
ترقی یافتہ قوموں کی ترقی کا راز
جمعرات 21 اکتوبر 2021

مسعود اشرف
(جاری ہے)
دنیا کی کامیاب ترین کمپنیوں کو دیکھ لیں چاہیے وہ گوگل ہو چاہے وہ ایپل ہو یہ لوگ بھی امریکہ کی طرح دنیا بھر کہ بہترین کالج اور یونیورسٹیوں میں اول آنے والےاور قابل لوگوں کو مارکیٹ سے بڑھ کر تنخواہ دینے کی پیشکش کرتے ہیں اوران کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لۓ آمادہ کر لیتے ھیں۔
اسی لیےھارورڈ اور ایم آئی ٹی جیسی بہترین یونیورسٹیوں میں اول آنے والے طالب علم ان کمپنیوں میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیوں، اس لئے کہ تنخواہ بھی زیادہ ملے گی او عزت اور احترام بھی. اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پیسہ علم کواور صاحب علم لوگوں کو خرید سکتا ہے تو پھر ہم مسلمان ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ تمام مسلمان عرب ممالک کے پاس بہت سا پیسہ ہے ضائع کرنے کے لئے. وہ دنیا کے نامور کھلاڑیوں کو جیسے ٹائیگروڈ ہیں پانچ ملین ڈالر دیں سکتے ہیں کہ ہمارے گالف کے میدان میں وہ آ کر کھیلیں مگر وہی رقم دنیا کے ماہر پروفیسروں کو نہیں پیش کر سکتے کہ وہ آئیں اورآ کر ہمیں اور ہمارے بچوں کوتعلیم دیں۔ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آ کرپڑھایں ھم ان کوان کے وقت کی اورعلم کی پوری قیمت دیں گے۔اگر یہی لوگ اپنے ملکوں میں دنیا کی بہترین یونیورسٹیاں قائم کر لیں اور تمام دنیا کی بہترین کالج اور یونیورسٹیوں میں سے اعلی درجے کے ماہرین پروفیسروں کو پیشکش کریں کہ وہ ہمارے ملک میں تشریف لائیں اور ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں آکرہمارے بچوں کو تعلیم دیں هم ان کو ان کی موجودہ تنخواہ سے دو گنا زیادہ تنخواہ اور رہائش بھی مفت فراہم کریں گے۔ اگر مسلمان ممالک ایسا کریں گے تو تھوڑے ہی عرصے میں ہر مسلمان ملک میں اعلی اور بڑے درجے کہ سکالرز پیدا ہوجائیں گے جو معاشرے اور ملک کی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوں گے۔ پاکستان بھی ایسا کر سکتا ہے لیکن عرب ممالک تو ضرور ایسا کر سکتے ہیں جن کے پاس بے انتہا دولت ہے مگر عیش و عشرت کے علاوہ ان کو کچھ سوجھتا ہی نہیں۔ وہ کسینوز اور بہترین ھوٹلز اور جوۓ خانے اور هر قسم کی عیش و عشرت کے سامان بنانے میں اپنی تمام دولت ضائع کر دیتے ہیں مگربہترین تعلیمی ادارے اوربہترین ہسپتال اورعلاج گاہیں بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ جتنا پیسہ ان کے پاس ھے وہ اس سے یہ تمام کام کر سکتے ھیں اور دنیا بھر سے اس کام میں سب سے آگے نکل سکتے ھیں۔ کم ازکم ایک تو ہارورڈ کے پائے کی یونیورسٹی بنا ہی سکتے ہیں۔ کیا ھی وہ وقت ھوگا کہ دنیا بھر کے طالب علم ھارورڈ جیسی اعلی یونیورسٹی کو چھوڑ کر مسلمان ممالک کی یونیورسٹیوں میں آنے کوترجیح دیں گے اور ان میں داخلے کے لۓ اپنی پوری کوشش کریں گے اوران میں تعلیم حاصل کرنےکو باعث فخر سمجھیں گے۔ یہاں مجھے ایک معروف شاعر اکرم ثاقب صاحب کا ایک دعائیہ شعر یاد آ گیا وہ کہتے ہیں
ایسا وقت وی آوے مولا اک روپے دا پاؤنڈ ھووے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسعود اشرف کے کالمز
-
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
منگل 18 جنوری 2022
-
مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نا مانگ
بدھ 15 دسمبر 2021
-
ترقی یافتہ قوموں کی ترقی کا راز
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
سوشل میڈیا کے نقصانات
جمعرات 29 جولائی 2021
-
غلامی اوراصل آزادی
منگل 6 جولائی 2021
-
ملالہ کے نام ایک خط
ہفتہ 5 جون 2021
مسعود اشرف کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.