
ہماری تبدیلی کے تین دشمن
ہفتہ 10 جولائی 2021

محمد حسن مختار
ہر شخص اپنی قدر بڑھانا چاہتا ہے انسان کی قیمت آگے بڑھنے سے بڑھتی ہے۔ اگر ایک پانی بہتا رہے تو وہ بہت صاف اور اچھا ہوتا ہے اور اگر وہ ایک جگہ کھڑا ہو جائے تو اس میں نقص پیدا ہونا شروع ہوجائیں گے اس کے کھڑے ہونے کی وجہ سے اس کی قدر کم ہو گئی۔ انسان بھی اگر زندگی میں رک جائے تو اس کی قدر کم ہو جاتی ہے اور اگر وہ آگے بڑھتا جائے تو اسے کامیابیاں اور تجربات ملتے ہیں ۔ہمیں آگے بڑھنے کے لئے تبدیلی کی ضرورت ہے اور ہماری تبدیلی کے تین دشمن ہے :
کاہلی : انسان کو جب کامیابی ملتی ہے تو وہ اسے پا کر ساری زندگی کی کامیابی سمجھ لیتا ہے اور وہ اسے پاکر پرسکون ہو جاتا ہے۔ انسان مزید آگے نہیں بڑھتا ہو سکتا ہے اس سے بھی بڑی کامیابی اس کا انتظار کر رہی ہو ۔
(جاری ہے)
اصول یہ ہے کہ اپنے ہدف بڑے بناؤ اگر وہ پا لو تو اس سے بھی بڑے ہدف بناو اور کوشش میں لگے رہو۔
انسان کام شروع کرتے وقت جتنی محنت کرتا ہے اگر وہی محنت کام مکمل ہونے کے بعد بھی کرتا رہے تو اس سے بھی بڑی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ کاہل انسان فوری اور محنت کے بغیر کامیابی چاہتا ہے جو صرف اس کے حسرت رہتی ہے۔ ہمیں کاہلی چھوڑ کر مسلسل محنت کی عادت ڈالنی چاہیے جو کامیابی کی ضمانت ہے ۔اور کسی نے کیا خوب کہا ہے :
" وہاں پہنچو جہاں کوئی نہیں پہنچا ہوں
وہ کامیابی حاصل کرو جو کسی نے حاصل نہ کی ہو"
ناکامی کا ڈر : جو شخص ہار سے نہیں ڈرتا وہ اکثر جیت جاتا ہے۔ اس کا مطلب جو ہار کی فکر نہیں کرتا وہ جیت جاتا ہے کچھ لوگ ناکامی کے ڈر سے مزید محنت نہیں کرتے اور انہیں ڈر ہوتا ہے کہ جو ہے وہ بھی نہ چلا جائے لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ چلتی ہوئی چیز آگے بڑھ رہی ہوتی ہیں اور ٹھہری ہوئی چیز پیچھے کا اشارہ دے رہی ہوتی ہیں۔ ناکامی کا ڈر ناکامی سے بھی برا ہے کیونکہ ناکامی کچھ نہ کچھ سیکھ دیتی ہے لیکن اس کا ڈر انسان کو روکنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرتا۔ اللہ تعالٰی ہمیشہ کوشش کرنے والوں کا ساتھ دیتا ہے ، اور اللہ تعالٰی کے ساتھ ہوتے ہوئے آپ کو کسی چیز کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ بس آپ نیت کریں اور قدم اٹھا دیں منزل مل ہی جائے گی ۔ تاریخ ہمیشہ میدان کے اندر والوں کی بنی ہے باہر والے ہمیشہ تاریخ سے بھی باہر رہے ہیں ۔
ناامیدی : کچھ لوگ ایک پتھر کو توڑ رہے تھے، ان میں سے ایک بولا : کہ پتھر بہت بھاری اور مضبوط ہے ہم اسے کبھی نہیں توڑ سکتے یہ بات سن لی اور کام پر لگے رہے کچھ دیر بعد سب ایک ایک کرکے یہ سوچ کر بیٹھ گئے کہ پتھر ہم سے ٹکڑے نہیں ہو سکتا اس لئے چھوڑ دینا ہی عقلمندی ہے۔وہاں سے ایک بزرگ گزرے وہ انہیں دیکھ کر سمجھ گئے کہ یہ اندر سے ہار چکے ہیں ۔ بزرگ ان کے پاس گئے اور ان سے ماجرا پوچھا انہوں نے بتایا کہ پتھر بہت مضبوط ہے اور ہم اسے توڑ نہیں پا رہے تو بزرگ نے ان میں سے ایک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : کہ تم یہ کام کر سکتے ہو اگر کروں تو سب لوگ ہنسنے لگ گئے کیونکہ وہ ان سب سے زیادہ کمزور تھا آخر کار تمام دوسرے لوگ سو گئے لیکن وہ اکیلا ضربیں لگاتا رہا جو سب سے کمزور تھا ۔جب صبح ہوئی تو لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پتھر کے کئی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہوئے پڑے ہیں ان سب لوگوں نے اس شخص سے پوچھا کہ یہ کیسے کیا ؟
وہ کہنے لگا مجھے معلوم نہیں میں تو بس ضربیں لگاتا رہا، اور پھر ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ اس بزرگ کے پاس جانا چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم سب سے کمزور نے سب سے مضبوط پتھر توڑ دیا وہ اس بزرگ کے پاس پہنچے اور سوال کیا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے جو ہم سب مل کر نہیں کر سکے وہ اکیلے نے کر دیا وہ بھی ایسا پتھر جو ناممکن تھا۔ اس پر بزرگ مسکرائے اور فرمایا کہ :
""جب تمہاری اندرونی طاقت ختم ہو جائے تو بیرونی طاقت کا کچھ فائدہ نہیں
اگر اندرونی طاقت جاگ جائے تو بلی کا بچہ شیر کو گرا دے
اور اگر اندرونی طاقت مر جائے تو پھر شیر ، بلی بچے سے گر جائے ""
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حسن مختار کے کالمز
-
چھوٹی چیز ، بڑا سبق
جمعرات 20 جنوری 2022
-
معاف کرنا بھی سیکھو
بدھ 22 دسمبر 2021
-
حالات نہیں ، محنت فیصلہ کرتی ہے
جمعہ 19 نومبر 2021
-
افسوس سے احتیاط بہتر ہے
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
مشکلات جینا سکھا دیتی ہیں
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
الفاظ آپکی شخصیت کے آئینہ دار
پیر 11 اکتوبر 2021
-
دوست کیسے ہوں ؟
پیر 12 جولائی 2021
-
ہماری تبدیلی کے تین دشمن
ہفتہ 10 جولائی 2021
محمد حسن مختار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.