تھر ایکسپریس المعروف دکھی ایکسپریس کا سفر

منگل 18 اگست 2020

Mohammad Hanif Abdul Aziz

محمد حنیف عبدالعزیز

تھر ایکسپریس جسے وہاں کے رہنے والے دکھی ایکسپریس کے نام سے یاد کر تے ہیں کیونکہ اس وقت ریلوے سروس ریلوے لا ئن ا ور گاڑی دونوں ہی پرانے ہونے کی وجہ سے اکثر بندرہتی تھی ۔ ہر روز مرمت کا کام ہوتا تھا گاڑی اور لوگ دونوں دکھی رہتے تھے ۔ میر پور خاص جنکشن سے شروع ہونے والی یہ ریلوے لائن کھوکھرا پار پاکستان اور مونابھاؤ انڈیا تک جاتی ہے یہ ایک نیرو گیج ریلوے لائن تھی جسے دوہزار چھ (۲۰۰۶) میں سٹنڈرڈ گیج میں تبدیل کر دیا گیا اور اب مکمل دوسرے روٹس کی طرح باقاعدہ گا ڑیاں چلتیں ہیں۔

میر پور خاص سے کھوکھراپار کا فاصلہ ایک سو چالیس کلومیٹر (۱۴۰)ہے۔چھور ریلوے سٹیشن میر پورخاص سے تقریباً نوے کلومیٹر (۹۰)ہے ۔
یہ دوہزارایک(۲۰۰۱) کی با ت ہے بندہ اپنی کمپنی کے ساتھ آرمی ایکسرسائز کے سلسلے میں تھر کے علاقے چھور کینٹ کے قریب خیمہ زن تھا ۔

(جاری ہے)

ہم ایک ماہ کی ایکسر سائز پر گئے تھے ۔ اب واپس آنا تھا ۔ فیصلہ ہوا کہ جتنے آدمی موجود گاڑیوں پر حیدرآباد جا سکتے ہیں وہ گاڑیوں پر جائیں باقی ٹرین کے ذریعے جائیں گے۔

بندہ کا آرمی میں آخری سال تھا اس لئے شوقیہ طور پر بندہ نے ٹرین میں سفر کرنے کا ارادہ ظاہر کیا جس پر آفیسرز صاحبان نے فوراً اتفاق کر لیا۔ ہم تقریباًسو آدمی تھے ۔ ٹرین کاوقت صبح سات بجے تھا ہم وقت سے پہلے ہی نیو چھور ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے۔ یہ ایک پراناریلوے سٹیشن ہے ۔آ ٹھارہ سو اسی(۱۸۸۰) میں جب ریلوے لائین بچھائی گئی اس وقت ہی اس ریلوے لائن پر اکثرریلوے اسٹیشن بنا ئے گئے تھے۔

اس ریلوے سٹیشن کا ایک کمرہ ہے اس کے علاوہ پلیٹ فارم اور شیڈ ہے اس کے دونوں طرف صحرائی کھوپے بنے ہوئے ہیں اس وقت ریل لائین نیرو گیج تھی اور اس پر چھوٹے ڈبوں والی گاڑی چلتی تھی۔گاڑی کے ڈبے کافی پرانے تھے۔ ہم سب گاڑی میں سوار ہو گئے گاڑی مزے مزے سے جھوم جھوم کر چلتی تھی رفتار بھی بیس سے پچیس کلومیٹر تھی ہم سب صحرا کانظارہ کر تے رہے ۔

گاڑی کا اگلا ریلوے سٹیشن چھور تھا جو کہ تقریباً تین کلو میٹر ہی دور تھا وہاں صرف پانچ منٹ روکی اور پھر چل دی۔اگلا سٹیشن سمارسر تھا پھر سدھار ہالٹ آگیا یہ ا سٹیشن آباد علاقے میں ہے یہاں گندم ، گنا اور کپاس کی اچھی فصلیں ہوتیں ہیں ۔ ہر اسٹیشن کے ساتھ درختوں پر مور بھی دیکھنے کو ملے یہ سب نظارے دل موہ لینے والے تھے جو عرصہ گزر جانے بعد ابھی تک ذہن میں پیوست ہیں ۔ راستے میں ڈورونارو، فقیر ٹروکومنگیریو ، پیتھارو جو کہ کافی بڑاریلوے سٹیشن کے ساتھ ایک بڑا شہر بھی ہے یہاں شوگر مل بھی ہے۔شادی پلی، عبداللہ آباد ہالٹ ، بلوچ آباد،جھامرواور میر پور خاص کے علاقے دیکھنے کو ملے۔ یہ سارا علاقہ صحراؤں اور سرسبز وادیوں سے پر ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :