
سیاسی نورا کشتی۔۔۔۔!!
بدھ 1 جولائی 2020

مظہر اقبال کھوکھر
کہتے ہیں نورا کسی علاقے میں ایک معروف پہلوان تھا جو انتہائی طاقتور اور ناقابل شکست تھا کوئی بھی علاقہ ہو کوئی بھی اکھاڑا ہو کوئی بھی پہلوان ہو نورے کی طاقت اور داؤ پیچ کے آگے کسی کی ایک نہ چلتی نورا آن کی آن حریف کو چاروں شانے چت کر کے میدان مار لیتا اس کے حریفوں نے لاکھ جتن کئے ہر حربہ استعمال کیا مگر نورا پہلوان ناقابل شکست رہا بالآخر اس کے حریفوں نے آخری حربہ استعمال کر کے نورے کو دولت کے شیشے میں اتار کر خرید لیا نورے نے بھی اپنی طاقت ، داؤ پیچ اور اپنی تمام قابلیت دولت کے آگے گروی رکھ دی اب جہاں بھی مقابلہ ہوتا نورے کو شکست ہو جاتی بظاہر تو نورا بھر پور داؤ پیچ استعمال کرتا کچھ دیر مقابلہ بھی کرتا مگر پھر مک مکا کے مطابق ہار جاتا پہلے تو لوگوں نے سمجھا واقعی نورے کو شکست ہورہی ہے مگر بعد میں رفتہ رفتہ لوگوں کو پتا چل گیا کہ نورا جان بوجھ کر ہار رہا ہے جس کے بعد نورا کشتی کی اصطلاح سامنے آئی اور آج یہ نورا کشتی پاکستانی سیاست کے اکھاڑے میں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے ۔
(جاری ہے)
پاکستان کے سیاسی اکھاڑے میں اترنے والے پہلوانوں نے ہارنا یا جیتنا نہیں ہوتا بلکہ کشتی کے اس کھیل میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوتا ہے اور یہ کردار ہر دور میں ہر جماعت کے کھلاڑی ادا کرتے رہتے ہیں کبھی وہ حکومت کی سائیڈ سے کھیل رہے ہوتے ہیں اور کبھی اپوزیشن کی طرف سے اپنا کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں اگر میری بات آپ کو سمجھ نہیں آرہی تو حالیہ بجٹ کو ہی دیکھ لیں بجٹ کی منظوری سے پہلے اپوزیشن سیاستدانوں کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں تقاریر سن لیں یا پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد بیانات کی جو بھرمار ہوئی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اپوزیشن واقعی حکومت کو ناکوں چنے چبوا دے گی مگر جب بجٹ منظور ہوا تو نہیں معلوم کسی ریفری نے بگڑتا کھیل بنا دیا یا پھر نورے نے مک مکا کر لیا 7 ووٹوں سے حکومت بنانے والی تحریک انصاف نے ایک ایسے وقت میں جب اس کے بہت سے اتحادی ناراض تھے 41 ووٹوں سے بجٹ منظور کرا لیا واضح رہے کہ پچھلا بجٹ 29 ووٹوں سے منظور ہوا تھا۔
اب اگر اپوزیشن کے دوست یہ کہیں کے یہ ووٹ اوپر کے دباؤ کی وجہ سے ڈالے گئے تو اس بات میں اس لیے کوئی وزن نہیں کیونکہ اوپر کا دباؤ ہوسکتا ہے مگر اوپر سے فرشتے نہیں ہوسکتے یقینا" انہی جماعتوں کے اراکین نے ووٹ دیے۔
ایسا نہیں ہے کہ اس حکومت پر اوپر والوں کا کوئی خاص کرم ہے بلکہ ایسا ہر دور میں ہوتا رہا ہے ہر حکومت میں ایسا ہی ہوتا ہے ہر بجٹ پاس ہو جاتا ہے ہر بل پاس ہوجاتا ہے ہر قرارداد منظور ہوجاتی ہے جو اوپر والوں کا ہوتا ہے وہ ہر حکومت میں اوپر ہی اوپر پورا ہوجاتا ہے نہیں ہوتا تو عوام کا کوئی کام نہیں ہوتا عوام کا کوئی بل منظور نہیں ہوتا عوام کی کوئی قرارداد منظور نہیں ہوتی نہیں ہوتی تو عوام کی کوئی بات نہیں ہوتی جب بھی کوئی مسئلہ عوام کا ہو تو ہر حکومت ، حکومت بن جاتی ہے ہر اپوزیشن ، اپوزیشن بن جاتی ہے ہر قانون ، قانون بن جاتا ہے ہر اصول ، اصول بن جاتا ہے مگر جب درمیان میں عوام نہ ہو تو حکومت، اپوزیشن، آئین قانون اصول ضابطے اور اخلاقیات سب ایک دوسرے کے گرد طواف کرتے نظر آتے ہیں اس کے باوجود اگر کوئی اب بھی تبدیلی کی امید لگائے بیٹھا ہے تو اسے دماغی ٹیسٹ کرانے کی ضرورت ہے۔
کیونکہ پاکستانی سیاست کے اکھاڑے میں کھیلی جانے والی نورا کشتی ہمیشہ سے جاری ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک یہ فرسودہ اور استحصالی نظام چوروں، لٹیروں ، مفاد پرستوں اور مافیاز کو تحفظ فراہم کرتا رہے گا اور یہ بھیس بدل بدل کر ہر حکومت میں شامل ہوتے رہیں گے یا پھر یہ نورا کشتی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اوپر والے اپنی مرضی کے حکمران اس ملک پر مسلط کرتے رہیں گے اور سیاستدان اپنی طاقت اور قابلیت گروی رکھ کر نورے کا کردار ادا کرتے رہیں گے اور جب تک یہ نورا کشتی جاری ہے اس وقت تک حکومت کے دعوے ، اکثریت نہ ہونے کا ناٹک ، اختیارات نہ ہونے کا رونا ، اپوزیشن کے بیانات ، عوام کے لیے ہمدردی ، جمہوریت کے لیے قربانیاں ، احتساب کا لالی پاپ ، اسمبلی کے سیشن ، لمبی لمبی تقریریں ، جذباتی خطابات ، الزامات جوابی الزامات ، اتحادیوں کے نخرے ، ان ہاؤس تبدیلی ، مائینس ون فارمولا ، کرسی کے لالے اس سارے کھیل کی اہمیت نورا کشتی سے بڑھ کر نہیں کیونکہ پاکستان کی سیاست کے کھیل میں جو نظر آرہا ہوتا ہے وہ سچ نہیں ہوتا اور جو سچ ہوتا ہے وہ کبھی نظر نہیں آتا اور پھر عوام اس سچ کو کیسے سمجھ پائیں گے جن کی اپنی حالت اس تماشائی سے بڑھ کر نہیں جسے ٹکٹ لے کر بھی میدان میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.