منشیات کا استعمال جانی و مالی نقصان

منگل 29 جون 2021

Malik Zamad

ملک ضماد

ہمارے معاشرے میں منشیات کا استعمال دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے
جس کی بنیادی وجہ لوگوں کی ذہنی سکون کا نا ہونا ہے
لوگ ذہنی سکون کے لیے نشہ آور چیزوں کا استعمال کرتے ہیں جس پر وقتی طور پر تو ان کو کچھ تھقعا اعام مل جاتا ہے لیکن اس سے ان کی صحت دن بدن بگڑنا شروع ہو جاتی ہے
آخر وہ اسی نشہ کی عادت کو لے کر کسی نا کسی جگہ مردہ حالت ملتے ہیں
کوئی کسی نالہ میں تو کوئی کسی کھیت ہیں
منشیات کے عادی لوگ نا صرف اپنا جانی مالی نقصان کر رہے ہوتے ہیان بلکہ وہ اپنے خاندان، معاشرے میں بھی یہ بیماری پھیلا رہے ہوتے ہیں
 جس سے معاشرے میں دوسرے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں
منشیات کے عادی لوگ جب کسی کام کے قابل نہیں رہتے یا منشیات خریدنے کے لئے پیسہ نہیں ہوتا تو وہ لوگ پھر چوری، ڈاکہ، وغیرہ مار کر اپنے نشے کے پیسے پورے کرتے ہیں
جس سے وہ رفتہ رفتہ ایک اور جرم میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس جرم کے بھی عادی مجرم بن جاتے ہیں
ایسے لوگ جن پکڑے جاتے ہیں تو جیل میں بھی ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہوتا تو وہاں بھی ایسے ہی پڑے پڑے اپنی سزا پوری کرنے کے بعد باہر آ جاتے ہیں
یا پھر کچھ لوگ نشہ نا ملنے کی صورت میں وہاں ہی انتقال کر جاتے ہیں
منشیات فروشوں کے ہاتھ بہت لمبے ہوتے ہیں وہ نا صرف ملک کے اندر بلکہ ملک سے باہر سے بھی غیر قانونی طریقے سے منشیات ملک میں منگواتے ہیں اور پورے ملک میں اس کو بیچنے کے لیے نیٹ ورک بناتے ہیں جس میں نوجوان لڑکے لڑکیاں شامل ہوتے ہیں
خاص طور پر سکول، کالجز پر ان کی نظر ہوتی ہے
منشیات فروش ملک سے باہر سے جب غیر قانونی طریقے سے پیسہ منگواتے ہیں تو اس سے ملک کا نقصان بھی ہوتا ہے
سمگلنگ کی صورت میں پیسہ باہر جا رہا ہوتا ہے نا کوئی ٹیکس نا کوئی فیس دیتے ہیں بدلے میں ملک میں موت (منشیات) لے کر آتے ہیں
کچھ عرصے میں افغانستان کا بارڈر بند ہونے کی وجہ سے منشیات کی اسمگلنگ میں کمی دیکھنے کو ملی ہے لیکن پھر بھی اس طرح کنٹرول نہیں ہو سکا جس طرح ہونا چاہئے تھا
ابھی بھی مختلف غیر قانونی عادت اسمگلروں کے زیر استعمال ہیں جن کے زریعے وہ منشیات کا کاروبار کر رہے ہیں
ابھی بھی وقت کی ضرورت ہے ایسے لوگوں کو جتنی جلدی ہو سکے پکڑ کر کیفرکردار تک پہنچایا جائے تاکہ نشے جیسی لعنت سے ہم چھٹکارا حاصل کر سکیں
حکومتی اور متعلقہ اداروں کو سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :