امرناتھ یاترا 2020ء پر طائرانہ نظر

پیر 20 جولائی 2020

Junaid Manzoor Dar

جنید منظور ڈار

ایک طرف کورونا وائیرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے تو دوسری جانب حکومت ہندکشمیریوں کی جان کو خطرے میں ڈال کرامرناتھ یاترا کی آمد کے منتظر ہیں۔ہر سال چھ لاکھ سے زائدہندو یاترا ہندوستان کے مختلف شہروں سے آکراپنے مذہبی فریضہ کو انجام دینے کے لئے وادی کا دورہ کرتے ہیں۔گزشتہ سال بھارت کی طرف سے کشمیر کی خودمختاری کو ختم کرنے کے بعد سیاحوں کی آمد میں تیزی سے کمی آئی۔

اس فیصلہ کے دوڑ میں حکومت نے سیاحوں اور زائریں کو کشمیر چھوڑنے کو کہا تھا ، لیکن آج جب کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا میں ہاہاکار مچائی ہے ، حکومت کس طرح توقع رکھتی ہے کہ سیاحت لاک ڈاؤن کے تحت کام کرے گی۔حال ہی میں انتظامیہ نے وادی کشمیر کے نو اضلاع کو ریڑ زون قرار دیا،جس میں امرناتھ یاترا کے روایتی راستے بھی شامل ہیں اورلوگوں کو وبائی مرض سے بچانے کیلئے مذہبی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کا بھی حکم جاری کیا لیکن دوسری جانب ہر روز ۵۰۰ ہندو یاتریوں کو جنوبی کشمیر کے خوبصورت سیاحی مقام پہلگام قصبے میں واقع ہندو دیوتا شیو کے ہمالیائی غار مندر تک جانے کی بھی اجازت دی گئی۔

(جاری ہے)

ان اقدامات سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ حکومت ہندکو کشمیریوں کی جان کی کوئی فکر لاحق نہیں ،اگر ہوتی توسعودی عرب کی طرح جس نے عالمی وبا کے پیش نظرامسال سالانہ حج کومنسوخ کردیا،امرناتھ یاترا کوبھی منسوخ کردیتے ۔حکومت ان احکامات کے پیچھے کشمیریوں کی صحت کے خدشات کے علاوہ کئی وجوہات رکھتی ہے۔اس ماہ کے شروع میں ، حکام نے ایک حکم جاری کیا تھا جس میں کشمیر میں تمام سیاسی،سماجی،علمی اور مذہبی افعال اور دیگر بڑے اجتماعات پر پابندی عائد تھی لیکن اس کے بعد عوام کے لئے پارکس کھولنے کے لئے ۸جولائی کو ایک اور حکم جاری ہوا تھا۔

اگر یاتری کوپابندی سے چلایا جائے گا، تو دوسری مذہبی سرگرمیاں بھی اسی طرح کیوں نہیں انجام پائے گی؟
کورونا وائیرس میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ماہرین صحت کی بڑھتی ہوئی تعداد نے امرناتھ یاترا ۲۰۲۰ء کے انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس تشویش کا اظہار حقیقی ہے کیونکہ زیارت زائرین کو بڑی تعداد میں کھینچتے ہیں ،جس کی وجہ سے معاشرتی فاصلاتی اصولوں کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔

حکومت کے اقدامات کے باوجود ،یاتری کی اجازت دینے کے اقدام سے کشمیر میں بے چینی پھیل گئی ، لہذٰا ہندوستانی حکومت اور امرناتھ شرائن بورڑ کو یاترا جانے والے لوگوں کی تعداد کو منسوخ یا بڑی حد تک محدود کرنا چاہیئے۔فیصلہ لینے والوں کو مہاراشٹر اور سعودی حکومت کے نقش قدم پر چلنا چاہئے۔اگر حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہ ہوئی تو ہوسکتا ہے کہ کہیں تاریخ میں یہ نہ لکھا جائے فلاں قوم فلاں وقت سیاسی اغراض کے حصول کی خاطر دنیا کے نقشہ سے گم ہوگئی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :