
ہوپ کے انتخابات
جمعہ 29 اگست 2014

میاں اشفاق انجم
(جاری ہے)
تھوڑے وقت میں زیادہ کام ہونے کے باوجود حج آرگنائزر کی بڑی تعداد الیکشن ہو گا کہ نہیں ہو گا؟ والی کیفیت سے دوچار رہی۔ ڈی جی ٹی او کے قواعد کی مجبوری اور حج آرگنائزر کی کم وقت رکھنے کی مجبوری کے باوجود بعض حج آرگنائزر ابہام پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہے کہ موجودہ ہوپ جان بوجھ کر الیکشن سے فرار چاہتی ہے اور گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی الیکشن نہیں ہو گا۔ عدالت سے حکم امتناعی حاصل کیا جا سکتا ہے، دھڑے بندیاں پیدا ہونے کی وجہ سے جنم لینے والے خدشات الیکشن کے انعقاد کے دن تک افواہوں کی صورت میں جاری رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب ہوپ نے جب الیکشن سے فرار کے بار بار التوا کے بلا وجہ کے الزامات کے باوجود الیکشن کرا ڈالا تو شرپسند عناصر جو احباب کی سعودیہ میں بار کوڈ لانے کی وجہ سے مجبور ہونے کا مذاق اُڑاتے رہے تھے27اگست کے الیکشن میں صرف اس لئے ووٹ دینے نہ پہنچ سکے۔ سعودیہ میں ان کا کام مکمل نہ ہو سکا۔ فرمان خدا وند اور فرمان رسول کریم پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے ہماری شخصیات دوہرے عمل کا شکار ہو کر رہ گئیں۔ دوسروں کے لئے ایثار کا عمل سبوتاژ ہوتا نظر آیا۔27اگست کے الیکشن سے پہلے مَیں نے اپنے کالم میں درمیانی راستہ نکالنے اور مل بیٹھ کر مسائل کے حل کے لئے جاوید اختر کی طرف سے پیش کی گئی تجاویز تحریر کیں اورصنعت کو بچانے کے لئے اپنی اپنی اَنا ختم کر کے دھڑے بندیاں ختم کرنے کی درخواست کی تو پنجاب کے حج آرگنائزر کی بڑی تعداد نے جاوید اختر کی تجاویز کو سراہا اور 27اگست سے پہلے تمام دھڑوں کو باہمی دشمنیاں ختم کر کے ایک میز پر بیٹھنے کی رائے پیش کی۔ مکہ اور مدینہ شریف میں جناب جاوید اختر حاجی ارشد، شفاعت بودلہ، حاجی اقبال اور دیگر رہنماؤں نے جناب شاہد رفیق اور جناب احسان الله اور دیگر ذمہ داران سے ملاقاتیں کیں، سب نے بچوں کے روزگار کو بچانے اور صنعت کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے رضامندی ظاہر کی، مگر افسوس کچھ لوگوں کی منفی سیاست اس مثبت عمل کو سبوتاز کرنے میں کامیاب رہی۔ نتیجہ 27اگست کو ایک بھی دھڑا کلین سویپ نہ کر سکا، لیکن خوش آئند بات یہ ہوئی مَیں نے احباب کی طرف سے آنے والی تجاویز جو اپنے کالم میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا اگر لیڈر نہیں مانتے تو حج آرگنائزر خود ووٹ کے ذریعے ساری سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے کام کرنے والے افراد کا چناؤ کرکے کڑی آزمائش سے نہ صرف سرخرو ہو جائیں بلکہ ثابت کر دیں حج آرگنائزر بیدار ہیں واقعی اسلام آباد اور پنجاب کے حج آرگنائزر نے فہم، فراست کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے پنجاب سے الخدمت گروپ کے4اور اتحاد گروپ کے دو ایسے افراد کا انتخاب کر کے منافقت اور جھوٹ کی سیاست کو دفن کر کے نومنتخب قیادت کو واضح پیغام دے دیا ہے۔ آپ واقعی ووٹ کے مستحق تھے۔ آپ کے اندر واقعی قیادت کی صلاحیتیں موجود ہیں ہم نے آپ کا انتخاب درست کیا ہے۔ آپ ثابت کریں گے کہ الیکشن کے حوالے سے حج آرگنائزر توقع کر رہے تھے کہ الخدمت گروپ اور اتحاد گروپ اپنے اپنے منشور دیں گے اور حج آرگنائزر کے انفرادی اور اجتماعی مسائل کے حل کے لئے لائحہ عمل دیں گے۔
افسوس ایسا نہ ہو سکا اس کے برعکس پھر ذاتی تشہیر اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور سابقہ کارکردگی کو منفی انداز میں پیش کرنے کا عمل جاری رکھا گیا اس کو بھی حج آرگنائزر نے تسلیم نہیں کیا۔
روزنامہ ”پاکستان“ کی معلومات کے مطابق اسلام آباد، خیبر پختونخوا، کوئٹہ، کراچی اور پنجاب میں حج آرگنائزر نے ایسے افراد کا انتخاب کیا ہے جو واقعی باصلاحیت ہیں۔ حج آرگنائزر کی بڑی تعداد نے نو منتخب قیادت کو مبارکباد دیتے ہوئے روزنامہ ”پاکستان“ کے توسط سے اعادہ کیا ہے آپ کیا کیا کر سکتے ہیں، دعوؤں اور نعروں کا وقت ختم ہو گیا ہے عمل کے لئے ایک سال آپ کے پاس ہے کر گزریئے۔
اس کے لئے سب سے پہلے اپنی اپنی اناؤں کے بتوں کو پاش پاش کر کے باہمی زنجشیں ختم کر دیجئے اور گروپنگ کی سیاست کو دفن کر کے ایک دوسرے کو گلے لگا لیجئے اور مشاورت کے عمل کو اپناتے ہوئے اپنے اپنے گیٹ وے کے حج آرگنائزر کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے جنرل کونسل کا اجلاس طلب کیجئے اور پوری ایمانداری سے تجاویز لے کر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ایسی مرکزی قیادت سامنے لایئے جو واقعی انڈسٹریز کو بچانے، آپ کے بچوں کا مستقبل محفوظ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے ان عزائم کے ساتھ تمام گیٹ وے کی طرف متفقہ طور پر نامزد ہونے والی باڈی یقینا ملک بھر کے حج آرگنائزر کی دلی آواز ہو گی۔ احباب نے ملک بھر کے حج آرگنائزر کو بالعموم اور پنجاب کے حج آرگنائزر کو بالخصوص درپیش مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ حج آرگنائزر کی خواہش ہے کہ نو منتخب قیادت بڑے بڑے مسائل پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے چھوٹے چھوٹے مسائل کو بھی سامنے رکھیں۔ سب سے پہلے تجویز دی گئی ہے مشاورت کے عمل کے دائرہ کو بڑھایا جائے اس کو منتخب افراد تک محدود نہ رکھا جائے، مشاورت سنت رسول بھی ہے اس کے وقتی اور دور رس اثرات کا بھی بار بار ذکر آیا ہے۔ مشاورت اور بار بار مشاورت اور زیادہ سے زیادہ افراد سے مشاورت کے عمل کے ذریعے آگے بڑھنے کی روایت ڈالی جائے۔ دوسرا حج آرگنائزر کے باہمی احترام کو یقینی بنایا جائے، تھوڑے کوٹہ والے اور بڑا کوٹہ رکھنے والے کی تفریق ختم کر دی جائے، یکساں نظام بنایا جائے، ایسا میکنزم بنایا جائے اگر کسی حج آرگنائزر کو انفرادی طور پر کوئی مسئلہ آ جائے تو اس کو تنہائی کا احساس نہ ہو اس کے لئے یقینا ہوپ آفس کو فعال کرنے اور پروفیشنل افراد کو ذمہ داریاں دینے کی تجویز آئی ہے۔ کہا گیا ہے ہوپ کے دفتر بڑے شہروں میں قائم کر کے لاہور میں ہیڈ آفس بنایا جائے ایک سیکرٹری آفس کو ہوپ کا دفتر نہ سمجھاجائے، بلکہ تمام شعبہ جات کا علیحدہ علیحدہ ڈیسک بنایا جائے اور حج آرگنائزر کی طرف سے آنے والی شکایات کا فوری ازالہ کرنے کے لئے جدید میکنزم بنایا جائے۔ ہوپ کے دفتر میں اگر ماہانہ تنخواہوں پر زیادہ افراد کی ضرورت ہے ان کو رکھا جائے، ہوپ کے دفتر کو ای میل تک محدود کرنے کی بجائے ہر شعبے کے لئے قائم کردہ ہر ڈیسک کو فعال کردار دیا جائے۔ حج آرگنائزر جو کروڑوں روپے لیگل فنڈ دیتے آ رہے ہیں ہوپ کے دفتر کی فعالیت کے لئے زیادہ فنڈ دینے کے لئے بھی تیار ہوں گے۔
حسابات کے حوالے سے گزشتہ10سال سے جنم لینے والے خدشات کو ختم کرنے کے لئے آفس میں پروفیشنل اکاؤنٹینٹ رکھا جائے اور ماہانہ بقیہ اکاؤنٹ کی رپورٹ مرتب کر کے ہر سہ ماہی جنرل کونسل کا اجلاس بلا کر حسابات کی رپورٹ پیش کی جائے اور سالانہ آڈٹ کروانے کے لئے کسی بھی چارٹرڈ کمپنی سے مستقل معاہدہ کر لیا جائے اس کے لئے جنرل کونسل کو اعتماد میں لیا جائے۔ ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست کو ختم کر کے نئے عزم سے آگے بڑھنے کے لئے لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔ یہ تجویز بھی آئی ہے تمام گیٹ کے نومنتخب ذمہ داران جو بھی مرکزی قیادت منتخب کریں اس کی رائے سے اختلاف ہونے کے باوجود جو فیصلہ ہو جائے اس کی تائید کرتے ہوئے قیادت کی پشت پناہی کے لئے یکسو ہو جائے۔ اختلاف رائے کو میٹنگ تک محدود رکھا جائے، عام محفلوں میں میٹنگ کے منٹ کو تنقید برائے تنقید زیر بحث نہ لایا جائے۔
ہوپ کے ذمہ داران پرائیویٹ حج سکیم کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے قانون بنانے کے لئے تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور قانون سازی کے لئے بھی تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ پرائیویٹ سکیم کے مستقبل کے لئے10سالہ محفوظ منصوبہ تشکیل دے کر قانون سازی کروائی جائے تاکہ الله کے مہمانوں کے لئے حج آرگنائزر مستقل عمارتوں کے ساتھ ساتھ ہر سال جنم لینے والے مسائل سے چھٹکارہ پا سکیں اور عدالتوں کے ذریعے پرائیویٹ حج سکیم کے عمل کو تاخیر کا شکار کرنے کا عمل رُک سکے۔ یہ بھی تجویز آئی ہے ہوپ یقینی بنائے جو معاملات حاجی کیمپوں میں حل ہو سکتے ہیں اس کے لئے انہیں اسلام آباد کے چکر نہ لگانے پڑیں، تمام گیٹ وے میں موجود حاجی کیمپوں کے نظام کو شفاف اور فعال بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔ حاجی کیمپوں میں ہوپ کے دفتر بنائے جائیں اور مستقل سٹاف رکھا جائے جو بھی حج آرگنائزر یا حاجی وہاں آئے اس کی مکمل رہنمائی ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
میاں اشفاق انجم کے کالمز
-
موجودہ حکومت کا آخری بجٹ
اتوار 1 اپریل 2018
-
مصطفی ٹائون لاہور بوگس فائلز سکینڈل
جمعہ 16 مارچ 2018
-
پی آئی اے کی فروخت روکنے کا شکریہ
ہفتہ 10 مارچ 2018
-
گنے کے کاشتکاروں کی تذلیل
ہفتہ 17 فروری 2018
-
طلبہ یونینز پر پابندی کے 34 سال
جمعہ 9 فروری 2018
-
ڈولفن فورس بھی ناکوں پر
ہفتہ 3 فروری 2018
-
صفدر علی چوہدری کی یادیں
جمعہ 26 جنوری 2018
-
پیپلز پارٹی کی پنجاب میں دبنگ انٹری
ہفتہ 20 جنوری 2018
میاں اشفاق انجم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.