
بارش کا پہلا قطرہ
جمعہ 17 جنوری 2020

جنید احمد
تقریباً دو سال پہلے قصور کی ننھی کلی زینب کو ایک سفاک درندے نے اپنی حوس کا نشانہ بنایا اوراس کو انتہائی بے دردی سے قتل کردیا،، ملزم کی گرفتاری کے بعد انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پاکستان کی تاریخ کا تیز ترین ٹرائل چلایا گیا،،، معزز عدالتوں کے سامنے اور میڈیا پر ننھی پری کے والد نے کئی بار ملزم کو عبرت ناک سزا یعنی سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا،، یقیناً اس وقت یہ مطالبہ اس اکیلے ایک باپ کا نہیں بلکہ پوری قوم کا تھا،،، تاہم جانور نما انسان عمران کو لاہورکی انسداد دہشتگری عدالت نے پھانسی کا حکم نامہ جاری کردیا،، اور بالاآخر 17 اکتوبر 2018 کوایک طرف مؤذن اذان فجر دے رہا تھا اور دوسری طرف کوٹ لکھپت جیل لاہور کی فضا ایک سفاک درندے کے اپنے انجام پر پہنچے کی نوید سنا رہی تھی،، معصوم بچیوں کو اپنی حوانیت کا نشانہ بنانے والا بھیڑیا اپنے انجام کو پہنچ چکا تھا،،،، میں خود اس موقع پر کوٹ لکھپت جیل کے باہر ہی موجود تھا،،، میری زینب کے والد امین انصاری سے عمران کو پھانسی دیے جانے کے بعد ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھے انٹرویو دیتے ہوئے کہا حکومت کو بچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم پرسخت قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جو میری بیٹی کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو،، یہ کہتے ہوئے آمین انصاری کی آنکھوں میں نمی واضح طور پر دیکھی جاسکتی تھی۔
(جاری ہے)
تو پھر کیا تھا اقتدار کے ایوانوں میں قانون سازی کے اس مطالبہ پر تقاریر کی گئی اور میڈیا کے ٹاک شوز میں اس پر بحث کی گئی،،، اسی طرح دو سال عرصہ کا گزر گیا،، اس دوران ناجانے کتنی زینب وحشی درندوں کی حوانیت کا نشانہ بنی اور نا جانے کتنی حوا کی بیٹاں سفاکیت کی بھینٹ چڑھی،،،، لیکن قانون سازی کرنے والوں کے سر پر جو تک نہیں رینگھی،،، تاہم زینب کے دوسری برسی کے موقع پر اقتدار کے نشے میں دھت حکومتی نمائندوں کے ایوان میں معمولی سی ہل چل ہو ئی اور زینب ایکٹ قومی اسمبلی سے منظور کروالیا گیا،،، زینب ایکٹ کے تحت بچوں کے ساتھ ہونے والے ججرائم پر کم از کم دس سے چودہ سال قید کی سزا دی جاسکے گئی،، ساتھ ہی ساتھ بچے کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ درج ہونے کے دوگھنٹوں کے اندر کارروائی نا کرنے والے پولیس آفیسر کے خلاف سخت کارروائی کو بھی قانون کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اس قانون سازی پر حکومت کو ایک ہی بات بولی جاسکتی ہے کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے تاہم دوسال بعد حکومتی ایوان میں زینب ایکٹ کی منظوری بارش کا پہلا قطرہ کی مانندہے،،، لیکن اس حوانیت کو ختم کرنے اور ننھے فرشتوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے ریاست کو زینب ایکٹ جیسے ابر رحمت کے ایک قطرے کی نہیں بلکہ موسلا دھار بارش یعنی مزید سخت اور جامع قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔قانون سازی میں دو سال تک کی تاخیر پر تنقید بالکل درست ہے،،، لیکن باحیثیت شہری اورمعاشرے کے حصہ ہوتے ہوئے کیا ہم پر بھی کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی؟؟ تو جناب ریاست سے بھی بڑھ کر ذمہ داری ایک شہری پر عائد ہوتی ہے۔
ہمیں بچوں کو اس حوالے سے مکمل آگاہی دینے کی ضرورت ہے،، بچوں کو یہ بتانا ضروری ہے کہ اگر کوئی انہیں غلط انداز سے چھو رہاہے تو انہوں نے کیا کرنا ہے،،، اتنا ہی نہیں غلط انداز سے چھونے کو بھی تفصیلی بیان کرنا اشدضروری ہے،،، ہم بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دو گھنٹے کی رومانوی بھارتی فلم تو دیکھ سکتے ہیں لیکن ان کو سفاک درندوں کا نشانہ بنے سے بچنے کے بارے میں بتاتے ہو شرماتے ہیں،،، تو جناب آگاہی قانون سازی سے بھی زیادہ ضروری ہے ایسا کیوں ہے آئے روز بچوں کو جنسی تشدد سے بچانے کے لیے آگاہی سیمینارز تو منعقد کے جاتے ہیں مگر اسی تعداد میں بچوں سے زیادتی کے کیس بھی سامنے آرہے ہیں،ان سیمیناز کا فائدہ کیوں نہیں ہو رہا،،؟؟؟
تو جناب سیمینار زمنعقد کئے جاتے ہیں بڑے بڑے ہوٹلز میں،،، جہاں پر مختلف مکاتب فکر کے لوگ آتے،،، تقریرکرتے،،،کھانا کھاتے اور اپنی اپنی گاڑیوں میں واپس جاتے نظر آتے ہیں،،،،، لیکن ٹھہریے! ہمیں تو جنسی جرائم سے آگاہی بچوں کو دینی تھی،،، کیا بچے بھی ان بیٹھکوں کا حصہ ہوتے ہیں؟؟؟ جی نہیں...یہی وجہ ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کی روک تھام کے حوالے سے کیے جانے والے سمینارز بے سود ثابت ہوتے ہیں،،، اگر یہی سیمینارز سکولز کے اندر جاکر کیے جائیں اور وہاں بچوں کو اس حوالے سے آگاہی دی جائے تو یقینا بچوں سے جنسی زیادتی کی واقعات میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے،،،، ایسے آگاہی سمینارز جن میں جنسی تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ہی موجود نہ ہو ں وہ تقاریب معاشرتی ترقی میں اپنا کردار کیسے ادا کرسکتی ہیں؟؟؟؟ہمیں خود آگے بڑھنا ہوگا،،،،، پہلا قدم اٹھانا ہوگا،،،،، معاشرے میں اپنا تعمیری کردار ادا کرنا ہوگاتاکہ ہم مستقبل کے معماروں کو حوس کا نشانہ بنانے سے محفوظ کر سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.