امن لوٹ آیا

پیر 27 جنوری 2020

Junaid Ahmed

جنید احمد

کسی معاشرے کی خو شحالی کا اندازہ اس کے میدانوں سے لگایا جاتا ہے،، اور یہ بھی کہا جاتا ہے اگر کسی قوم یا کسی بھی معاشرے کی بنیادوں کو زمین بوس کر نا ہو تو سب سے پہلے کچھ ایساکرو کہ اس کے میدان ویران ہو جائیں،،، کھیل کود اور تفریح کے مواقع نہ ملے تو چہروں سے مسکراہٹ خودبخود غائب ہو جائے گی۔ جس کے بعد مایوسی اور ڈپریشن ایسے معاشرے کامقدر بن جائیں گے۔


کچھ ایسا ہی میرے ارض پاک کے ساتھ بھی کیا گیا۔، 9/11 کے سانحہ کے بعد پڑوسی ملک افغانستان کو نیٹو اور امریکہ کی جانب سے جیسے ہی میدان جنگ بنایا گیا تو پاکستان کے اندر امن وامان کی صورتحال خاصی بگڑتی چلی گئی اور بے شمار چیلنجز قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے آ کھڑے ہوئے۔بھارت کی پشت پناہی حاصل تحریک طالبان پاکستان نے اپنی کارروائیوں کا آغاز کردیا اور جنت اور جنتی حوروں کا جھوٹا لالچ دے کر کم عمر نوجوانوں کوخودکش بم بار بناکر بے گناہ شہریوں کو شہید کرنے کا مکروہ دھندا شروع کردیا گیا۔

(جاری ہے)

میرے ملک کی غیور عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے پناہ بہادری سے ان سفاک درندوں کامقابلہ کیا۔۔
نوجوان نسل میں مایوسی پھیلانے کے لیے کھیل کے میدانوں پر حملہ کیا گیا اور 3 مارچ 2009 کوسری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کے میدان ویران ہوگئے۔پڑوسی ملک بھارت کی ایما پر اسلام اور شریعت کے نفاذ کے نام پر ہونے والی دہشتگردی بھی پاکستانی قوم کو مایوسی کے دلدل میں نہیں دھکیل سکی ہم لڑے۔

ہمارے نوجوانوں نے شہادتیں حاصل کیں۔اس عرض پاک کے بہادر والدین نے بڑھاپے میں اپنے جوان بیٹوں کے جنازے اٹھائے اور پھر بھی پاکستان ذندہ باد کا نعرہ لگایا،،،،دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں تو میرے ملک کے بچے بھی پیچھے نہ رہے اور سانحہ پشاورمیں تقریباً 150 بچوں نے سفاک درندوں کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر کے یہ بتا دیا کہ اس غیور پاکستانی قوم کو شکست نہیں دہی جاسکتی۔

دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی ایسی تھی کہ دنیاکے بیشتر ممالک کے سربراہان پاکستانی وزیراعظم سے یہ پوچھتے پائے گئے کہ پاک افواج نے دہشتگردی کے خلاف اتنی کامیابیاں کیسے حاصل کرلیں،،،،، ہم بات کریں آپریشن ضربِ عضب کی یا پھر 2700 کلومیٹر پر مشتمل پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل ہو،، پاک فوج کی کامیاب حکمت عملی ملک میں امن واپس لے آئی اب میرے ملک کے میدان بھی دوبارہ آباد ہوتے دکھائی دے رہے ہیں،،، کھیلوں کے میدانوں سے بلند ہونے والا شور جہاں ان ماؤں کے دلوں کے لیے سکون کا باعث بن رہا ہے جن کے سپوت امن کو واپس لانے میں شہید ہوگئے،،، وہیں دشمن کے سینوں میں بجلیاں گرتی دکھائی دیتی ہیں،،،میرے ملک کے باسیوں کے چہرے پر مسکراہٹ پھر سے لوٹ آئی ہے۔

2009 میں سری لنکا ٹیم کے ساتھ ہونے والے سانحے کے بعد کرکٹ کے میدانوں میں بین الاقوامی مقابلوں کو واپس لانا ایک معجرے سے کم نہیں تھا،،، جبکہ رواں سال فروری کے مہینے میں پاکستان سوپر لیگ کا ملک کے بڑے شہروں میں انقعاد اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاکستان کے اندر مختلف شر پسند عناصر کے ذریعے دہشتگردی کروانے والی قوتوں کو شکست فاش ہو گئی ہے۔

لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے امن اور خوشحالی کو مستقل طور پر بحال کرنے کے لیے جامع داخلی اور خارجہ پالیسی بنائی جائے،،، پاکستان خطے میں ایک ایسی جگہ پر واقع ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کو اس وقت پاکستان کی مدد درکار ہے تاکہ وہ مخصوص جگہوں پر اپنے مفادات کاتحفظ کر سکیں،،، افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان کے کردار کی بات ہو یا پھر پاکستان چین اقتصادی راہداری کا ذکر کیا جائے۔

پاکستان کا کرادار خطے میں انتہائی اہم ہے۔ ہمیں اپنے دوستوں اور دشمنوں میں واضح فرق رکھنا ہوگا۔
دنیا کو یہ بتانا ہوگا کہ اب پاکستان بھی ایک ایسا ملک ہے جہاں سکیورٹی کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، ہم اپنے میدان دوسرے ممالک کو کھیلنے کے لیے دے سکتے ہیں مگرکسی دوسرے ملک کی جنگ کے نام پر خون سے ہولی اب کم سے کم پاکستان میں نہیں کھیلی جائے گی، اور نہ ہی ہم کسی دوسرے کی جنگ کا حصہ بنے گے کھیلوں کے ان مقابلوں کا لاہور سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں انقعاد پاکستان کے اس چہرے کو دنیا کے سامنے لے کر آئے گا جو دشمن قوتوں کے ناپاک عزائم اور کارروائیوں کی وجہ سے کہیں گم ہو گیا تھا، اب ہمیں بحیثیت قوم ایک ہو کر رہنا ہے، ایک جسم کی مانند،، کچھ اس طرح کہ جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہو اور پورا جس بے تاب ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :