جنگلات زندگی ہیں

ہفتہ 17 اپریل 2021

Mina Rafiq

منیٰ رفیق

انسانی زند گی کا وجود  کئی چیزوں پر انحصار کرتا ہے۔زندہ رہنے کے لیے جن بنیادی ضروریات کی ضرورت ہوتی ہے۔
ان میں سب سے اہم وہ وفضا اور ماحول ہے جس میں وہ سانس لیتا ہے۔  ماحول کا لفظ ذہن میں آتے ہی ہمارا خیال جنگلات کی  طرف جاتا ہے ۔جس پر ماحول کا سرا دارو مدار ہوتا ہے۔زمین پر موجود ہرجاندار کی زندگی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

اسی ماحول  کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کو بہتر بنانے کی ایک ایسی ہی  کوشش کا حصہ بنے کا موقع  مجھے میسر آیا جو کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اورمعروف لکھاری شبینہ فراز کی مدد سے صحافیوں کو فراہم کیا گیا۔جس میں سندھ ،بلوچستان  سے بھی صحافیوں کو مدعو کیا گیا۔پاکستان میں بدلتے موسم اور اس سے لاحق ہونے والے خطرات پر ڈبلیو ڈبلیو ایف سندھ بلوچستان  کے ریجنل ہیڈ ڈاکٹر طاہر رشید ، شبینہ فراز ماحولیاتی صحافی۔

(جاری ہے)

ایاز امتیاز ماہر موبائل جرنلزم ،سوشل میڈیا سے حسن ضیا،عرب نیوز سے نعمت خان اور صحافی سدرہ ڈار نے صحافیوں سے گفتگو کی۔شبینہ فراز نے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے پلاسٹک کو ہمارے ماحول کے لیے خطرہ قرار دیا ۔انھوں کے صحافیوں کو ماحول سے بخوبی آگاہ ہو کے روپوٹگ کرنے کا مشورہ دیا اور ماحول کو درپیش دیگر مسائل پر بھی بات کی۔
امتیازخان نے موبائل جرنلزم کی آج کے دور میں اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا آنے والا زمانہ  ڈیجیٹل کا ہے۔

یہ صرف خبروں تک محدود نہیں۔اب یہ ہر فرد کے پاس با آسانی دستیاب ہے۔اب ہر فرد خود ہی سب کام اس پر انجام دے رہا ہے۔وہ رائیٹر،کیمرہ پرسن، ایڈیٹر اور پبلشر بھی ہے۔ موضوع کے حوالے سے صحافی نعمت خان اور سدرہ ڈار نے بھی گفتگو کی۔
ویٹ لینڈ مینگروز فارسٹ کے انچارج نے بتایا کہ پاکستان میں اس کی بہت اہمیت ہے۔اس پر پرندے اور دیگر جانوروں کی اقسام بھی انحصار کرتی ورک شاپ کے دوسرے دن شرکا کو فیلڈ پر بھی لے جایا گیا۔جہاں انھوں نے فیلڈ رپورٹنگ کے ساتھ ۔فوٹو جرنلزم بھی کیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :