
دو بڑوں کا متوقع دورہ لیہ
بدھ 26 مئی 2021

مظہر اقبال کھوکھر
پنجاب کے پسماندہ ترین ضلع لیه میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی کا ایک ساتھ دورے پر تشریف لانا ایک خوش آئند عمل ہے پورے ضلع کی نظریں اس دورے پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ اس سے پہلے وزیر اعلی کا تین بار دورہ ملتوی ہو چکا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو خاصی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا امید کرتے ہیں کہ اس بار یہ دورہ ضرور ہوگا اس حوالے سے انتظامیہ خاصی متحرک دکھائی دیتی ہے دورے کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جا چکی ہے شہر بھر میں صفائی ستھرائی کا کام تیزی سے جاری ہے جبکہ تجاوزات بھی ختم کر دی گئی ہیں جو کہ ایک خوش آئند عمل ہے مگر سوال تو یہ ہے کہ انتظامیہ کو کسی بڑے دورے پر ہی دورہ کیوں پڑتا ہے عام طور پر تو انتظامیہ لسی پی کر سوتی رہتی ہے اور عوام ذلیل ہوتے رہتے ہیں مگر جب کسی بڑے کی آمد متوقع ہو شہر کا نقشہ ہی بدل جاتا ہے اس لیے تو دل چاہتا ہے کہ بڑوں کے بڑے دورے ہوتے رہیں تو اچھا ہے اس سے اور کچھ نہیں تو شہر کی صفائی تو ہوتی رہے گی بہر حال یہ روایت ہے سب اچھا دکھانے کے لیے کچھ نہ کچھ تو اچھا کرنا پڑتا ہے۔
(جاری ہے)
دورے کے حوالے سے ایک اہم پہلو یہ ہے کہ سامنے آنے والی پریس ریلیز میں جن منصوبوں کو خصوصی پیکج میں شامل کیا گیا ہے ان میں بہت سے سابقہ دور میں شروع کئے جا چکے تھے یا ان کا اعلان کیا جا چکا تھا جن میں یونیورسٹی آف لیہ جس کی عمارت تقریباً مکمل ہو چکی ہے ماں بچہ ہسپتال کی فیزیبلٹی رپورٹ مکمل ہو چکی تھی جبکہ لیه چوک اعظم دو رویہ سڑک کا بھی پہلا فیز سابقہ دور میں مکمل ہو چکا تھا تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے پہلے سے جاری منصوبوں کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مگر اس حوالے سے ہم چند مسائل کا ذکر کرنا ضروری سمجھتے ہیں جن میں خاص طور پر ایم ایم روڈ کی دو رویہ تعمیر ہے جو کہ وسیب کے چار اضلاع مظفر گڑھ ، میانوالی ، بھکر اور لیه کا دیرینہ اور مشترکہ مطالبہ ہے جو کہ جی ٹی روڈ کے بعد سب سے مصروف شاہراہ ہے جس پر ٹریفک کا بے پناہ دباؤ ہوتا ہے مگر سنگل روڈ ہونے کی وجہ سے حادثات ایک معمول بن چکا ہے جس کی وجہ سے اسے خونیں روڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے ماضی میں اسے نظر انداز کیا گیا جبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے بھی متعدد بار یقین دہانیوں کے باوجود اس پر کام شروع نہیں ہو سکا وسیب کے لوگ یہ امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم دورہ لیه کے موقع پر ایم ایم روڈ کی دو رویہ تعمیر کے لیے خصوصی فنڈ جاری کرنے کا اعلان کریں گے تاکہ یہ کہا جاسکے کہ موجودہ حکومت سے سابقہ منصوبوں پر ہی تختیاں نہیں لگائیں بلکہ کچھ نیا بھی شروع کیا۔
اسی طرح تھل ڈویژن اور چوک اعظم تحصیل بھی یہاں کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے وزیر اعظم کے گزشتہ دورہ لیه کے موقع پر جب عوام چوک اعظم کو تحصیل بنائے جانے کے اعلان کی امید لگائے بیٹھے تھے تو وزیر اعظم نے مظفر گڑھ کے قصبے چوک سرور شہید کو تحصیل بنانے کا اعلان تو کیا مگر چوک اعظم کو بھول گئے جس سے لوگوں کو خاصی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اس بار چوک اعظم کو نہیں بھولیں گے۔ تھل ڈویژن کا قیام بھی عوام کا ایک اہم اور دیرینہ مطالبہ ہے سابقہ دور میں اس حوالے سے اچھا خاصا لولی پاپ دیا گیا موجودہ دور میں بھی کئی بار امید دلائی گئی لیکن بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی حالانکہ اگر کوٹ ادو کو ضلع بنا کر اور پھر لیه ، کوٹ ادو اور بھکر پر مشتمل تھل ڈویژن بنایا جائے تو پورے خطے کے لوگوں کے لیے آسانی ہوگی امید ہے وزیر اعظم اس پر خصوصی توجہ دے کر عوام کو خوشخبری دیں گے۔
اسی طرح جنوبی پنجاب صوبے کا قیام موجودہ حکومت کا سب اہم وعدہ تھا جو کہ اب صوبے سے صوبائی سب سیکرٹریٹ تک محدود ہو چکا ہے مگر افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ وہ بھی اختیارات سے محروم ہے اور مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے پورا وسیب آج بھی لاہور کی طرف دیکھتا ہے اور لوگوں کے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے ہیں امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اپنے دورہ لیه کے موقع پر صوبائی سب سیکرٹریٹ کو مکمل فعال اور با اختیار بنانے کا اعلان کرکے اپنے وعدے کی لاج رکھ کر وسیب کو خوشخبری ضرور دیں گے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اعلانات کرنے اور عمل کرنے میں فرق ہوتا ہے تاریخ حکمرانی یہی بتاتی ہے کہ ہمارے ہاں اعلانات کر کے خوش تو کیا جاتا ہے مگر پھر کچھ نہیں کیا جاتا اور دیا گیا سب کچھ بھی واپس لے لیا جاتا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ اب یہ تاریخ نہیں دہرائی جائے گی بلکہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی پنجاب کا دورہ نا صرف ضلع لیه بلکہ پورے وسیب کے لیے مسائل کے حل اور ترقی و خوشحالی کی نوید ثابت ہوگا اور مرکزی و صوبائی حکومتیں اپنے اعلان کردہ منصوبہ جات کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی جس سے اس پسماندہ اور دور افتادہ خطے میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا تاہم اگر حکومت نے وعدہ خلافی کی روایت برقرار رکھی تو پھر تحریک انصاف کو ماضی کی حکمران سیاسی جماعتوں کا حشر نہیں بھولنا چاہئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مظہر اقبال کھوکھر کے کالمز
-
ڈی سی لیہ اور تبدیلی
جمعرات 3 فروری 2022
-
صوبے کے نام پر سیاست
بدھ 26 جنوری 2022
-
بات تو سچ ہے۔۔۔
جمعرات 20 جنوری 2022
-
اجتماعی بے حسی کا نوحہ
بدھ 12 جنوری 2022
-
خاموش انقلاب نہیں دھاڑتا طوفان
بدھ 5 جنوری 2022
-
ایک اور سال
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
تبدیلی آنے سے پہلے جانے لگی
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
ایک اور بحران۔۔۔۔
منگل 14 دسمبر 2021
مظہر اقبال کھوکھر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.