عدم استحکام، عدم برداشت

منگل 8 جون 2021

Malik Zamad

ملک ضماد

اگر انسانی تاریخ کو دیکھا جائے تو انسان کی پیدائش سے لے کر آج تک انسان نے اپنی چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی وجہ سے بڑے بڑے نقصانات کیے ہیں
آدم علیہ السلام بیٹوں نے صرف ایک لڑکی کے چکر میں بھائی بھائی کی لڑائی میں بھائی کو قتل کر دیا
ہور اس طرح سلسلے چلتا رہا ہر دور میں کسی نا کسی چھوٹی بات پے لوگوں میں جھگڑے ہوتے رہے جو برسوں تک جاری رہے
ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ سلام کے آنے سے پہلے تو جہالت اور عدم برداشت کا یہ عالم تھا کہ لوگ اونٹ کو پانی پہلے پلانے پر لڑائی شروع کر دیتے تھے جو کہ برسوں تک چلتی تھی اور کئی کئی نسلیں اس لڑائی کی وجہ سے دنیا سے چلی جاتی اور وہ لڑائی دوسری نسل تک چلی جاتی
پھر یہاں تک کہ بیٹی کے پیدا ہوتے ہی اسے زندہ دفن کر دیا جاتا تھا بیٹی کو حقیر اور بے عزتی کی نشانی سمجھا جاتا تھا
عدم برداشت کا یہ عالم تھا کہ باپ بیٹا اگر کسی بات کو لے کر بیٹھ جاتے تو ان میں لڑائی شروع ہو جاتی
پھر اللہ پاک نے نظام عالم کو بدلنا تھا
پھر اشرف المخلوقات کو اس کی اصلی حالت میں واپس لانا تھا
پھر انسان کو بتانا تھا وہ کس مقصد اور کس کام کے لیے پیدا کیا گیا تھا
پھر اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی ص، وجہ کائنات، محسن انسانیت حضرت محمد صلی علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا اور انسان کو جو کہ اشرف المخلوقات ہے کو انسانیت سیکھانے کے لیے بھیجا
جس کو ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے احسن طریقے سے نبھایا اور انسانیت کو اجاگر کیا جس سے اس وقت کے لوگوں میں چلنے والی لڑائیاں ختم ہوئی
بیٹی کو اس کا مقام ملا
عورت کی عزت کو لوگوں میں پھیلایا گیا اور بتایا گیا یہ عورت اگر تمہاری ماں ہے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے
تمہاری بیٹی یے تو اللہ کی رحمت ہے
تمہاری بہن ہے تو تمہاری عزت ہے
تمہاری بیوی ہے تو تمہارا سکون و راحت ہے
پھر عورت کا احترام خود ہمارے نبی کریم ص نے کر کے دکھایا جس کو اج تک پوری انسانیت اگر اپناتی ہے تو معاشرے میں عزت پاتی ہے
ہمارے نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کو صبر و تحمل کا درس دیا اور دنیا کو بتایا اگر دنیا میں امن چاہتے ہو تو اس کے لیے صبر سے کام لینا ہو گا۔

(جاری ہے)


آج بھی دنیا اگر امن چاہتی ہے تو ان کو ہمارے نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم کی بتائی ہوئی سنتوں پے عمل کر کے ہی دنیا میں امن قائم کیا جا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :