خواجہ غریب نوازؒ کے کوزہ میں جھیل کا ساراپانی بھر گیا

پیر 8 فروری 2021

Ma Gi Allah Walley

ماں جی اللہ والے

اسلامی تصوف کی تاریخ میں اولیاء اللہ نے اسلام کو پھیلانے کے لئے جو کردار اداکیا وہ کبھی بھلایا نہیں جاسکتا ان برگزیدہ ہستیوں کی زندگی کے واقعات آج کے دور میں بھی بھٹکے ہووں کے لئے راہ ہدایت ہے۔حضرت معین الدین چشتی المعروف خواجہ غریب نوازؒبھی انہی برگزیدہ ہستیوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے راجستھان بھارت میں واقعہ اجمیر شریف سے اسلام کی روشنی پوری دنیا میں پھیلائی۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق آپ ؒ کی تبلیغ اور تعلیمات کے نتیجے میں نوے لاکھ افراد نے اسلام قبول کیا۔آپ ؒ کی حیات میں جہاںبرصغیر پاک و ہند میں بڑی تعداد میں لوگ مسلمان ہوئے وہاں اب بھی بہت سے غیر مذہب سے تعلق رکھنے والے آپؒ کی درگاہ میں حاضر ہوکر روحانی فیض پانے کے بعددائرہ اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

جب آپ ؒ نے مدینہ میں حاضری دی تو خواب میںحضور ؐ نے آپؒ کو بھارت میں تبلیغ اسلام کی ذمہ داری سونپی اور بشارات سے نوازا۔

اس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے آپؒلاہور سے براستہ ملتان دہلی اور دہلی سے اجمیر شریف تشریف لے گئے ۔ان دنوں وہاں پرتھوی راج کا دور حکومت تھا جبکہ اجمیر میں راجہ پتھوراحکمران تھا ۔راجہ پتھورا کے حکام نے حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کواجمیر شریف میں قیام نہ کرنے کے لئے بہت سے حربے اختیار کئے لیکن ناکام رہے،انھوں نے ہندو جوگیوں اور جادوگروں کا بھی سہارا لیالیکن اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہوسکے۔


حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی کرامات کے حوالے سے ایک واقعہ مشہور ہے کہ ایک مرتبہ آپؒ کاایک خادم ، انا ساگرجھیل سے وضو کے لئے پانی لینے گیاتو وہاں پہرہ دینے والے ہندو راجہ کے سپاہیوں نے سختی سے پانی لینے سے منع کردیا۔خادم مایوس ہوکر واپس آگیا اور خواجہ غریب نوازؒ کو ساری بات بتائی۔آپؒ نے خادم سے فرمایا'' سپاہیوں سے کہو کہ اس مرتبہ ایک کوزہ(مٹی کا برتن) پانی لے لینے دو پھر ہم اپنا کوئی اور انتظام کرلیں گے''۔

خادم نے آپؒ کی ہدایت پرسپاہیوں کے پاس جاکر یہی بات کی تو انھوں نے خادم کا مذاق اڑانا شروع کردیا کیونکہ وہاں کہیں اور پانی نہیں تھا۔سپاہیوں نے تماشہ دیکھنے کی خاطر خادم سے کہا کہ آج کوزہ بھرلو اس کے بعد تمہیں یہاں سے پانی لینے کی اجازت نہیں ہو گی، ہم بھی دیکھتے ہیں اگلی مرتبہ کہاں سے پانی کا انتظام کروگے ''۔ خادم نے حضرت غریب نواز ؒ کے حکم کے مطابق جھیل میںکوزہ ڈال کر پانی بھر نا شروع کیا تو سارا پانی کوزہ میں بھر گیا اور جھیل خشک ہوگئی۔

سپاہی یہ منظر دیکھ کر خوف زدہ ہوکر وہاں سے بھاگ گئے۔خادم پانی سے بھرا کوزہ لے کر خواجہ غریب نوازؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا ماجرا بیان کردیا۔ادھراناساگر جھیل کے خشک ہونے کی خبرپورے اجمیر میں پھیل گئی کیونکہ سب وہاں سے پانی بھرتے تھے ۔ خواجہ غریب نواز ؒ کی اس کرامت کوہندو جادو سے منسوب کرنے لگے۔آخر اجمیر کے کچھ معززین اکٹھے ہوکر خواجہ غریب نوازؒ کی خدمت میںحاضر ہوئے اور انا ساگر جھیل کو پھر سے اسی طرح جاری کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عرض کیا کہ اگرجھیل کا پانی اسی طرح خشک رہا تو یہاں رہنے والے انسان پانی کے بغیر مر جائیں گے۔

حضرت خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایا''یہ تو حق کے نافرمانوں کیلئے ایک چھوٹی سی جھلک ہے، ورنہ ہمارا مذہب تو کسی بے زبان جانور کوبھی پیاس سے تڑپتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔''یہ فرمانے کے بعد آپؒ نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ کوزہ کا پانی واپس جھیل میں ڈال آو۔خادم نے آپؒ کے حکم پر جب کوزہ کا پانی جھیل میں ڈالا تو وہاں موجودسب لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کوزہ سے نکلنے والے پانی سے انا ساگر جھیل ایک بارپھر اسی طرح پانی سے لبالب بھر گئی ہے۔


جب خواجہ معین الدین چشتیؒ کے فیضان اور روحانیت کے چرچے راجہ پتھورا تک پہنچے تو وہ پنڈتوں کے بھڑکانے پر آپؒ کے خلاف ہوگیا اور آپؒ کو اجمیر سے نکل جانے کی دھمکی دی۔آپؒ نے دھمکی کے جواب میں فرمایا''ہم نے اس کو باہرکردیاہے''۔انہی دنوں سلطان شہاب الدین غوری نے راجہ پتھورا پر دوبھرپور حملے کئے جس کے نتیجہ میں پتھوراگرفتار ہوکر مارا گیا،اس طرح خواجہ غریب نوازؒ کی پیش گوئی سچ ثابت ہوگئی۔

آپؒ کی تعلیمات سے پرتھوی راج کا ایک بیٹا بھی مسلمان ہوگیا جبکہ راجہ پتھورا کے ملازمین بھی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔سلطان شہاب الدین نے پرتھوی راج کو بھی شکست سے دوچار کیا۔اس طرح خواجہ غریب نواز کی برکات سے وہاں اسلامی دور کا آغاز ہوا۔
اکبر بادشاہ کو حضرت خواجہ غریب نواز ؒسے بڑی عقیدت تھی۔ وہ جب بھی کسی بڑی مہم کے لیے روانہ ہوتا تو آپؒ کی درگاہ پر جاکردعا کرتا اور منت مانگتاتھا۔

اولاد نرینہ کے لیے بھی اکبر نے جب یہاں دعا کی تو اسے خواب میں بشارت ہوئی کہ وہ فتح پور سکری میں حضرت خواجہ سلیم چشتیؒ کے حضور حاضر ہو کر دعا کرائے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اکبر بادشاہ نے اس پر عمل کیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے شہزادہ سلیم (جہانگیر بادشاہ)کی شکل میں بیٹا عطا کیا۔خواجہ غریب نواز معین الدین چشتی اجمیریؒ کی درگاہ کے صحن میںدو بڑی بڑی دیگیں نصب ہیں۔

ایک دیگ اکبر بادشاہ کے نام سے اور دوسری دیگ جہانگیر بادشاہ کے نام سے منسوب ہے۔ اکبر کی دیگ میں ایک سو بیس من (چار ہزار آٹھ سو کلو ) اور جہانگیر کی دیگ میں ساٹھ من غذا پکائی جا تی ہے۔حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کے مزار پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندو، عیسائی، پارسی سبھی منتیں مانگنے آتے ہیں۔حضرت خواجہ اجمیریؒ نے لاہور آمد کے موقع پرحضرت سید علی ہجویری رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزار پر مراقبہ بھی کیا تھا اور یہ شعر انہی کی طرف منسوب ہے :
گنج بخش فیضِ عالَم مظہرِ نورِ خدا
ناقصاں را پیرِ کامل کاملاں را رہنما

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :