
ایمرجنسی میں ایک ڈاکٹر کے شب و روز
پیر 17 اگست 2020

ڈاکٹر محمد شافع صابر
(جاری ہے)
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ ایک ڈاکٹر کی زندگی بلاٹنگ پپر کی طرح ہوتی ہے، جس میں وہ دوسروں
کے دکھ جذب کرتا جاتا ہے۔لیکن انجانے انجانے میں، لاشعوری طور پر دوسروں کے دکھ اسکے وجود کا حصہ بن جاتے ہیں، اور وہ اپنی ساری زندگی دوسروں کے دکھ درد بانٹتے ہی گزار دیتا ہے۔
ہر ڈاکٹر کی طرح، میرا بھی ایمرجنسی اور وارڈ میں ہر روز مختلف مریضوں سے واسطہ پڑتا ہے، جنکا علاج لمبا ہوتا ہے، ان سے تقریبا روز ہی ملاقات ہو جاتی ہے، لاشعوری طور پر ان کے ساتھ ایک بانڈ سا بن جاتا ہے۔ جونئیر ڈاکٹر ہونے کی وجہ سے، ہمارا مریضوں سے وارڈ وقت زیادہ گزرتا ہے، تو ہمارا بانڈ بھی ان سے گہرا ہوتا ہے۔ جب کوئی ٹھیک ہو کر گھر جاتاہیں،، تو ایک خوشی سی ملتی ہے، کہ محنت رائیگاں نہیں گئی، جو دعائیں ملتی ہیں وہ الگ!
وارڈ میں عام طور پر stable مریض ہوتے ہیں، لیکن ایمرجنسی میں اسکے الٹ ہوتا ہے، وہاں جو مریض لائے جاتے ہیں تو انکے لیے آپکو سیکنڈز میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ ایک ٹینشن والے ماحول میں، جزبات کو قابو میں رکھ کر اپکو فیصلہ لینا ہوتا ہے۔ کھبی کھبار تو ایسا ہوتا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران اپکو بھٹینے کی بھی فرصت نہیں ملتی، پھر جب دس سالہ بچے ایمرجنسی آتے ہیں تو آپ کے تھکے جسم میں دوبارہ زندگی رواں ہو جاتی ہے، اپ اپنی ساری ہمت اسکی جان بچانے میں لگا دیتے ہیں، کچھ مریضوں کو آپ چاہتے ہوئے بھی ٹھیک نہیں کر پاتے،کچھ کی زندگی بچانے کے لیے آپکو سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں، اور یہ سب سے مشکل ترین کام ہوتا ہے، کچھ مریض آپکو یادوں میں ہمیشہ کے لیے رہ جاتے ہیں جیسا کہ یہ بچہ!!
ایسے ہی میرے جو دوست میڈیسن میں ہیں وہ بھی ایسی باتیں اور واقعات بتاتے ہیں کہ ایک لمحے کے لیے ہم اداس ہو جاتے ہیں۔ کھبی کھبار میں سوچتا ہوں کہ کاش ہم ڈاکٹرز صرف زریعہ نا ہوتے بلکہ شفاء ہی ہمارے ہاتھوں میں ہوتی،لیکن شفاء تو مالک نے اپنے ہاتھ رکھی ہے، ہمیں تو اس نے بس یہ ہمت دی ہے کہ ہم لوگوں کے دکھ بانٹ سکیں۔
جب کوئی مریض ٹھیک ہوتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ میں ٹھیک ہی ڈاکٹر کی وجہ سے ہوا ہوں۔ایسے ہی میرے شہر کے کتنے ہی مریض آتے ہیں، میں انکا علاج کرتا ہوں، میں باتوں باتوں میں، انکا دل رکھنے کے لیے، انہیں بتا دیتا ہوں کہ ہمارا شہر ایک ہی ہے، تو وہ اتنے خوش ہوتے ہیں کہ ہمارا ایک عجیب سا رشتہ سا بن جاتا ہے، وہ ہر بات بتانے کو تیار ہو جاتے ہیں، بار بار اظہارِ تشکر کرتے ہیں،جیسا کہ ہم ایک دوسرے کو صدیوں سے جانتے ہوں۔
ڈاکٹروں کی انکی بے لوث خدمات کے باوجود بھی، لوگ
پھر بھی قصائی کہتے ہیں، گالیاں دیتے ہیں، برا بھلا کہتے ہیں، ایک منٹ کے لیے دل خراب ہوتا ہے، بندا چاہتا ہے کہ کہ ایسے لوگوں کا کیوں علاج کریں؟؟ لیکن پھر خیال آتا ہے کہ گالیاں تو یہ صرف مٹھی بھر لوگ ہی دیتے ہیں، جو دعائیں دیتے ہیں انکا کیا؟؟ یہ سوچ کر تھکن سے چور جسم کے منہ پر ایک مسکراہٹ وارد ہوتی ہے اور ساری گالیاں بھول جاتی ہیں۔
اب یقین مانیے ایسے لوگوں پر غصہ نہیں آتا،نا ہی انکے علاج میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی برتی جاتی ہے،انکا بھی سبھی ڈاکٹرز اتنی ہی دلجمعی سے علاج کرتے ہیں۔
عملی زندگی میں آئے ابھی کچھی دن ہوئے ہیں،ابھی پتا نہیں کیا کیا دیکھنا باقی ہے، دن آتا اور چلا جاتا ہے، لیکن روٹین میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم سب دوستوں کی زندگیوں میں بھی کافی بدلاؤ آ چکا ہے، اب ہمارے گفتگو کے موضوعات بھی مریضوں کے گرد گھومتے ہیں۔ شاید یہی زندگی ہے کہ آپکو چلتے ہی رہنا ہے بس!!
انسان ہوں، ہمیشہ مثبت ہی سوچتا ہوں، لیکن کھبی کھبار سوچتا ہوں، بلکہ خود سے سوال کرتا ہوں کہ ڈاکٹرز صرف زریعہ نا ہوتے، کاش مالک نے شفاء بھی ہمارے ہاتھوں میں رکھی ہوتی!! لیکن پھر خود کو یہی جواب دیکر سمجھا لیتا ہوں کہ اس کے فیصلے ہماری سوچ سے بہتر ہوتے ہیں اور یہی سوچ کر مطمئن ہو جاتا ہوں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ڈاکٹر محمد شافع صابر کے کالمز
-
ڈگری کا حصول اور uhs ڈگری سیل کی کوتاہیاں
بدھ 1 دسمبر 2021
-
جگر کی بڑھتی ہوئی بیماریاں !!
بدھ 24 نومبر 2021
-
موت سے فرار ممکن نہیں !!
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
گھریلو تشدد اور خواتین
اتوار 29 اگست 2021
-
اگر غلطی ہو جائے تو کیا کیا جائے؟؟
جمعرات 8 جولائی 2021
-
وبا سے بچنے کا واحد حل
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
کورونا کی تیسری لہر، لاک ڈاؤن اور مہنگائی
ہفتہ 3 اپریل 2021
-
کورونا آئی سی یو میں ایک ڈاکٹر کے شب و روز
بدھ 10 مارچ 2021
ڈاکٹر محمد شافع صابر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.