‏عورت معاشرے کا اہم حصہ

ہفتہ 17 جولائی 2021

Malik Zamad

ملک ضماد

مرد کو اللہ پاک نے ذہنی و جسمانی طور پر مضبوط بنایا ہے جبکہ عورت کو مردے مقابلے میں کمزورمرد کے ذمہ اگر گھر والوں کے لیے رہن سہن، کھانے پینے کی ذمہ داری لگائی تو عورت کے ذمہ چاردیواری کے اندر کے سارے کام لگائے
بچوں کی دیکھ بھال، گھر کے سارے کام، مرد کی غیر موجودگی میں اس کے گھر، مال دولت کی حفاظت، بچوں کی تربیت وغیرہ
مرد کو اگر گھر کا سربراہ بنایا تو عورت کو گھر کی ملکہ
عورت کے قدموں میں اگر جنت رکھی تو مرد کو جنت کا دروازہ بنا دیا
تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصہٴ دراز سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی۔

یونان میں، مصر میں، عراق میں، ہند میں، چین میں، غرض ہرقوم میں ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔

(جاری ہے)

لوگ اسے اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خریدوفروخت کرتے ان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بُرا سلوک کیاجاتاتھا؛ حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو موجبِ عار سمجھتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔ ہندوستان میں شوہر کی چتا پر اس کی بیوہ کو جلایا جاتا تھا
عورت کا جو حال عرب میں تھا وہی پوری دنیا میں تھا؛ عرب کے بعض قبائل لڑکیوں کودفن کردیتے تھے۔

قرآن مجید نے اس پر سخت تہدید کی او راسے زندہ رہنے کا حق دیا اور کہا کہ جو شخص اس کے حق سے روگردانی کرے گا، قیامت کے دن خدا کو اس کاجواب دینا ہوگا
فرمایا:
وإذا الموٴدةُ سُئِلَتْ․ بأیِ ذنبٍ قُتِلَتْ
(التکویر: ۸۔۹)
اس وقت کو یاد کرو جب کہ اس لڑکی سے پوچھا جائے گا جسے زندہ دفن کیاگیا تھا کہ کس جرم میں اسے مارا گیا
وَلَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْ آدَمَ وَحَمَلْنٰہُمْ فِیْ الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰہُم مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰہُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلاً
(سورہ بنی اسرائیل: ۷۰)
ہم نے بنی آدم کو بزرگی وفضیلت بخشی اور انھیں خشکی اور تری کے لیے سواری دی۔

انھیں پاک چیزوں کا رزق بخشا اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سی چیزوں پر انھیں فضیلت دی
قدیم سے یہ سنت اللہ رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے اپنے انبیاء کو اس دنیا میں مبعوث کرتا ہے جن کا کام تمام بنی نوع انسان کو اللہ تعالی کے احکامات کی روشنی میں چلانا ہوتا ہے۔آنحضور ﷺ کی بعثت تمام انسانوں کے لئے اور قیامت تک آنے والے تمام زمانوں کے لئے ہوئی۔

اور اللہ تعالی کا یہ تمام بنی نوع انسان پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے اپنے پیارے نبی کو تمام بنی نوع انسان کی رشد و ہدایت کے لئے اس دنیا میں معبوث فرمایا جس کا احسان مرد پر بھی بہت بڑا ہے اور عورتوں پر بھی کہ انہوں نے عورت کو اس دلدل سے نکالا جس میں وہ بے وجہ پھنستی جارہی تھی
ظہور اسلام اور اس کی مخصوص تعلیمات کے ساتھ عورت کی زندگی ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوئی جو زمانہ جاہلیت سے بہت مختلف تھی۔

تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصہٴ دراز سے عورت مظلوم چلی آرہی تھی۔ یونان، مصر، عراق، ہند ، چین غرض ہرقوم میں ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی، جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔ لوگ اسے اپنے عیش وعشرت کی غرض سے خریدوفروخت کرتے ان کے ساتھ حیوانوں سے بھی بُرا سلوک کیاجاتاتھا۔ حتی کہ اہلِ عرب عورت کے وجود کو موجبِ عار سمجھتے تھے اور لڑکیوں کو زندہ درگور کردیتے تھے۔

اللہ فرماتا ہے۔
وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالْأُنْثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ ۔يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ۔
(النحل:59،60)
ترجمہ ۔ (اور) جس بات کی اسے خبر دی گئی ہے اس کی(مزعومہ) شناعت کے باعث وہ لوگوں سے چھپتا (پھرتا) ہے (وہ سوچتا ہے کہ) آیا وہ اسے(پیش آنے والی) ذلت کے باوجود( زندہ ) رہنے دے یا اسے( کہیں ) مٹی میں گاڑ دے ۔ سنو جو رائے وہ قائم کرتے ہیں بہت بری ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :