
حضرت سید نوشہ گنج بخشؒ نے شاہی پہلوان کو پچھاڑ دیا
پیر 14 دسمبر 2020

ماں جی اللہ والے
(جاری ہے)
حضرت سیدنوشہ گنج بخش ؒ کو اس کی متکبرانہ استادی پربہت تعجب ہوا کہ ایک طاقتور پہلوان کس طرح اپنے سے کمزور پہلوان خاص کر شاگردوں کو یوں گالیاں دے سکتا ہے۔
ابھی آپؒ اکھاڑے کے پاس کھڑے شاہی پہلوان کی استادی کا جائزہ لے رہے تھے کہ شاہی پہلوان کی نظر آپؒ پر پڑی۔اس نے آپؒ کے کسرتی اور مضبوط جسم اور قدکاٹھ کو دیکھا اور پھر آپؒ کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے بدتمیزی سے پوچھا''تم پہلوان ہو ؟''آپؒ نے فرمایا'' ہاں جی میں بھی پہلوان ہوں''شاہی پہلوان نے پھر پوچھا'' لڑو گے؟ لنگوٹ کس لو اور ذرا میرے پٹھے کے ساتھ ایک پکڑ(داو،) تو دکھاو۔''آپؒ بولے'' پہلوان جی، میں آپ کے پٹھے سے کشتی نہیں لڑوں گا۔''شاہی پہلوان نے طنزیہ کہا'' کیوں،کیا بات ہے؟۔ کیا یہ تیری دف کا ہے؟ اگر تیری دف کا بھی ہے تو کیا ہوا،ذرا میں بھی تودیکھوں لاہوریوں کی دف میں کتنی جان ہے۔''حضرت سید نوشہ گنج بخشؒ نے جواب دیا'' پہلوان جی، میرا کسی دف سے تعلق نہیں ہے۔ میں تو پہلوان جی آپ سے کشتی کرنا چاہتا ہوں۔'' آپؒ نے شاہی پہلوان کو اکھاڑے میں کشتی کی دعوت دے دی،یہ سن کر اکھاڑے میں موجود دیگر پہلوان بھڑک اٹھے اوراپنی رانوں پر ہاتھ مار کر آپؒ کی جانب لپکتے ہوئے بولے'' پہلے ہم سے دست پنجہ لڑا پھر ہمارے استاد کو چیلنج کرنا۔''آپؒ نے کوئی جواب نہ دیا۔ شاہی پہلوان جو بدستور آپؒ کو گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ اس نے اپنے پٹھوں سے کہا'' اوئے منڈیو، صبر کرو'' شاہی پہلوان نے آپؒ کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا'' آ جا، نوجوان میں تریی حسرت پوری کرتا ہوں۔ چل جلدی سے لنگوٹ کس لے۔''حضرت سیدنوشہ گنج بخشؒ مسکرائے اور پھر بڑے تحمل سے کہا'' پہلوان جی، کشتی بھی لڑ لیتے ہیں ذرا پہلے دست پنجہ تو ہو جائے ''یہ کہہ کر آپؒ نے اپناہاتھ آگے بڑھایا۔ شاہی پہلوان بڑے تکبراور غرار سے ہنستا ہوا آگے بڑھااوراپنا بھاری ، چوڑا ہاتھ آگے بڑھایا۔اب دونوں کے درمیان دست پنجہ کا مقابلہ شروع ہوگیا۔اکھاڑے کے پہلوان اور لوگ مقابلہ دیکھنے کے لئے اکٹھے ہوگئے۔ہر کسی کو یقین تھا کہ شاہی پہلوان نوجوان کو آسانی سے ہرا دے گا۔ مقابلہ شروع ہوگیا، حضرت سید توشہ گنج بخشؒ نے شاہی پہلوان کے ہاتھ پکڑکر رکھنے تھے اورشاہی پہلوان کو اپنی طاقت سے ہاتھ چھڑانے تھے۔ آپؒ نے جونہی شاہی پہلوان کے ہاتھ پکڑے اسے یوںمحسوس ہوا جیسے اس کے پورے جسم سے جان نکل گئی ہے۔ وہ درد سے بلبلا اٹھا اور آپؒ کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوشش کرنے لگا لیکن بری طرح ناکام رہا۔ قریب تھا کہ شاہی پہلوان کی انگلیوں سے خون جاری ہو جاتا۔وہ زور زور سے چلایا''مجھے معاف کر دو نوجوان، میرا ہاتھ چھوڑ دو، ورنہ میری جان نکل جائے گی۔''مقابلہ دیکھنے والے پہلوان اورلوگ حیرت میں مبتلا ہوگئے کہ ایک تگڑے،ماہر شاہی پہلوان کو کس طرح ایک نئے پہلوان نے ہرا دیا۔آپؒ نے شاہی پہلوان کی التجا پراس کا ہاتھ چھوڑ دیا اور فرمایا'' پہلوان جی،اللہ ربّ العزت نے آپ کو اتنی طاقت عطا کی اورعزت بخشتے ہوئے بادشاہ کے دربار تک پہنچا دیا مگر آپ نے اپنی طاقت اور عزت کوکو تکبر اور ظلم کا وسیلہ بنا لیا ہے۔،اتنا زیادہ غصہ نہ کیا کریں اور یاد رکھیں اصل پہلوان تو وہ ہے جو اپنے غصے پر قابو پاتا ہے۔''آپؒ کی بات سن کر شاہی پہلوان شرمندہ ہوگیااور اپنی اصلاح کی ٹھان لی۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ماں جی اللہ والے کے کالمز
-
ربیع الاول کے چند اہم واقعات
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
شیخ الاسلام حضرت میاں میرصاحب ؒ
ہفتہ 16 اکتوبر 2021
-
حضرت بہلول داناؒ نے معمہ کیسے حل کیا
جمعہ 24 ستمبر 2021
-
موت کی ٹرین میں زندگی کا آخری سفر
بدھ 9 جون 2021
-
حضرت سخی سلطان باھو ؒ کی کرامات
پیر 7 جون 2021
-
مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی جارحیت
منگل 18 مئی 2021
-
رمضان میں امت کو ملنے والے پانچ تحفے
پیر 19 اپریل 2021
-
حضرت شہباز قلندرؒ کے جلال سے ظالم راجہ کا قلعہ الٹ گیا
منگل 6 اپریل 2021
ماں جی اللہ والے کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.