مفادات کی جنگ !

پیر 13 مارچ 2017

Muhammad Irfan Nadeem

محمد عرفان ندیم

شیخ سعدی  تیرھویں صدی عیسوی کے مشہور ادیب گزرے ہیں،انہوں نے اپنی زندگی کا نصف حصہ سفر میں گزارا۔ انہوں نے مکہ ومدینہ کے پاکیزہ سفر بھی کیے اور افریقہ کے جنگلات میں بھی گئے ،وہ ہندوستان بھی آئے اور فارس وروم کا دورہ بھی کیا۔ اپنی زندگی کے سفری تجربات ومشاہدات کو انہوں نے اپنی مشہور کتاب گلستان کے اندر بڑے اچھوتے انداز میں قلمبند کیا ہے۔

ان کی کتاب گلستان ایک عظیم ادبی شاہکار ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے ایک عجیب واقعہ لکھا ہے، وہ لکھتے ہیں کہ ایک بادشاہ کے تین بیٹے تھے اور تینوں میں باہمی رقابت اوردشمنی عروج پر پہنچی ہوئی تھی۔ ہر شہزادے کی علیحدہ ریاست اور علیحدہ فوج تھی۔ اتفاق سے ان دنوں بادشاہ کو ایک سخت دشمن کا سامنا کرنا پڑگیا۔ ہر شہزادہ اپنی علیحدہ فوج لے کر نکلا اور میدان جنگ میں ڈیرے ڈال دیے، دشمن بڑا چالاک تھا، اس نے پہلے ایک شہزادے کی فوج پر حملہ کیا، پھر دوسرے اور پھر تیسرے شہزادے کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔

(جاری ہے)

اس صورت حال میں ایک شہزادہ آگے بڑھا اور اپنے بھائیوں سے مخاطب ہوکر بولا: بھائیو! میدان جنگ سے بھاگنا مردوں کا کام نہیں، بہادروبنواورہمت سے کام لو اور ماضی کی دشمنیاں بھلا کر ملکر حملہ کرو، اگر ہم میدان جنگ میں بھی اتحاد واتفاق کا مظاہرہ نہیں کرسکتے تو ہمیں عورتوں کی طرح ہاتھوں میں کنگن پہن کر گھر میں بیٹھ جانا چاہیے۔اس کے بعد تینوں شہزادوں نے یکبارگی حملہ کیا اور چند ہی گھنٹوں بعد دشمن بھاگ گیا۔


آپ پاکستان کے حال کو ماضی کے اس واقعے کے تناظر میں دیکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ پاکستان کاحال بھی کچھ ایسا ہی ہے۔ اس وقت وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ یکجہتی کا فقدان ہے۔ ہر طرف مفادات کی جنگ نے پاکستان کو دوراہے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ہر کھٹا دہی بیچنے والا اپنے دہی کو میٹھا بتلا کر معاشرے کو تباہ کر رہا ہے ، تصحیح کے پردے میں تخریب کی کوششیں عروج پر ہیں۔

سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی باہمی کشمکش نے ملک کے اندر ایک نہ ختم ہونے والے انتشار وخلفشار کی کیفیت پیدا کردی ہے۔پہلے صرف مذہبی اختلافات ہوا کرتے تھے اب سیاسی اختلافات نے قومی یکجہتی کے شجر سایہ دار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی باہمی چپقلش نے اتحاد ویگانگت کی حسین پری کو پاکستانی عوام سے متنفر کردیا ہے، اشرافیہ نے غریبوں کے استحصال اور مہنگائی کے عفریت نے باہمی نفرتوں کو عروج پر پہنچا دیا ہے۔

اب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان میں بسنے والے لوگ ایک قوم ہونے کی بجائے مختلف طبقوں میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔ ایک طبقہ حکمرانوں کا ہے اور ایک طبقہ حزبِ اختلاف کا،ایک کو اشرافیہ کا نام دیا گیا ہے ا ور ایک کو غریب عوام کہہ کرپکارا جاتا ہے، اب صورتحال یہ ہے کہ ہر طبقہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے سرگرداں ہے، ہر شخص اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے، ملک کے اجتماعی مفاد اور اجتماعی ترقی کے لیے سوچنے کو کوئی تیار نہیں۔

قومی معیشت اور قومی وسائل کو ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے اور پھر اس تمام صورتحال کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔ وطن عزیز آئے روز عدمِ استحکام کا شکارہوتا چلا جا رہا ہے اور مٹھی بھر دہشت گرد اور ملک دشمن عناصر وطن عزیز کا چین وسکون غارت کیے ہوئے ہیں آپ اس تمام صورت حال کو قومی یکجہتی کے فقدان کے سوا کس چیز کا نام دیں گے؟
موجودہ حالات میں قومی یکجہتی اور باہمی اتحاد واتفاق کی اہمیت مزید دو چند ہوجاتی ہے۔

وطن عزیز کو قومی یکجہتی کے حوالے سے بہت ساری مشکلات کا سامنا ہے۔ سیاسی شعور کا فقدان، مطلق العنان حکومتیں ، مخصوص طبقے کا سیاسی تسلط، نسلی ولسانی اختلافات، معاشی پسماندگی، تہذیبی وثقافتی اختلافات، علاقوں کی مساویانہ ترقی کا فقدان اور ان جیسے لامحدود مسائل نے پاکستان اور قومی یکجہتی کے درمیان ایک حد فاصل لاکھڑی کی ہے۔ اب ارباب اختیار اور ملک وقوم کا درد رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ وطن عزیز کے تحفظ وسلامتی اور بقاء واستحکام کے لیے نہ صرف قومی یکجہتی کے فروغ میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کریں بلکہ ایسے اقدامات بھی کریں جن سے پوری قوم ایک لڑی میں پروئی ہوئی نظر آئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :