
قیدِ کرونا کیسے گزاری جائے؟
جمعہ 17 اپریل 2020

محمد عمر بلال
گزشتہ برس دسمبر میں چینی شہر ووہان سے شروع ہونے والا کرنا وائرس اب تک دنیا کے دو سو سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور یہ تحریر لکھے جانے تک دنیا بھر میں تقریبا ساڑھے بیس لاکھ لوگ اس مہلک وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے کم و بیش ایک لاکھ تیس ہزار افراد لقمہِ اجل بن چکے ہیں،اور اس پر ستم یہ کہ دنیا بھر کے بڑے ڈاکٹرز اور شاطر دماغ سائنسدان انتھک محنت اور دماغ لڑانے کو باوجود اس مہلک وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں اب تک ناکام رہے ہیں تاہم تمام ڈاکٹرز ایک بات پر متفق ہیں کہ موجودہ پسِ منظر میں کرونا سے بچنے کا ایک بہترین حل ہے کہ انسان اپنے آپ کو قرنطینہ کر لے یعنی کچھ دنوں کے لئے معاشرے سے قطع تعلقی کر کے اپنے آپ کو گھر میں محصور کر لے اور وائرس کے خاتمے تک سماجی میل جول سے کنارہ کشی اختیار کر ے۔
دنیا بھر کے ممالک نے ڈاکٹرز کی جانب سے بتائے گئے اس حفاظتی قدم کو ہی من وعن تسلیم کرنے میں ہی عافیت جانی تاکہ جان لیوا وائرس سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے لہذا سربراہانِ ممالک نے اپنے اپنے ملک کے کرونا زدہ شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا، اب چانکہ یہ وائرس پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے تو حکومتِ پاکستان کی جانب سے بھی ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جوکہ کب تک جاری رہے گا یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
حکومتِ وقت کی جانب سے ملک کے تمام نجی وغیر نجی تعلیمی ادارے بند کیے جا چکے ہیں، ہسپتالوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا چینلز کے علاوہ کم و بیش تمام سرکاری و غیر سرکا ری اداے غیر معینہ مدت کے لئے بند کیے جا چکے ہیں۔
ان حلات میں بچے اور بڑے سب لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ چکے ہیں اور انسان چونکہ ایک سماجی جانور ہے اور میل جول سے ہی اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے تو ایسے میں جب ملنا ملانا اور علاوہ اشد ضرورت گھر سے نکلنا بند ہو چکا ہے تو سب سے بڑا مسلہ یہ آن کھڑا ہے کہ اس فارغ وقت میں کیا کیا جائے ، کس طرح اس وقت کو مفید بنایا جائے ، یہ درست ہے کہ آرام کیا جائے مگر ضرورت سے زیادہ آرام انسان کو کنند ذہن اور کنند جسم بنا دیتا ہے۔
ایک اچھا انسان اور مفید شہری ہونے کے ناطے سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ ہم جس حد تک ہو سکے اس مہلک وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر لوگوں تک پہنچائیں اور آگاہی مہم میں بھر پور حصہ لیں، اسکے لیے ضروری نہیں کہ آپ گھر سے باہر نکل کر لوگوں کو بتائیں بلکہ آجکل سوشل میڈیا کا دور ہے لہذا ہر فرد اپنے پاس موجود ذرائع سے لوگوں تک آگہی پہنچائیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
اور انفرادی وقت گزاری کے لئے سب سے پہلے پورے دن کا ٹائم ٹیبل بنایا جائے، طلباوطالبات اپنی ترجیحات اور باقی افراد اپنی ترجیحات کے مطابق ٹائم ٹیبل کو ترتیب دیں ، وقت کی تقسیم بہت ضروری ہے تاکے وقت پر اپنا کام یا مشغلہ مکمل کیا جاسکے۔
عموما طالبعلموں اور کاروباری حضرات کا یہ شکوہ رہتا ہے کہ کام بہت ہے زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے اور ہمیں سونے کا وقت نہیں ملتا، نیند نہیں پوری ہوتی، تو ایسے حضرات کے لئے یہ چھٹیاں کسی نعمت سے کم نہیں انکو چاہیئے کہ ضرورت کے مطابق اپنی نیند پوری کریں جتنی کہ ایک صحت مند انسان کو لینی چاہئے کیونکہ سستی اور بے چینی کی اکثر وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔
ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ایپس کی بھر مار کے باوجود کتاب کی اہمیت سے ہم نکار نہیں کر سکتے، کتابیں پڑھنا ایک بہترین اور مفید مشغلہ ہے جسے ہم اس فارغ وقت میں بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں۔
سرورِعلم ہے کیفِ شراب سے بہتر
کوئی دوست نہیں کتاب سے بہتر۔
لیکن میرے خیال میں کتاب پڑھنے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ آپ کونسی کتاب پڑھ رہے ہیں یا آپکو کونسی کتاب پڑھنی چاہئے، کتب کا انتخاب بھی ایک کٹھن مرحلہ ہے بحر حال کتب کے مطالعے کو اپنا معمول بنائیں اور طالبعلموں کے لئے تو مطالعہ زیادہ ضروری کہ انہوں نے کل کو ملک و قوم کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے، تو ان چھٹیوں میں کتب کا انتخاب کرکے انکا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔
مشہور کہاوت ہے کہ صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کا مالک ہوتا ہے تو کتابوں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ جسمانی کھیلوں کی طرف بھی توجہ دیں ، روزانہ کچھ وقت جسمانی کھیل ، ورزش بھی کریں تاکے چھٹیوں کے دوران آپکا جسم اور دماغ بیماری سے بچے رہیں۔
سوشل میڈیا کی بھرمار سمارٹ فونز اور انٹر نیٹ نے انسان کو اسکی فیملی سے دور جب کے ڈیجیٹل دوستوں کے قریب کر دیا ہے جوکہ مفکرین کی نظر میں اچھا شکون نہیں ہے۔ آج کل کے لوگ خاص طور پر نوجوان طبقہ زیادہ وقت اپنے موبائیل میں مصروف رہتے ہیں اور فیمیلی کو کم قوت دیتے ہیں جس سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں، لہذا کوشش کریں کہ ان قرنطینہ دنوں میں فیمیلی کو وقت دیں اور بھر پور زندگی گزاریں۔
شوہر حضرات جنکے پاس معمول کے دنوں میں ایک معقول بہانہ ہوتا ہے کہ ہم سارا دن باہر کام کر کے آتے ہیں لہذا اب گھر کہ کاموں میں بیوی کا ہاتھ نہیں بٹا سکتے تو ایسے افراد کے لئے مجھے دلِ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپکا یہ عذر بادل نخواستہ ان دنوں نہیں چلنے والا، لہذا بد مزگی سے بچنے کے لئے گھر کے کاموں میں اپنی ذوجہِ محترمہ کا ہاتھ بٹائیں وگرنہ بیوی کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ستم یہ کہ ان حلات میں بیوی سے لڑائی کے بعد آپ گھر سے باہر دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے دوستوں کے پاس بھی نہیں جا سکتے اور نا ہی بیوی میکے جا سکتی ہے البتہ آپکی ساس ضرور آپکے ہاں تشریف لا سکتی ہیں۔
جو لوگ فلمز یا ڈرمے کا شوق رکھتے ہیں انکے لئے بھی راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے حسبِ ضرورت دل کھول کر شوق پورا فرمائیں اور پسنددیدہ سیرئیل یا فلمز دییکھیں۔
چونکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان طلباوطالبات کا ہو رہا ہے لہذا طالبعلم اس نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے جس حد تک ہوسکے خد سے پڑہیں ، سیکھیں اور اپنے اذ ہان کو تخلیقی کاموں کی طرف لگائیں، جو لوگ لکھنے کا شوق رکھتے ہیں وہ آرام سے اپنے اس شوق سے انصاف کر سکتے ہیں۔
آخر میں موضوعِ زیرِ قلم سمیٹتے ہوئے یہی کہوں گا کہ ان چھٹیوں کا ضائع نا کجئیے گا بلکہ جس حد تک ہو سکے انکو کار آمد بنائیں ، نماز اور عبادات کرکے دنیائے عالم کو اس مہلک وبا کرونا وائرس سے بچنے جے لیے اللہ کے حضور دعا مانگیں، ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں غربا و مساکین کا خیال کریں اور حکومتِ وقت اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں خد بھی اس وبا سے بچیں اور دوسروں کا بھی تلقین کریں ، ڈاکٹرز کی بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور دن میں ایک مرتبہ خبر نامہ ضرور سنیں یا دیکھیں تاکے دنیا اور پاکستان کے کرونا وائرس کے حوالے سے حالات سے با خبر رہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی خد کو خبردار رکھیں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ وسلام۔
(جاری ہے)
دنیا بھر کے ممالک نے ڈاکٹرز کی جانب سے بتائے گئے اس حفاظتی قدم کو ہی من وعن تسلیم کرنے میں ہی عافیت جانی تاکہ جان لیوا وائرس سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے لہذا سربراہانِ ممالک نے اپنے اپنے ملک کے کرونا زدہ شہروں میں لاک ڈاؤن کر دیا، اب چانکہ یہ وائرس پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے تو حکومتِ پاکستان کی جانب سے بھی ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے جوکہ کب تک جاری رہے گا یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
حکومتِ وقت کی جانب سے ملک کے تمام نجی وغیر نجی تعلیمی ادارے بند کیے جا چکے ہیں، ہسپتالوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور میڈیا چینلز کے علاوہ کم و بیش تمام سرکاری و غیر سرکا ری اداے غیر معینہ مدت کے لئے بند کیے جا چکے ہیں۔
ان حلات میں بچے اور بڑے سب لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ چکے ہیں اور انسان چونکہ ایک سماجی جانور ہے اور میل جول سے ہی اپنے آپ کو مصروف رکھتا ہے تو ایسے میں جب ملنا ملانا اور علاوہ اشد ضرورت گھر سے نکلنا بند ہو چکا ہے تو سب سے بڑا مسلہ یہ آن کھڑا ہے کہ اس فارغ وقت میں کیا کیا جائے ، کس طرح اس وقت کو مفید بنایا جائے ، یہ درست ہے کہ آرام کیا جائے مگر ضرورت سے زیادہ آرام انسان کو کنند ذہن اور کنند جسم بنا دیتا ہے۔
ایک اچھا انسان اور مفید شہری ہونے کے ناطے سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ ہم جس حد تک ہو سکے اس مہلک وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر لوگوں تک پہنچائیں اور آگاہی مہم میں بھر پور حصہ لیں، اسکے لیے ضروری نہیں کہ آپ گھر سے باہر نکل کر لوگوں کو بتائیں بلکہ آجکل سوشل میڈیا کا دور ہے لہذا ہر فرد اپنے پاس موجود ذرائع سے لوگوں تک آگہی پہنچائیں اور ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
اور انفرادی وقت گزاری کے لئے سب سے پہلے پورے دن کا ٹائم ٹیبل بنایا جائے، طلباوطالبات اپنی ترجیحات اور باقی افراد اپنی ترجیحات کے مطابق ٹائم ٹیبل کو ترتیب دیں ، وقت کی تقسیم بہت ضروری ہے تاکے وقت پر اپنا کام یا مشغلہ مکمل کیا جاسکے۔
عموما طالبعلموں اور کاروباری حضرات کا یہ شکوہ رہتا ہے کہ کام بہت ہے زندگی بہت مصروف ہو گئی ہے اور ہمیں سونے کا وقت نہیں ملتا، نیند نہیں پوری ہوتی، تو ایسے حضرات کے لئے یہ چھٹیاں کسی نعمت سے کم نہیں انکو چاہیئے کہ ضرورت کے مطابق اپنی نیند پوری کریں جتنی کہ ایک صحت مند انسان کو لینی چاہئے کیونکہ سستی اور بے چینی کی اکثر وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔
ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا ایپس کی بھر مار کے باوجود کتاب کی اہمیت سے ہم نکار نہیں کر سکتے، کتابیں پڑھنا ایک بہترین اور مفید مشغلہ ہے جسے ہم اس فارغ وقت میں بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں۔
سرورِعلم ہے کیفِ شراب سے بہتر
کوئی دوست نہیں کتاب سے بہتر۔
لیکن میرے خیال میں کتاب پڑھنے سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ آپ کونسی کتاب پڑھ رہے ہیں یا آپکو کونسی کتاب پڑھنی چاہئے، کتب کا انتخاب بھی ایک کٹھن مرحلہ ہے بحر حال کتب کے مطالعے کو اپنا معمول بنائیں اور طالبعلموں کے لئے تو مطالعہ زیادہ ضروری کہ انہوں نے کل کو ملک و قوم کی بھاگ دوڑ سنبھالنی ہے، تو ان چھٹیوں میں کتب کا انتخاب کرکے انکا مطالعہ کیا جانا چاہئے۔
مشہور کہاوت ہے کہ صحت مند جسم ہی صحت مند دماغ کا مالک ہوتا ہے تو کتابوں کے مطالعے کے ساتھ ساتھ جسمانی کھیلوں کی طرف بھی توجہ دیں ، روزانہ کچھ وقت جسمانی کھیل ، ورزش بھی کریں تاکے چھٹیوں کے دوران آپکا جسم اور دماغ بیماری سے بچے رہیں۔
سوشل میڈیا کی بھرمار سمارٹ فونز اور انٹر نیٹ نے انسان کو اسکی فیملی سے دور جب کے ڈیجیٹل دوستوں کے قریب کر دیا ہے جوکہ مفکرین کی نظر میں اچھا شکون نہیں ہے۔ آج کل کے لوگ خاص طور پر نوجوان طبقہ زیادہ وقت اپنے موبائیل میں مصروف رہتے ہیں اور فیمیلی کو کم قوت دیتے ہیں جس سے بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں، لہذا کوشش کریں کہ ان قرنطینہ دنوں میں فیمیلی کو وقت دیں اور بھر پور زندگی گزاریں۔
شوہر حضرات جنکے پاس معمول کے دنوں میں ایک معقول بہانہ ہوتا ہے کہ ہم سارا دن باہر کام کر کے آتے ہیں لہذا اب گھر کہ کاموں میں بیوی کا ہاتھ نہیں بٹا سکتے تو ایسے افراد کے لئے مجھے دلِ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آپکا یہ عذر بادل نخواستہ ان دنوں نہیں چلنے والا، لہذا بد مزگی سے بچنے کے لئے گھر کے کاموں میں اپنی ذوجہِ محترمہ کا ہاتھ بٹائیں وگرنہ بیوی کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور ستم یہ کہ ان حلات میں بیوی سے لڑائی کے بعد آپ گھر سے باہر دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے دوستوں کے پاس بھی نہیں جا سکتے اور نا ہی بیوی میکے جا سکتی ہے البتہ آپکی ساس ضرور آپکے ہاں تشریف لا سکتی ہیں۔
جو لوگ فلمز یا ڈرمے کا شوق رکھتے ہیں انکے لئے بھی راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے حسبِ ضرورت دل کھول کر شوق پورا فرمائیں اور پسنددیدہ سیرئیل یا فلمز دییکھیں۔
چونکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان طلباوطالبات کا ہو رہا ہے لہذا طالبعلم اس نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے جس حد تک ہوسکے خد سے پڑہیں ، سیکھیں اور اپنے اذ ہان کو تخلیقی کاموں کی طرف لگائیں، جو لوگ لکھنے کا شوق رکھتے ہیں وہ آرام سے اپنے اس شوق سے انصاف کر سکتے ہیں۔
آخر میں موضوعِ زیرِ قلم سمیٹتے ہوئے یہی کہوں گا کہ ان چھٹیوں کا ضائع نا کجئیے گا بلکہ جس حد تک ہو سکے انکو کار آمد بنائیں ، نماز اور عبادات کرکے دنیائے عالم کو اس مہلک وبا کرونا وائرس سے بچنے جے لیے اللہ کے حضور دعا مانگیں، ہر فرد اپنی استطاعت کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں غربا و مساکین کا خیال کریں اور حکومتِ وقت اور ڈاکٹرز کی ہدایات پر سختی سے عمل کریں خد بھی اس وبا سے بچیں اور دوسروں کا بھی تلقین کریں ، ڈاکٹرز کی بتائی گئی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور دن میں ایک مرتبہ خبر نامہ ضرور سنیں یا دیکھیں تاکے دنیا اور پاکستان کے کرونا وائرس کے حوالے سے حالات سے با خبر رہیں اور حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی خد کو خبردار رکھیں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ وسلام۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.