بچوں کی تربیت

منگل 6 جولائی 2021

Malik Zamad

ملک ضماد

اولاد کی تربیت والدین کے فرائض میں شامل ہے بچے کی جیسی تربیت کی جائے گی بڑے ہو کر بچے وہ ہی لٹائیں گے
اگر بچوں کو معاشرے کا اہم رکن بنانا کے تو سب سے پہلے بچے کی تربیت کے خصوصی توجہ دینی ہو گی
ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے
جب بچہ منہ سے کوئی لفظ نکلتا ہے تو وہ لفظ بھی ماں ہی ہوتا ہے
باپ سے زیادہ ماں بچوں کی اچھی اور بہتر تربیت کر سکتی ہے
باپ اکثر کام کاج، نوکری، کاروبار کے سلسلے میں گھر سے باہر ہی رہتے ہیں ماں زیادہ وقت بچوں کے ساتھ رہتی ہے
ماں کی تربیت بچوں کو بنا اور بگاڑ سکتی ہے
استاذ کے ذمہ اپنے شاگردوں کی،شیخ کے اوپر اپنے مریدین کی، ان کی نفسیات کا لحاظ رکھ کر صحیح تربیت کرنا لازم اور ضروری ہے
رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے،
الا کلکم راع و کلکم مسئول عن رعیتہ. (مشکوٰة،ص:۳۲۰) (مسلمانو! تم میں سے ہر ایک حکمراں ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کی نسبت سوال کیا جائے گا
گھر کے بعد درس گاہوں میں بچوں کی تربیت کا خاص خیال رکھنا اور ان کو برے ماحول، برے دوستوں سے نچا کر معاشرے میں اعلی مقام دلانا اور ان کی زندگی کو خوشگوار بنانے میں بھی تربیت کا کافی اثر رسوخ ہوتا ہے
بچوں کے دوستوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپ کے بچے ہو کسی غلط کام، غلط ایکٹویٹی میں تو نہیں ڈال رہے
حضرت مفتی مہربان علی شاہ بڑوتی رحمة الله عليه اپنے ایک مخصوص وصیت نامہ میں تحریر فرماتے ہیں: ”بچہ کی صحیح تربیت کردینا کروڑوں کا مالک بنادینے سے بہتر ہے“
بہترین تربیت بچے کو بہترین انسان بنا دیتی ہے جس سے والدین کا سر بھی معاشرے میں فخر سے بلند ہو جاتا یے اور اولاد کا بھی
جس اولاد کی تربیت اچھی ہوتی ہے دنیا اس سے زیادہ اس کے والدین کو دعائیں اور خراج تحسین پیش کرتی ہے
اپنی اولاد کی تربیت ایسے کریں کہ کل کسی محفل میں بیٹھ کر آپ خوشی سے یہ کہہ سکیں فلاں میرا بیٹا/ بیٹی ہے�

(جاری ہے)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :