مہنگائی کا شور اور عوامی حالات

بدھ 20 مئی 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

جب سے پاکستان بنا ہے دو باتوں کا شور سنا جا رہا ہے نمبر ایک جب کوئی الیکشن ہوتا ہے ہارنے والی پارٹی دھاندلی کا شور مچاتی ہے اور الیکشن کو ماننے سے انکا رکرتی ہے اور دوسرا جیتنے والی پارٹی حکومت بناتے ہی پہلا اعلانیہ جاری کرتی ہے پچھلی حکومت لوٹ کھسوٹ کر چلی گئی اور اس وقت خزانہ خالی ہے ہمیں بہت مشکل حالات میں حکومت ملی ہے۔
 اس دفعہ بھی یہی ہوا اور نئی آنے والی حکومت نے بتایا کہ پچھلی حکومت نے اس قدر زیادہ قرض لیا کہ اب اس قرض پر ہر سال دو سو ارب روپے سوددینا پڑتا ہے ۔

سود کی ادائیگی اور حکومت چلانے کے لئے جو رقم درکار ہے اس کے لئے مزید قرض لینا پڑااور نئے ٹیکس بھی لگانے پڑے جس سے مہنگائی بڑھ گئی ۔
سوال ہے کہ کیا مہنگائی پہلی باراتنی بڑھی ہے عوام کا جینا مشکل ہو گیا اور عوام کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے اخراجات کم کرناپڑے ۔

(جاری ہے)

مثلاً پٹرول ایک سو تیرہ روپے فی لیٹر ہو گیا ،کیا اس سے پہلے پٹرول مہنگا نہیں ہوا پیپلز پارٹی کی پچھلی حکو مت میں ایک سو بائیس روپے فی لیٹر تھا اب پیپلز پا رٹی والے کیوں شور مچا رہے ہیں ۔

 پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے ! کیا کوئی شخص باہر روڈ پر چلتا ہوا ملا جس کے پاس گاڑی ہے مگر پٹرول مہنگا ہو نے کی وجہ سے پیدل چل رہا ہے ! حج کا خرچ بڑھ گیا کیا اس سے حج پر جانے والوں کی تعداد کم ہو گئی! عمرہ کا خرچ بڑھ گیاکیا اس سے عمرہ پر جانے والوں کی تعداد کم ہو گئی ۔ جواب نہیں میں آئے گا بلکہ حج اور عمرہ پر جانے والوں کی تعداد بڑھتی ہوئی ملے گی ۔

روز مرہ کی اشیاء مہنگی ہو گئیں کیا اس سے فوتگی پر جو کھانا دیا جاتا ہے وہ گوشت روٹی کی بجائے دال روٹی دینا شروع کر دی ! نہیں بلکہ گوشت روٹی کے ساتھ میٹھے چاول اور پیپسی بھی دیناشروع کر دی ہے ! شادی بیاہ میں مہنگائی کی وجہ سے لڑکیوں کے جہیز میں کمی کر دی ہے مہمانوں کی تعداد کم کر دی ہے یا کھانوں کی تعداد کم کر دی ہے یا کسی نے نئے کپڑے سلانے کی بجائے پرانے کپڑے پہننا شروع کر دیے ہیں ۔

جواب نہیں میں ملے گا۔
 جب ابراھیم  نے اپنی اولاد کو مکہ کی بے آ ب وگیاہ وادی میں بسایا تو اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں فرمائیں ۱۔اس شہر کو امن والا بنا ۲۔اس کے باسیوں کو تازہ پھلوں سے رزق عطا فرما ۳۔ ان لوگوں میں اچھی تعلیم کے لئے ایک اچھا استاد مقرر فرما ۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تینوں دعائیں قبول فرمائیں ۔ یہ دعائیں صرف مکہ کے لوگوں کے لئے ہی نہیں تھیں بلکہ ان کے ماننے والے یہاں کہیں بھی ہوں گے ان کے لئے ہونگیں اس لئے اگر ہم ان کے اچھے پیروکار بن جائیں یعنی اچھے مسلمان بن جائیں تو ہم پر بھی یہ سب کچھ ہو سکتا ہے ۔

 ہمارے ملک میں یہ سب کچھ ہے پھل کثرت سے ملتے ہیں ہر منڈی میں بڑے بڑے ٹرک بھرے ہوئے آتے ہیں اور شام کو خا لی ہو کر جاتے ہیں ۔ اکثریت روزانہ پھل کھاتی ہے کثرت سے اناج پیدا ہوتا ہے اللہ تعا لیٰ کے فضل سے امن بھی ہے اور ا چھے استا د بھی ہیں کیو نکہ قران کریم استاد کی صورت میں موجود ہے ۔ کمی ہے تو صرف ایمان کی اخوت کی قناعت پسندی کی استقامت کی منصفانہ تقسیم کی انصاف کی اگر یہ سب کچھ ہم میں آجائیں تو سب کچھ درست ہو سکتا ہے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :