
عزتوں کے جنازے
پیر 6 جنوری 2020

محمد عبید منج
(جاری ہے)
جو شام کو ماں،بیٹی اور بیوی کے روپ میں سامنے ہوتی ہے۔غیرت و عزت کے جنازوں کی تدفین کے بعد رخ جب گھر جیسی جنت کی طرف ہوتا ہے تو سبھی پیار و شفقتیں جاگ جاتیں ہیں کہ وہاں ایک عزت بھی ہے۔عورت کی تقدیس کملی والے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے کملی بچھاکر کی تھی چادر کو اتار کر نہیں! آج ایوانوں میں مریم،زینب کے کیس ایسے ڈسکس کئے جاتے ہیں جیسے ان کی عزت پہ آپ مر مٹے تھے؟آنکھوں میں حیا ہوتی تو بیچ چوراہے لٹکا کر ایوان میں جاکر بولتے سپیکر صاحب میں اپنی بیٹی کا بدلہ لےآیا ہوں لہذا سزا دے مجھے! یہ نہیں بولا جاتا کہ ان کی حکومت میں ہوا تھا کیا کیا انہوں نے؟ کیس کے حتمی نتائج سنائے گئے ملزم دھنداناتے پھر رہے ہیں۔مظلوم ظالم کی ہیبت سے ڈر کر آواز اٹھانے سے مجبور ہے کہ کیس کیا انصاف کے تقاضوں کے لئے کیا تھا؟ماجرا کچھ الٹا ہے مظلوم آہ و بکا کے ساتھ زندگی کے دن گزارنے پہ مجبور بیٹھے ہیں۔ ان کی اموات کو آیات سے نہیں سیاست سے ایصال ثواب بھیج رہیں ہیں ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ایوان میں ویکس کروانے جیسے جملے اور مریم نواز،مریم اورنگزیب،زرتاج گل،فردوس صاحبہ کو نمائندگیاں اس لئے دی گئیں کہ عورتوں کے حقوق کی بجائے مردوں کے کندھوں پہ عورتوں کی عزتوں کے جنازے دیکھ سکیں۔فیاض الحسن چوہان صاحب حریم شاہ (فضہ حسین) اور خٹک صاحبہ آج ایک بیٹی ہی رہتیں اگر آپ کے اندر کا انسان ایک ماں بیٹی کی عزت کا پوجاری ہوتا،ان کو زندگی موت کی کشمکش میں نہ اتارتا۔کون سی جمہوریت کے جھنڈے اور پیکر ہیں جس میں عورت کو گھر سے بازار تک لانے میں بیٹیوں، عزتوں کے جنازے اور معاشرے میں عورت کو یکسانیت کی ترغیب دیتے ہیں؟ اسلام کے بنائے ہوئے اصولوں سے عاری ہو کر مرد کے شانہ بشانہ اس لئے کھڑے کرنا چاہتے ہیں کہ ان جیسی خواتین پیدا کر سکیں؟ شرم کے اس مقام پہ کون سی جمہوریت اور قوم کا نظریہ بقا کی جنگ لڑ رہا ہے؟مسلمانیت کی بقاوسلامتی ضروری ہے یا جدت پسندی (ترقی یافتہ) کی صف میں کھڑا ہونا ضروری ہے۔عالم اسلام میں مذہب پرستی کا دور دورہ ہے جس میں معاشروں کو ان کے مذاہب سے پرکھا جاتا ہے۔مسلمان قوم کی بنیاد ایک گھرانے سے نہیں ایک فرد(عورت)سے شروع ہو کر مرد کی نسل پہ جا ختم ہوتی ہے۔نسلیں بڑھتیں اس لئے ہیں کہ اس کی غیرت کو للکارہ نہ جائے۔حفظ و امان کی قسمیں، رشتوں کے بندھن،قول و فعل اور معاشرے میں نام و مرتبے کا طوق عورت کے لئے سجایا جاتا ہے۔تربیت و اعمال میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے لئے دین جیسی نعمت اور رحمت سے مستفید ہونا چاہیے۔ غیر مذاہب کو رہبر و رہنما مانے گے تو ماں بیٹی اور بہو کے رشتے ایسے ختم ہو جائیں گے جیسے جانوروں میں ہوتے ہیں۔عارفی کی گزارش ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجالس میں اسلام ۔۔۔۔۔ مشوروں میں قرآن۔۔۔۔۔ کاموں میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کے احوال ہوں گے تو ریاست ہر ماں بیٹی سب کی ہی ماں بیٹی ہو گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد عبید منج کے کالمز
-
کرونا اور پاکستان کے اقدامات
جمعہ 10 اپریل 2020
-
جینیاتی وار
پیر 23 مارچ 2020
-
اثاثہ یا سیاپا
بدھ 26 فروری 2020
-
مہنگائی
جمعرات 20 فروری 2020
-
ہم کھا لیں گے کون سا قیامت آ جائے گی
جمعہ 17 جنوری 2020
-
بیٹیاں تو بیٹیاں ہوتی ہیں
جمعہ 10 جنوری 2020
-
عزتوں کے جنازے
پیر 6 جنوری 2020
-
عارفی کی بات
بدھ 1 جنوری 2020
محمد عبید منج کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.