میڈیا لا اینڈ ایتھکس اور سوشل میڈیا کا استعمال

منگل 13 جولائی 2021

Mina Rafiq

منیٰ رفیق

تمام ذرائع ابلاغ  میں سوشل میڈیا برق رفتاری سے پیغام پہنچانے کا کام کرتا ہے۔ پلک جھپکتے ہی آپ کا لکھا پیغام بنائی گی ویڈیو دنیا بھر کے کونے میں پہنچ جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کی دنیا بہت وسیع ہے ہر شعبہ زندگی اس میں سمویا ہوا ہے۔
اس لحاظ سے اس کے صارفین کی تعداد بھی اتنی ہی زیادہ ہے۔ایک تحقیقی اعدادوشمار کے مطابق  2021کی شروعات میں دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 4.33بلین رہی جب کہ پاکستان میں جنوری 2021 میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 46.00 ملین کے قریب تھی جس میں 2019سے2020 کے دوران اضافہ دیکھا گیا۔


سال 2021 میں سب سے زیادہ  سوشل میڈیا کا استعمال چائنہ میں کیا گیا.  
سوشل میڈیا پر مختلف ایپس متعارف کروائی گئی ہیں جس سے لوگوں کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔

(جاری ہے)


ان ایپس میں فیس بک کا استعمال سب سے زیادہ کیا جاتا ہے ۔ جس کے 2021 میں ماہانہ 2.7بلین کے قریب ایکٹیو یوزرذ ہیں لیکن اس کے ساتھ چھ اور ایپس ہیں جو کہ ماہانہ ایک بلین سے زیادہ یوزرز ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔


فیس بک میں مزید چار ایپس ہیں شامل ہیں۔اس کے علاؤہ انسٹاگرام ،ٹویٹر ،ٹک ٹاک وغیرہ بھی سوشل میڈیا پر زیادہ استعمال کی جانے والی ایپس ہیں۔
اس کے صارفین  ہر عمر کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ۔جوکہ تعلیم یافتہ بھی ہیں اور غیر تعلیم یافتہ بھی۔
ہر چیز کا صحیح اور غلط استعمال ہوتا ہے اسی طرح جیسے جیسے سوشل میڈیا کا استعمال برھ رہا ہے اس کے حوالے سے کئ جگہ غیر ذمہدارانہ رویے اور ان سے پیدا ہونے والے مسائل سر اٹھا رہے ہیں۔


 جن میں سے چند بہت عام ہیں ۔سب سے بڑا مسلہ غیر تصدیق شدہ خبروں اور افواہوں کا پھیلاؤ ہے ۔
یعنی بنا تصدیق کیے سب سے پہلے خبر پھیلانے کا رویہ عام ہوتا جارہا ہے جو کہ کئ بار غیر ضروری بحث کا باعث بنتا ہے ۔
دوسرا کسی بھی  معاملے پر غیر اخلاقی الفاظ میں ٹرینڈ  بنا دیا  جاتا ہے  جس پر غیر اخلاقی زبان استعمال کی جاتی ہے اور تنقید میں تمیز بھلا دی جاتی ہے جو کہ پڑھنے والے پر برا اثر دیتی ہے۔


جیسے کہ ہر چیز کا صحیح غلط استعمال ہوتا ایسی طرح کئ بار ٹرینڈ کے ذریعے مختلف مسائل کی نشاندہی بھی کی جاتی جس سے ان کو حل کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
تیسرا نوجوانوں کی بڑی تعداد ویڈیوز میں زو معنی مزاق اور بے تکے رقص کرتی نظر آتی ہے۔جس کی وجہ رات و رات شہرت اور پیسہ کمانا ہے۔یہاں بھی اخلاقیات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
چوتھا مسئلہ ہزاروں کی تعداد میں لائک اور ویوز کی لالچ ہے ۔

جس کے لیے طرح طرح کا کونٹنٹ شئیر کردیا جاتا ہے ۔
گویا اس طرح کئی طریقوں سے سوشل میڈیا کے استعمال میں میڈیا لا اینڈ ایتھکس کو اہمیت نہیں دی جاتی۔جس کے معاشرے پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں اس کے درست استعمال کی آگاہی فراہم کی جائے اس غیر ذمہدارانہ رویے کو روکنے کے لیےعملی اقدامات  بھی کیے جائیں تاکہ ہم اس کے صحیح استعمال سے مستفید ہو سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :