سوشل میڈیا کے نقصانات

جمعرات 29 جولائی 2021

Masood Ashraf

مسعود اشرف

ہم آج کل کے جدید دور میں رہ رھے ھیں جس میں میں ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن اتنی تیزی سے ترقی کر رہی ہے اورہر روز کوئی نہ کوئی نیا پلیٹ فارم ابھر کر سامنے آتا ہے جو ہمارے بچوں  کواورنوجوانوں کو  اپنی طرف بلاتا اور کھینچتا ہے.  مگرماں باپ ہونے کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض بنتا  ہے کے ہمیں ان چیزوں سے آگاہ رہیں  ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح بچےویڈیو گیمزکھیلنے اور دوسری چیزوں کے دیھکنے میں دن رات مصروف رہتے ہیں اور ان پر ھر وقت نظررکھنا بہت مشکل امر ھے۔

ہمیں اپنے بچوں کے بہترمستقبل کے لئے رول ماڈل بننا پڑے گا اور اس کے لئے ہمیں پہلے خود اپنی اصلاح کرنی پڑے گی. اگر ہم  اپنی اصلاح ہی نہیں کریں گے تو اپنے بچوں کی اصلاح کیسے کر سکتے ہیں۔ مثلا  اگرآپ خود ہی  کمپیوٹر پراور فون پر سارا دن ویڈیوزدیکھتے رہتے ہوں تو بچوں کو کیسے منا کر سکتے ہیں ۔

(جاری ہے)

خدا تعالیٰ ہم سب کو قرآن میں فرماتا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنی فیملیوں  کو آگ کے عذاب سے بچاؤاور پھر ایک جگہ خدا تعالیٰ یہ بھی فرماتا ہے کہ اے مومنوں تمہاری اولادیں اور تمہارے مال تمہیں ذکر الٰہی سے غافل نہ کر دیں ۔

ٹیکنالوجی ایک اچھی چیز ہے مگر اس کا انحصارآپ پر ہی ہے کہ آپ اس کو کس طرح استعمال کرتے ہیں آپ اپنے موبائل پریا کمپیوٹر پر قرآن مجید بھی پڑھ سکتے ہیں  یا کوئی درس قرآن بھی سن سکتے ہیں اور آپ اس پر  خبروں کو بھی سن سکتے ہیں یا اپنے پیاروں کے حال احوال کی خبر بھی لے سکتے ہیں  یا  کسی کو سلام بھی پہنچا سکتے ہیں کسی کو دعا بھی دے سکتے ہیں اور آپ فحش گوئی بھی کر سکتے ہیں. کچھ لوگ ہیں جو اس ٹیکنالوجی کا اچھا استعمال کر کہ اچھا معاش کما رہے ہیں. اور بہت سے لوگوں نے نے اپنا کاروبارسوشل میڈیا کے ذریعے ساری دنیا میں پھیلا دیا ہے او ان کواپنا مال اور اپنا هنر دنیا میں بھیجنے کی توفیق حاصل ہو گئی ہے اور دنیا کو بھی اس چیز کا فائدہ ہو گیا ہے کہ وہ اس  ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے دنیا کے کسی بھی کنارے بیٹھے ہوئے ھوں اپنے ملک کی یا کسی بھی جگہ کی کوئ بھی چیذ حاصل کرسکتے ہیں۔

اورجن لوگوں کے پاس کوئی ہنر اور کچھ بیچنے کو نہیں ہے وہ اپنا حسن اور اپنا ضمیر بیچ رہے ہوتے ہیں. حیرانگی کی بات ہے کے جتنی خوبصورت اداکارہ یا کوئی خوبصورت ہوگا  اتنے ہی اس کو چاہنے والے ہوں گے. کسی صاحب علم کے چاہنے والوں کو دیکھ لیں بہت کم ہوں گے. اب کوئی ان سے پوچھے جی کہ کیا یہ تمہیں کوئی سائنس اور ریاضی کی تعلیم دے رہی ہے کہ تم اس کو فالو کر رہے ہو؟ یا وہ تمہاری پھوپھی کی بیٹی ہے ؟ یہ اب معاشرے میں میں عام ہوگیا ہے اور لوگ اس قسم کی برائیوں کو برائی سمجھتے ہی نہیں ہیں بلکہ روشن خیالی سمجھتے ہیں۔

ایک لطیفہ نظر سے گزرا جو اس صورتحال کی خوب عکاسی کرتا ہے وہ یہ کہ ایک لڑکی کے خاندان والے ایک لڑکے کو شادی کی غرض سے رشتہ دیکھنے اس کے گھر جاتے ہیں اورلڑکے کے گھر پہنچنے پر لڑکے والوں سے صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمیں لڑکا دیکھنے کی یا اور کسی قسم کی تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے  آپ ایسا کریں ہمیں صرف لڑکے کا فون دکھا دیں. افسوس ناک مگرکڑوا سچ ھے۔

دیکھیں آنکھوں اور دماغ کا زنا ایک اصل چیز ہے اور یہ آہستہ آہستہ اپنا اثر دکھا جاتا ہے, مثلا  اگر آپ کسی اچھی چیز کو دیکھیں گے تو آپ کا ذہن بھی اچھی طرف مائل ہوگا  لیکن اگر آپ کوئی بری چیز کو دیکھیں گے آپ کا ذہن بھی برائی کی طرف مائل ہو گا اور بغیر سوچے سمجھے آپ اس عمل کواچھا سمجھنے لگیں گے۔ ابھی حال ہی میں  بھارت میں ایک چودہ سالہ لڑکا جس کو فحش فلمیں دیکھنے کی عادت پڑ گئی تھی  اس  نے اپنی سولہ سال کی بہن پر وہ درندگی دکھائی اور اسی کو اپنی حوس کا نشانہ بنا کر حاملہ کر دیا. یہ ایک فیشن بن چکا ہے کی اپنی ہر چیز کو سوشل میڈیا پر ڈالنا ہے اور لوگوں سے واہ واہ لینی ہے اور دیکھنا ہے کہ کتنے لائکس آتے  ہیں اور کتنے کمنٹ آتے ہیں اور یہ  معمولی سا عمل سمجھا جاتا ہے  اور سمجھتے ہیں کہ ایسی کوئی بات ہی نہیں ہے اگر کوئ ویڈیو انٹیرنیٹ پر ڈال دیں گے۔

  ہر کوئی اپنی فلم بنا رہا ہے اور اس کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنا چاہتا ہے۔ مولوی حضرات کی نازیبا فلمیں تو ہر روز ہی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہوتی ہیں لیکن اس کے علاوہ اب تو گھریلو عورتوں اور میاں بیوی کی نازیبا فلمیں سوشل میڈیا پربھی عام گردش کرنے لگی ھیں۔ ان لوگوں کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ آج کل کے جدید فون پر لی ہوئی تصویرں اور وڈیوزکو وہ انٹرنیٹ گیلری میں محفوظ کر لیتے ہیں۔

اب تیر تو کمان سے نکل گیا۔ آپ کی کی ہوئی برائی جو آپ سمجھ رہے تھے کہ آپ گھر تک ہی محدود رھے گی وہ آپ کے گھر سے نکل کر انٹرنیٹ پر پہنچ گئی۔ بےشک وہ اس بات کا تحفظ دیتے ہیں  کہ آپ کی اجازت کے بغیر آپ کی تصویر کو کوئی نہیں دیکھ پائے گا، مگر سوال یہ ہے  کہ پھر یہ تصویریں اور ویڈیوز باہر کیسے آتی ہیں ؟ لوگوں کو یہ بات سمجھنی ھو گی کہ کوئ بھی چیذ سوشل میڈیا پر آجاۓ تو وہ آپکے کنٹرول سے نکل گئ۔

لیکن اس سے بڑھ کر سوچ کی بات تو یہ ہے کہ آخر ان لوگوں کو ایسی ویڈیوز بنانے کی ضرورت ھی کیا ھے؟ مگر آپ غور کریں تو آپ کو اس سوال کا جواب خود ہی مل جائے گا کے اصل میں وہ خود ایسی چیزیں انٹیرنیٹ پر دیکھ چکے ھوتے ھیں اور اسی منطر کو اپنے اوپر لاگو کرکے دماغی زنا کر رھےھوتے ھیں۔ یہ اسی ذہنی زنا کا نتیجہ ہوتا ہے جس سے خدا تعالیٰ ہمیں بچنے کی تعلیم دیتا ہے۔ بہرحال اللہ تعالی ہم سب کو اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آئے اور آخر میں دعا ہے اے اللہ  تو ہمیں اور ہماری بیویوں کواور ہمارے بچوں کو ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا اور ہمیں متقیوں کا امام بنا۔ آمین  

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :