اسباب جھوٹ اور نقصانات جھوٹ

جمعرات 1 اپریل 2021

Mohammad Burhan Ul Haq Jalali

محمد برہان الحق جلالی

جھوٹ زبان کی بدترین گناہوں میں سے ایک دینی ومعاشرتی برائی، لامتناہی خرابیوں کاسبب، نقاق کا جز اور ایمان کے فقدان کا سبب ہے اسکے انسان اورمعاشرے پر بے شمار نقصانات کی وجہ سے شریعت اسلامیہ نے کبیرہ گناہوں کے ذمر ے میں رکھاہے۔ اصل موضوع کی طرف آنے سے پہلے اس سے متعلق چند وضاحتیں کرنا ضروری ہیں:
جھوٹ کو عربی میں کذب کہاجاتاہے جو صدق کی ضد ہے، جس کی تعریف ہے:'' الکذب: ہو مخالفة الکلام للواقع'' ''یعنی حقیقت کے خلاف کلام کرنے کو جھوٹ کہاجاتاہے''۔


جھوٹ بولنے کے چند اسباب ہیں جیسے: انسان عادةً جھوٹ بولتاہے، یا پھرطمع ولالچ کے سبب یا پھربغض وحسد اور عداوت (دشمنی) کی وجہ سے جھوٹ بولتا ہے۔
جھوٹ کی بنیادی طورپر دو اقسام ہیں: قولی اور عملی۔

(جاری ہے)

اور ان کی ذیلی تین قسمیں ہیں: اللہ اور رسول پرجھوٹ۔ جس کی سب سے بری صورت ہے ان چیزوں کو حلال قراردینا جنہیں اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے اور ان چیزوں کوحرام قراردینا جن کو اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حلال قرار دیا ہے، اللہ تعالی فرماتاہے: '' وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَی عَلَی اللہِ کَذِبًا أَوْ کَذَّبَ بِآیَاتِہ)(اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پرجھوٹ باندھے یا اس کی آیات کوجھٹلائے) نیزفرمایا:(وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ تَرَی الَّذِینَ کَذَبُوا عَلَی اللَّہِ وُجُوہُہُم مُّسْوَدَّةٌ ) (قیامت کے روزان لوگو ں کوجنہوں نے اللہ پرجھوٹ باندھا دیکھوگے کہ ان چہرہ کالا پڑجائیگا) اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من کذب علیَّ متعمدًا فلیتبوَّأ مقعدہ من النار'' (متفق علیہ) ''جس نے میرے اوپرجھوٹ باندھا وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے ''
اور دوسری قسم ہے: عام لوگو ں سے ان کی عزت ودولت سے متعلق جھوٹ بولنا جس کے چیدہ چیدہ مظاہرکچھ یہ ہیں :
پہلا: جھوٹی گواہی ۔

جھوٹ کی اس قسم کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کے ساتھ شرک اور والدین کی نافرمانی کے ساتھ ذکرکرتے ہوئے اکبرالکبائر قراردیاہے۔(اس روایت کو امام بخاری اور امام مسلم نے اپنی صحیح کے اندرذکرکیاہے)۔
دوسرا: جھوٹی گواہی پرقسم کھانا: یہ جھوٹ شہادة الزور کی قسم میں سے ہے ، اس کے اندرجھوٹا اپنے جھوٹ کے ساتھ جھوٹی قسم ملاتاہے، چنانچہ یہ پہلے والے سے بھی سخت جرم اور زیادہ گناہ والاہے۔

بخاری اور مسلم کی روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ''قیامت کے دن ایسا شخص اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پہ غضب ناک ہوگا''۔
تیسرا: خریدوفروخت میں جھوٹ بولنا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' یعنی قسم کھانے سے سامانِ تجارت کا تو فروغ ہوتا ہے، لیکن قسم سے برکت اٹھا لی جاتی ہے''(متفق علیہ) ۔

ابو ذر رضی اللہ عنہ رسول اکرم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ''تین افراد ایسے ہیں، جن سے قیامت کے دن اللہ تعالی نہ بات کریگا، نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا، اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کریگا، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے, ٹخنوں سے نیچے اپنا تہبند گھسیٹ کر چلنے والا، احسان جتانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنے سامانِ تجارت کو فروغ دینے والا۔

) اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے)۔
چوتھا : مذا ق وسخریہ کے مقصد سے جھوٹ بولنا: یہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''ویل للذی یُحدِّث فیکذب لیُضحک بہ القوم،ویلٌ لہ ویلٌ لہ'' ''تباہی ہے اس آدمی کے لئے جولوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹ بولتاہے، تباہی ہے اس کے لئے، تباہی ہے اس کے لئے '' (اسے احمد ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیاہے
پانچواں : لوگوں کے درمیان بگاڑ وفساد پیداکرنے کے لئے جھوٹ بولنا ۔


جھوٹ کی تیسری قسم ہے: عام لوگوں سے ان چیزوں میں جھوٹ بولنا جو ان کی عزت ودولت سے متعلق نہ ہو، جھوٹ کی یہ قسم اگرچہ پہلے والے سے اخف ہے لیکن نہایت ہی مذموم ہے، جیسے آدمی اپنی بڑائی جتانے کے لئے ایسی چیزکا دعوی کرے جو اس کے اندرنہیں ہے،اللہ کے رسولﷺ نے ارشاد فرمایا:'' ''جس کسی نے ایسی چیزکا دعوی کیا جو اس کا نہیں ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے ''۔

'''(رواہ ابن ماجة والبیہقی وصححہ الشیخ الألبانی)
اسی طرح جھوٹے خواب بیان کرنیوالے کے بارے میں اللہ کے رسولﷺنے ارشاد فرمایا: ''جس نے ایساخواب بیان کیا جو اس نے نہیں دیکھاتو اسے قیامت کے روز دو جو کے درمیان گانٹھ لگانے کے لئے کہاجائے گا جب کہ وہ اسے ہرگز انجام نہیں دے سکتا''(اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیاہے)۔:
جھوٹے شخص پر فرشتوں کی لعنت
رسولِ خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ہیں: مومن جب بغیر کسی عذر کے جھوٹ بولتا ہے تو اس پر ستّر ہزار فرشتے لعنت بھیجتے ہیں اور اس کے دِل سے ایسی سخت بدبو اٹھتی ہے جو عرش تک پہنچتی ہے اور اس ایک جھوٹ کے سبب خدا اس کے لئے ستّر مرتبہ زنا کرنے کے برابر کا گناہ لکھ دیتا ہے اور وہ بھی ایسے زنا جن میں سے معمولی ترین زنا، ماں کے ساتھ (نعوذ باللہ)ہو
 حسین بن محمد تقی نوری، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، مؤسسہ آل البیت(علیہم السلام)، قم،ج۹، ص۶۸، ۸۰۴۱۔

۔
جھوٹ شراب سے بھی بدتر
امام محمد باقر(علیہ السلام) کا ارشاد ہے: ؛ بیشک خدا نے تمام برائیوں کے کچھ نہ کچھ تالے بنائے ہیں اور ان تالوں کی چابی شراب ہے اور جھوٹ شراب سے بدتر ہے
محمد باقرمجلسی، بحار الأنوار، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، دوسراایڈیشن، ج۹۶، ص۷۳۲، ۳۰۴۱ق.۔
جھوٹ بولنے والا سب سے بڑا گنہگار
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ہیں: مِنْ اَعْظَمِ الْخَطَیَا اَللَّسَّانُ الْکذُوْبُ؛ سب سے بڑا گنہگار جھوٹا شخص ہے۔


محمد باقرمجلسی، بحار الأنوار، دار إحیاء التراث العربی، بیروت، دوسراایڈیشن ج۴۷، ص۳۳۱۔
جھوٹ ہلاکت کا سبب
رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) فرماتے ہیں: َ؛ جھوٹ سے پرہیز کرو، اگرچہ تمھیں اس میں نجات نظر آرہی ہو، در حقیقت اس میں ہلاکت ہوتی ہے۔
مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، ج۲، ص۱۲۱۔
جھوٹے شخص سے دوستی نہ کرنا
حضرت علی(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: ُ؛ ہر مسلمان آدمی کو چاہیے کہ وہ بہت جھوٹے آدمی کے ساتھ دوستی اور برادری کا رشتہ نہ باندھے اس لئے کے جھوٹے سے دوستی کرنے والے شخص کو بھی جھوٹا سمجھا جائے گا اگرچہ وہ سچ بات بھی کہیگا تو سچ نہیں مانا جائے گا۔


محمد ابن یعقوب کلینی، الکافی، دارالکتاب الاسلامیہ، تھران، ج۲، ص۱۴۳، ۷۰۴۱۔
جھوٹے شخص سے بچو
حضرت علی(رضی اللہ عنہ ) فرماتے ہیں: لَا یَحَجِدُ عَبْدُ طَعْمَ الْاِیْمَانِ حَتَّی یَتْرُکَ الْکِذْبُ جِدَّہ وَھَزْلَہ؛ کوئی بندہ اس وقت تک ایمان کا ذائقہ چکھ نہیں سکتا جب تک وہ جھوٹ سے پرہیز نہ کرے، خواہ وہ سنجیدگی سے ہو یا مذاق میں ہو ۔


محمد ابن یعقوب کلینی، الکافی، دارالکتاب الاسلامی تہران، ج۲،ص۸۵۔
 ”ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص کے لیے جنت کے اندر ایک گھر کا ضامن ہوں جو لڑائی جھگڑا ترک کر دے، اگرچہ وہ حق پر ہو، اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو جھوٹ بولنا چھوڑ دے اگرچہ وہ ہنسی مذاق ہی میں ہو، اور جنت کی بلندی میں ایک گھر کا اس شخص کے لیے جو خوش خلق ہو۔


ابوداؤد حدیث 4800، و قال الشیخ الألبانی حسن
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا
”ویل للذی یحدث فیکذب لیضحک بہ القوم ویل لہ ویل لہ.
سنن الترمذی/الزہد 10، 2315، تحفة الأشراف: 11381، وقد أخرجہ: مسند احمد 5/2، 5، 7، سنن الدارمی/الاستئذان 66، 2744 حسن
ترجمہ: ”معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: تباہی ہے اس کے لیے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے، تباہی ہے اس کے لیے، تباہی ہے اس کے لیے۔


حدثنا عبد اللہ بن مسلمة عن مالک عن ابی الزناد عن الاعرج عن ابی ہریرة ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ????“ إیاکم والظن فإن الظن اکذب الحدیث ولا تحسسوا ولا تجسسوا۔“
صحیح البخاری/النکاح 45، 5143، الأدب 57، 6066، الفرائض 2، 6776، صحیح مسلم/البر والصلة 6، 2563، سنن الترمذی/البر والصلة 56، 1688، (تحفة الأشراف: 13806، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/حسن الخلق 6، 15، مسند احمد 2/245، 312، 342، 465، 470، 482، صحیح(
ترجمہ: ”ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظن و گمان کے پیچھے پڑنے سے بچو یا بدگمانی سے بچو، اس لیے کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے، نہ ٹوہ میں پڑو اور نہ جاسوسی کرو۔


صرف تین کام ایسے ہیں جن کو کرنے کی غرض سے بندہ مسلم جھوٹ بول سکتا ہے۔
آپ علیہ السلام نے فرمایا: جھوٹ بولنا حلال نہیں ہے مگر تین کاموں میں: آدمی کا جھوٹ بولنا اپنی بیوی سے تا کہ اس کو راضی کر لے، اور جھنگ میں جھوٹ بولنا، اور لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی غرض سے جھوٹ بولنا۔
(ترمذی: 1939)
اللہ تبارک و تعالٰی سے دعا ہے ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی اور جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے خدا ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔کتاب و سنت کو سمجھنے عمل کرنے اور آگے پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یارب العالمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :