیتی ہیں تو ان کی تباہی کا سفر شروع ہو جاتا ہے.

(جاری ہے)

جس معاشرے میں کمزور کو جرم کی سزا دی جائے اور طاقتور کو چھوڑ دیا جائے تو معاشرے کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں کرپشن کی دیمک معاشرے کی کمزور لکڑی کو کھا جاتی ہیں اور کچی لکڑی سے تیار شدہ عمارت دھڑام سے زمین بوس ہو جاتی ہے.

کسی ریڑھی والے سے کوئی بھی پھل یا سبزی خرید یں تو کچھ نہ کچھ خراب تو ڈالے گا. مرچوں سے لے کر دودھ تک کچھ بھی خالص نہیں پھر غذائیت کی کمی کا رونا رویا جاتا ہے. سادہ اور سچے لوگوں کو بدھو کا نام دیا جاتا ہے  چلا ک لوگوں کو تمغوں سے نوازا جاتا ہے.
قانون شکن لوگوں کو قوم کا ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے جس چیز سے منع کیا جائے اس سے دھڑلے سے کیا جاتا ہے .اور ا عتبار نہ آئے تو کسی کالج یا یونیورسٹی کو دیکھ لو لڑکیا ں اورلڑکے وہاں بیٹھیں گے جہاں لکھا ہوگا سیڑھیوں پر بیٹھنا منع ہے.

سپیڈو پر سفر کریں تو لوگ پائیدان پر کھڑے ہوتے ہیں یہاں caution !no standing لکھا ہوتا ہے. کوڑا کوڑا دان میں ڈالنے کی بجائےکوڑا دان سے باہر ہی ڈال دیا جاتا ہے اور تو اور بد نگاہی کا یہ عالم ہےکی سڑک پر گزرتی ہوئی لڑکی یا عورت کا نگاہوں سے دور تک تعاقب کیا جاتا ہے.اور گناہ لذت سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے. اپنی باتوں میں گالی گلوچ ایک فیشن بن چکا ہے لوگ خدا اور اس کے رسول کے احکامات کو بھول چکے ہیں.

حوا کی بیٹی مغربی کلچرسے متاثر ہوکر اپنی مشرقی تہذیب کا جنازہ نکال چکی ہےمعدودے چند جو اسلامی اقدار کا لحاظ کرتے ہوئے اپنی زندگی کے ایام گزار رہے ہیں. معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہے کہنے کو تو بہت کچھ ہے شاید لوگوں کے پاس مجھے پڑھنے کا وقت نہ ہو لہذا ان الفاظ کے ساتھ کالم ختم کیا جاتا ہے.
سنبھل کے چل ذرا پھسلن ہےراہ میں
آنکھیں بند کرو گے تو کھائی مقدر ہوگی

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :