چھوٹی چیز ، بڑا سبق

جمعرات 20 جنوری 2022

Muhammad Hassan Mukhtar

محمد حسن مختار

زمین پر چلتی چیونٹیاں دیکھ کر انسان نے جب بھی ان کی خوبیوں پر غور کیا تو نظم و ضبط ، اتفاق اور اتحاد جیسی کمال خوبیوں کو پایا ۔ ایک چیونٹی جس میں اتنی خوبیاں پائی جاتی ہیں اسی چیونٹی نے کامیابی کا ایسا راز بتایا ہے جو ہم پا کر اپنی منزل مقصود تک باآسانی پہنچ سکتے ہیں ۔ اس راز پر چیونٹی  عمل کرتی ہے اور وہ اپنی منزل تک پہنچ جاتی ہے اور اگر ہم بھی اسی پر عمل کریں تو اپنی منزل بھی پاسکتے ہیں ۔

وہ راز یہ ہے کہ :
"چیونٹی جب اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتی ہے تو اگر اس کے راستے میں کوئی رکاوٹ آجائے تو وہ اسے عبور کرنے کی ہرممکن کوشش کرتی ہے اور اگر وہ رکاوٹ کو عبور نہ کرسکے تو وہ راستہ بدل لیتی ہے لیکن منزل پر پہنچ کر دم لیتی ہے۔"
اگر ایک چیونٹی اپنی منزل کے راستے میں آنے والی تمام مشکلات کا اپنی طاقت کے مطابق مقابلہ کرتی ہے تو پھر آج انسان کیوں ہمت چھوڑ کر بیٹھ جاتا ہے؟
اگر انسان اس راز پر غور کرے تو اسے معلوم ہو کہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ رکاوٹوں کا مقابلہ زندہ دلی سے کیا جائے ۔

(جاری ہے)

آج ہمارے سامنے کوئی رکاوٹ آجائے تو ہم سب سے پہلے گلے شکوے کرنے بیٹھ جاتے ہیں ، لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ مشکلات کے بغیر کوئی کامیابی موجود ہی نہیں ہے ۔ رکاوٹ ان لوگوں کے راستے میں آتی ہے جو کسی منزل کے مسافر ہوں گھر بیٹھ کر لوگوں پر باتیں کرنے والوں کے راستے میں رکاوٹ کبھی نہیں آتی ۔
تو جب بھی کسی رکاوٹ کو دیکھ کر،  اپنے مخالف لوگوں کو دیکھ کر ، تنقید کو سن کر ، اپنوں کو بدلتا دیکھ کر آپ اپنا ارادہ ترک کرنے لگیں تو بس یہ یاد رکھیں کہ جن لوگوں نے مشکلات کا سامنا دلیری سے کیا تاریخ کے صفحے انہیں سلام پیش کرتے ہیں اور جو مشکلات کو دیکھ کر بھاگ گیا ان کا نام و نشان ختم ہوگیا ۔


رکاوٹ کچھ لمحات یا چند دنوں کی ہوتی ہے لیکن کامیابی کا تاج انسان کے لیے تاحیات ہوتا ہے ۔
کسی بھی منزل کو پانے کے لیے جو سب سے پہلی چیز درکار ہے وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یقین ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہے ۔ جس شخص کو یہ یقین ہو کہ وہ مقصد کو حاصل کر لے  گا وہ جلد یا بدیر مقصد کو حاصل کر لے گا ، لیکن جس شخص کو یہ یقین ہی نہیں کہ وہ منزل کو حاصل کر لے گا اس کے لیے بہت مشکل ہے کہ وہ منزل حاصل کرے ۔ جو منزل کی تڑپ رکھتے ہیں وہ رکاوٹیں دیکھ کر کبھی گھبرایا نہیں کرتے ۔ منزل کا خواب رکھنے والے منزل پر پہنچ کر سکھ کا سانس لیتے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :