سفر جدۃ (مشقت تا اشارہ انگشت)

منگل 29 جون 2021

Mohammad Zaryab Khan

محمد زریاب خان

دنیا جو کہ آج سے دو یا تین دہائیاں قبل کسی بڑے گول چکر یہ فاصلاتی نظام کا نام تھا آج وہ سمٹ کر تھی کے اندر یا انگلی کی نوک یا انگشت کے فاصلے دنیا جو کہ اتنی تیزی سے سمٹ رہی ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ سمجھ کی ہے تو بے جا نہ ہوگا دنیا میں ہر کام جو کہ محنت اور مشقت سے کیا جا رہا تھا آج سمارٹنس کے آنے کے باعث اور مشینری اور آلات کی ایجاد نے نے سمیٹ کر کر بہت بہت سہل کر دیا ہے سمارٹ نس اور جدت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ مشینری بھی جو کام پہلے بٹن اور اور محنت بہت کئے بنانا چلتی تھی آج وہ بھی انگشت کے اشارے سے چلتی ہیں اور جدت کے باعث برسوں کا کام ہفتوں ہفتوں کا دنوں اور دلوں کا کام گھنٹو جبکہ گھنٹوں کا کام منٹوں اور سیکنڈ میں با آسانی اور خوش اسلوبی سے انجام کے مراحل کو سر کر رہا ہے
اب تو دنیا اس قدر سمارٹ ہوچکی یا سمٹ گئی ہے کہ انسان کا لین دین جوکہ ایک مخصوص کرسکتا کبل ل چیزوں کے تبادلے کے ساتھ کیا جاتا تھا یعنی کہ پہلے لوگ گندم لے کر چاول دے دیا کرتے تھے یا پھر نہ لے کر دال یا چنا دے دیا کرتے تھے سمارٹنس کے باعث وہ وہ کرنسی یعنی کے نوٹ میں تبدیل ہو چکا تھا آج سے کچھ عرصہ قبل جب کرنسی یعنی کے نوٹ کا کا کنسپٹ وجود میں آیا تو لوگ بے حد متاثر ہوئے کہ اب ہم کاغذ کا ایک ٹکڑا دیکھ کر کسی سے کوئی بھی چیز لے یا دے سکتے ہیں یا تبدیل کر سکتے ہیں ہیں تو دنیا میں اسے بہت بڑی تبدیلی مانا گیا تو یہ واقعی بہت بڑا تبدیلی کا عنصر تھا کہ اب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ ایشیا کے بجائے کاغذ کے ٹکڑوں پر لین دین کیا کرتے تھے یہ نوٹ دیکھ کر کچھ بھی خرید لیا کرتے تھے یا پھر ووٹ دے کر کچھ بھی بھیج دیا کرتی تھی
لیکن جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا دن بدن سکڑ رہی ہے ہے تو اب نوٹ بھی نظر آنا کم ہو چکے ہیں بلکہ بہت سے ممالک میں تو نوٹ دکھائی دینا نثر ختم ہوچکے ہیں بلکہ اگر کسی کے پاس نوٹ پایا جاۓ تو اس کو حیران کوئی آنکھوں سے دیکھا جاتا ہے یا ایسی نظروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جانے کس زمانے کا انسان ان کو ہمارے زمانے میں آج آگیا چونکہ اب کرنسی نوٹ کے بجائے ڈیجیٹل کرنسی آ چکی ہے اور لوگ نوٹوں کے تبادلے کی بجاۓ اب اے ٹی ایم کارڈ پی ٹی ایم ڈیپ ڈاٹ ویزہ یا پھر اس طرح کے کئی اور کارڈ استعمال کرتے ہیں اور مشین پر کارڈ کو سوائپ کر کے یے رقم منتقل یا وصول کرتے ہیں اور اب ٹرانزیکشنز باآسانی بینک کارڈز کے ذریعہ ہوتی ہے لیکن جدت یہیں ختم نہیں ہوتی بینک کارڈز کے بعد کرنسی کسی کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل یہی پر رکتا نہیں بلکہ اس کے بعد موبائل بینکنگ ایپس اور موبائل بینکنگ کا تصور حقیقت میں بدل چکا ہے یعنی کہ اب آپ اپنے موبائل فون کے ذریعہ سے نہ صرف ایک دوسرے کو پیسے بھیج اور وصول کرسکتے ہیں بلکہ بل کی ادائیگی موبائل لوڈ اور بہت سے ایسے کام کر بیٹھے اپنے موبائل سے کر سکتے ہیں جن کے لیے پہلے آپ کو بینک کے چکر لگانے اور لمبی قطاروں کا سامنا کرنا پڑتا تھا یہ تبدیلی صرف کرنسی میں ہی نہیں بلکہ ہمارے اردگرد موجود تقریبا ہر ایک شے میں آچکی ہیں جہاں پہلے اخبارات پڑھنے جاتے تھے اب آئی نیوز پیپرز بس انٹرنیٹ کے ذریعے موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر پڑھے جاتے ہیں ہیں تعلیم کی بات کی جائے تو جہاں پہلے کتابیں خریدی اور بیچی جاتی تھی یا نہیں جاتی تھی اب وہی کتابیں باآسانی انٹرنیٹ اور ویب سائٹس پر موجود ہیں اگر ہم سفر کے لیے گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کا ذکر کریں تو جو گاڑیاں پہلے مینول طریقے سے چلائی جاتی تھی اب وہی اور میٹرک یعنی خود سے چلنے اور خود ساختہ سمجھ بوجھ کر ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے اور باآسانی منزل تک پہنچانے کے کام آتی ہیں یعنی کہ دنیا نے نے محنت مشقت سے انگشت کے اشارے تک کا سفر طے کر لیا ہے ہے جو کہ بہت عظیم جدت ہیں اور اس جدت سے استفادہ صرف وہی لوگ حاصل کر سکتے ہیں جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ خود کو نہ صرف تبدیل کرتے ہیں بلکہ تبدیلی کو قبول بھی کرتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :