پائلٹ اور جعلی ڈگری

جمعرات 16 جولائی 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

اٹھارہ مئی بیس سو پندرہ کی بات ہے کہ امریکہ میں دی نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں جعلی ڈگریوں کے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا کہ امریکہ میں ایگزکٹ نام کی ایک یونیورسٹی کام کر رہی ہے جو جعلی ڈگریوں کی فروخت کا کاروبار کرتی ہے اسکے مالک شعیب شیخ صاحب ہیں جن کاتعلق پاکستان سے ہے اس شخص نے پانچ سو سے لے کر دس ہزار ڈالر کے عوض جعلی ڈگریاں فروخت کی اور کروڑوں ڈالر کمائے اس سے ڈگریاں خریدنے والوں میں بڑے بڑے ڈاکٹر صاحبان ،جج صاحبان، وکلا صاحبان بڑے بڑے پروفیسر صاحبان بڑے بڑے سیاست دان بڑے بڑے عہدوں پر بھراجمان ڈائرکٹر سب ہی شامل تھے اس کے خریداروں میں پاکستانی اور غیر پاکستانی سب شامل تھے ۔

شعیب شیخ پر مقد مہ بنا سزا ہوئی جرمانہ ہوا جیل بھی گئے پاکستان میں بڑا شور مچا کچھ جعلی ڈگری والوں کو نوکریوں سے نکالا بھی گیاکچھ سیاست دانوں کو نا اہل بھی کیاگیامگران لوگوں نے جو فائدہ اٹھا لیا اس کا کسی سے حساب نہیں لیا گیا ۔

(جاری ہے)

ان میں سے اکثر کچھ لے دے کر بحال بھی ہوئے ان بحال ہو نے والوں میں ہمارے کچھ اسمبلیوں کے ممبران بھی شامل ہیں۔


ایک چیف جسٹس صاحب کراچی کے ایک ہسپتال میں گئے اور کہا کہ یہاں ایسے ڈاکٹر بھی ہیں جن کو انجکشن تک لگانا نہیں آتا لیکن وہ پھر بھی ڈاکٹر ہیں یعنی جعلی ڈگری ڈاکٹر( جعلی ڈگری یا تو خریدی جاتی ہے یا کمرہ امتحان میں اپنی جگہ کسے اور کو بٹھایا جاتا ہے )۔ جعلی ڈگری استاد ہو ، انجینئرہو پروفیسر ہو، ڈاکٹرہو ، پائلٹ ہویا ڈرئیور ہو سبھی انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں۔

جعلی ڈگری معیشت دان ملکی معیشت سے کھیلتے ہیں جعلی ڈگری سیاست دان ملکی سیاست سے کھیلتے ہیں جعلی ڈگری قانون دا ن قانون سے کھلواڑ کرتے ہیں بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے جعلی ڈگری نالائق افسران جس محکمے میں ہوتے ہیں اس کا ستیاناس کر دیتے ہیں ۔
پاکستان میں آج کل پائلٹس کے خلاف جعلی ڈگری کے تحت بڑا اپریشن کیا جا رہا ہے ۔ اس سے ملکی مسلہ حل ہو نے کی بجاے مزید خراب ہو گا جیسا کہ یورپی یونین نے پاکستان کے ہوائی جہازوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور کئی ملکوں نے بھی پاکستان کی پروازوں پر پابندی لگا دی ہے جس سے ملکی معیشت پر بڑے منفی اثرات مرتب ہو نگے ۔


 انصاف کا تقاضہ تو یہ ہے کہ جعلی ڈگری والے ڈاکٹر ہوں قانون دان ہوں سیاست دان ہوں بڑے یا چھوٹے عہدہ دار ہوں ان سب کو کام سے ہٹا دینا چاہیے اور ان سے جو مراعات لے چکے ہیں واپس لے لینی چاہیں ۔ اس کے لئے حکومت جو بھی ڈگری دینے والے ادارے ہیں ان کے عملے کو تبدیل کر کے پاکستان کے اندر یا حکومت پاکستان کے انڈر کمانڈملک سے باہر( سفارت کاروغیرہ )کام کر رہے ہیں سب کی ڈگریوں کی جانچ پڑتال کروائے۔ کیونکہ جو شخص جعلی ڈگری حاصل کرتا ہے وہ ملک و قوم کو دھوکہ دیتاہے کسی حق دا رکا حق مار کر آتا ہے جو شخص محنت کر کے دن رات ایک کر کے ڈگری حاصل کر تا ہے وہ دھکے کھاتا پھر تا ہے اسے اس کی محنت کا ثمر نہیں ملتا وہ تنگ آکر خود کشی تک کر لیتا ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :