ترین کے جہاز میں...!

منگل 13 اپریل 2021

Mazhar Iqbal Khokhar

مظہر اقبال کھوکھر

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کر رہی تھی جس میں جہانگیر ترین کے ہمراہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران بیٹھے تھے جو جہانگیر ترین کی پیشی کے موقع پر اظہار یکجہتی کے لیے ان کے ہمراہ عدالت کے باہر پہنچے تھے اس سے ایک رات قبل لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر جہانگیر ترین کی طرف سے دئیے گئے عشائیے میں 30 سے زائد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور مشیران نے شرکت کی۔

پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور جہانگیر ترین کا ایک ساتھ ہونا کوئی بڑی بات نہیں بلکہ یہی تو وہ دروازہ ہے جس سے داخل ہو کر بہت سے لوگ  پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ترین کے گھر کا ڈنر ہو یا اس کے جہاز کی سیر جس جس نے بھی کی پھر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا بلکہ آگے بڑھتا گیا تحریک انصاف کی انتخابی مہم ہو یا پی ٹی آئی کی حکومت سازی اس میں ترین کے جہاز کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا یار لوگ تو اسے اے ٹی ایم بھی قرار دیتے ہیں کہ چئیرمین کا ذاتی اور پارٹی خرچ ترین ہی کرتے رہے خیر یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔

(جاری ہے)


مگر ایک ایسے وقت میں جب ایف آئی اے اور بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین کے خلاف چینی سیکنڈل اور بے نامی اکاؤنٹ کیسز زیر سماعت ہیں اور گزشتہ ایک سال سے انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی تھی جس کا اظہار جہانگیر ترین نے گزشتہ پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوۓ بھی کیا کہ "کیس شروع کئے بغیر ان کے سب اکاؤنٹ منجمد کر دئے گئے وہ ایک سال سے خاموش ہیں اس کے باوجود ان کی وفاداری کا کیا ثبوت چاہئے وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے میں خاموش ہوں میں چپ ہوں مگر تحریک انصاف سے انصاف کی امید رکھتا ہوں میں تو دوست تھا مجھے دشمنی کی طرف کیوں دھکیلا جا رہا ہے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا ایسے لوگوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے جو انہیں عمران خان سے دور کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں مجھے اس طرح الگ کرنے سے تحریک انصاف کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا"
اور پھر جہانگیر ترین نے اپنی حامیوں کا پاور شو کرنے کے لیے اراکین اسمبلی کو عشائیے پر بلایا جو ان سے اظہار یکجہتی کے لیے پیشی کے موقع پر بھی ان کے ہمراہ عدالت پہنچے ان تمام ممبران میں اکثریت ان اراکین اسمبلی کی تھی جو 2018 کے انتخابات میں آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے اور پھر جہانگیر ترین کے جہاز میں بیٹھ کر بنی گالا پہنچے۔

ان سے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پنجاب کے صوبائی وزراء نعمان لنگڑیال ، اجمل چیمہ صوبائی مشیران میں رفاقت گیلانی ، عبد الحیی دستی ، امیر محمّد خان ، فضل جبوانہ ممبران قومی اسمبلی میں راجہ ریاض ، سمیع اللہ گیلانی ، خواجہ شیراز ، غلام بی بی بھروانہ مبین عالم انور وغیرہ اور ممبران صوبائی اسمبلی میں خرم لغاری ، اسلم بھروانہ ، طاہر رندھاوا ، نذیر بلوچ افتخار گوندل وغیرہ شامل تھے۔


سیاست کے اسرار و رموز سمجھنے والے اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ 2018 کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد ممبران اسمبلی کے پاس جہانگیر ترین کا ہیلی کاپٹر پہنچا ہو اور وہ چھلانگ لگا کر اس میں بیٹھ گئے ہوں یقیناً اس میں کچھ لے دے ہوا ہوگا کوئی گفت و شنید ہوئی ہوگی کوئی مک مکا ہوا ہوگا کوئی وعدے وعید ہوئے ہونگے کوئی معاملات طے ہوئے ہونگے کوئی ترقیاتی منصوبوں کے نام پر فنڈز کی بات ہوئی ہوگی کچھ انتخاب پر اٹھنے والے اخراجات سامنے رکھے گئے ہونگے اس کے بعد ہی یہ جہاز دھڑا دھڑ مسافروں کو بھر کر بنی گالا پہنچاتا رہا ہوگا یہی وجہ ہے 2018 کے انتخابات کے بعد اخبارات اور نیوز چینل کی ہیڈ لائن کچھ ایسی ہوا کرتی تھیں کہ آج جہانگیر ترین کا جہاز 10 آزاد اراکین کو لے کر بنی گالا پہنچ گیا اور آج 15 کو لے کر پہنچ گیا یہی وہ وقت تھا جب پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سے لے کر ایک عام کارکن تک سب جہانگیر ترین کی تعریفوں کے پل باندھ رہے تھے اسے تحریک انصاف کا عظیم سرمایہ قرار دیا جارہا تھا نئے پاکستان ، تبدیلی اور جمہوریت کے لیے ان کی خدمات کو شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کیا جارہا تھا اور جہانگیر ترین کے اس جہاز ، ہیلی کاپٹر کی تصاویر کو دھڑا دھڑ شئر کیا جارہا تھا جس میں وہ اراکین اسمبلی کو لاد لاد کر بنی گالا پہنچا رہے تھے۔


تصاویر آج بھی شئر کی جارہی ہیں بندے اکھٹے کرنے والا بندہ بھی وہی ہے اور اکھٹے ہونے والے بندے بھی وہی ہیں جہاز بھی وہی ہے ہیلی کاپٹر بھی وہی ہے مگر فرق یہ ہے کہ اس وقت بنی گالا پہنچایا جارہا تھا آج بظاہر بنی گالا سے کھینچا جارہا ہے یہی وجہ ہے اس وقت خراج تحسین پیش کیا جارہا تھا اور اب گالیوں سے تواضع کی جارہی ہے ضمیر فروش اور بکاؤ مال قرار دیا جارہا ہے سوال تو یہ بھی کہ بنی گالا جاتے وقت یہ لوگ کون سے حاجی سلتو تھے جس کا ایک بار مول لگ جائے وہ انمول کیسے ہوسکتا ہے جہانگیر ترین ٹھیک ہے یا غلط اس کا فیصلہ عدالت کرے گے ملک میں احتساب ہو رہا  ہے یا انتقام اس کا فیصلہ وقت کرے گا مگر اصول اور اخلاقیات کے پیمانے الگ الگ کیوں۔

۔؟ اگر جہانگیر ترین کے جہاز میں بیٹھ کر بنی گالا جانے والے پوتر ہوگئے تھے تو اب ترین کے ساتھ جانے سے بھرشٹ کیوں ہوگئے ہیں سچ تو یہ ہے کہ مفادات کے اس کوڑا دان میں ٹھیک اور غلط کچھ اس طرح گڈ مڈ ہوئے ہیں کہ نہ ٹھیک ٹھیک رہا اور نہ غلط غلط اور سچ تو یہ بھی  ہے کہ عوام کے ووٹ کا تقدس پامال کرنے والے بنی گالا میں بیٹھے ہوں یا ترین کے جہاز میں رائے ونڈ میں بیٹھے ہوں یا بلاول ہاؤس میں جو غلط ہے وہ ہر جگہ غلط ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :