
سانحہ مری،انتظامی نا اہلی
پیر 10 جنوری 2022

محسن گورایہ
(جاری ہے)
اب بیان بازی ہو رہی ہے کہ زندہ قومیں آسمانی اور زمینی آفات کا مقابلہ بھی یکجان ہو کر کرتی ہیں،ایسے روح فرساء مناظر پر طعن و طنز کے تیر برسانا صحت مند سوچ کی عکاسی نہیں کرتا مگر میں پوچھتا ہوں کیا ہم نے اس واقعہ کا جائیزہ لے کر کوئی فیصلہ نہیں کرنا کہ کم از کم آئیندہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے ،مری میں پیش آنیوالا سانحہ انسانی دسترس سے باہر اور انتظامی لا پرواہی کیساتھ سیاحوں کی بے احتیاطی کا بھی نتیجہ ہے،ملکہ کوہسار میں پانچ فٹ برفباری کی بھی اطلاع نہیں تھی مگر کیا انتظامی مشینری کا بھی کوئی کام ہوتا ہے ، اس حوالے سے سوچ بچار کی ضرورت ہے کہ 23ا نسان موت کا لقمہ کیوں کر بنے،کیا انہیں پیشگی اقدامات اور امدادی کااروائیوں سے بچایا نہیں جا سکتا تھا، ایک انسانی جان کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔
سیاح رات کو برف کا نظارہ کر رہے تھے کہ شدید برفباری سے راستے بند ہو گئے اور رات کو راستے صاف کرنے کا کوئی انتظام نہ تھا،جس کے باعث سیاح گاڑیوں میں پھنس گئے اور شدید سردی کی نذر ہوگئے،یہ تو تھا وہ نکتہ نظر جو حکومتی ذمہ داران کی طرف سے پیش کیا جا رہا ہے،اس میں کسی حد تک سچائی بھی نظر آتی ہے مگر سیاحوں کو سہولیات دینا اور حفاظتی انتظامات کرنا کس کی ذمہ داری تھی،سیاح اگر مری اور گلیات کی طرف یلغار کر رہے تھے تو گنجائش سے زیادہ سیاحوں کو روکنا کس کی ذمہ داری تھی؟شدید برفانی طوفان کی پیش گوئی تھی تو سڑکوں پر حفاظتی انتظامات کیوں نہ یقینی بنائے گئے؟
ایسی حکومت جو سیاحت کو فروغ دینے کا عزم کئے ہوئے ہے اس کے دور میں اگر سیاحوں کی زندگی کا یہ حال ہو تو سیاحت کا فروغ کیونکر ممکن ہو سکے گا،اگر چہ حکومت نے سانحہ کی انکوائری کا حکم دیدیا ہے ،اپوزیشن کی تنقید اگر چہ تنقید برائے تنقید ہے مگر بے جا نہیں،جب طوفانی برفباری کی اطلاع تھی اور ایک لاکھ لوگ مری اور گلیات میں داخل ہو چکے تھے تو مقامی انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کی ٹیمیں کہاں سوئی ہوئی تھیں کہ انہوں نے ایک لاکھ افراد کی حفاظت کیلئے کوئی حفاظتی انتظامات نہیں کئے تھے،گنجائش سے زائد سیاحوں کو روکا کیوں نہیں گیا،کیوں سب کو موت کی برفیلی وادی میں جانے کی کھلی اجازت دیدی گئی۔
برفانی طوفان کوئی اچنبھے کی بات نہیں دنیا کے اکثر ممالک میں یہ سرد موت موسم سرما میں دندناتی پھرتی ہے مگر انتظامیہ اور حکومتیں خود الرٹ رہتی ہیں،شہریوں کی جان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جاتے ہیں،حالیہ سانحہ سے بچا جا سکتا تھا یا کم از کم جانی نقصان کم سے کم کیا جا سکتا تھا۔نا گہانی آفات قوموں کی زندگی کا لازمی حصہ ہوتی ہیں مگر زندہ قومیں ان آفات پر ہاتھ پر ہاتھ دھر کر قدرت کی امداد کا انتظار نہیں کرتیں بلکہ میدان عمل میں اتر کر فوری اس کے ما بعد اثرات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرتی ہیں،حکومت اگر واقعی سیاحت کا فروغ چاہتی ہے تو اسے سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنا ہوں گی اور سب سے ضروری ہے ان کی جان کی حفاظت اگر ایسا ممکن نہ ہو سکا تو سیاحت کا فروغ بھی بے تعبیر کا خواب ثابت ہو گا،حکومتی ذمہداران کی صفائیاں اور اپوزیشن کا تنقیدی واویلا اس سانحہ کی شدت کو کم نہیں کر سکتا مگر ضروری حفاظتی انتظامات بروئے کار لا کر مستقبل میں ایسے حادثات کی شرح کم کر کے قوم اور سیاحوں کو تحفظ کا احساس دلایا جا سکتا ہے،ترقی یافتہ ممالک میں زمینی کے ساتھ فضائی امداد کا بھی بندوبست کیا جاتا ہے لہٰذا ناگہانی صورتحال میں ہیلی کاپٹر اور چھوٹے طیاروں کو امدادی سرگرمیوں میں شامل کیا جاتا ہے ۔اس واقعے میں بھی پاک فوج اور ریسکیو ون ون ٹو ٹو کام کرتی نظر آئی ہے۔
جن لوگوں کے پیارے اس سانحہ جانکاہ میں جان سے گئے ہیں ان سے تعزیت کا اظہار کرنا مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے مگر ان کی اخلاقی امداد بھی حکومت کی ذمہداری ہے، زندہ قومیں ایسے سانحات کو سوہان روح نہیں بنا لیتیں بلکہ بد ترین صورتحال سے بہترین صورتحال کو ممکن بناتی ہیں، اس سانحہ میں سے امیدکو جنم دینا ہی دراصل زندگی کی علامت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محسن گورایہ کے کالمز
-
اعتماد سے عاری اپوزیشن
جمعرات 17 فروری 2022
-
ٹکے ٹوکری سیکرٹیریٹ
منگل 15 فروری 2022
-
مقامی حکومتیں ضروری ہیں
ہفتہ 12 فروری 2022
-
’’آ ملے ہیں سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک‘‘
منگل 8 فروری 2022
-
پنجاب ،بلدیاتی انتخابات اور گورننس؟
جمعرات 3 فروری 2022
-
چیف سیکرٹری پنجاب ؟
پیر 31 جنوری 2022
-
مقامی حکومتیں اور با اختیار بیوروکریسی
جمعرات 27 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کی باتیں؟
پیر 24 جنوری 2022
محسن گورایہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.