
مذہب اور عقل !
پیر 21 دسمبر 2020

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
صحابہ کرام کے عہد تک دین بالکل سادہ اور فطرت کے مطابق تھا، اصولی و اعتقادی مسائل میں کبھی کوئی شخص عقلی شک و شبہ ظاہر کرتا بھی تو قرآن و حدیث کے احکام و نصوص بتا کر اس کی تشفی کردی جاتی تھی، نہ کسی کا عقیدہ بدلتا تھااور نہ کسی کے زہد و تقوی میں فرق آتاتھا۔ عہد صحابہ کے بعد نبوت کا اثر جس قدر کمزور ہوتاگیا اسی قدر قیل و قال اور دین میں شبہات پیدا ہوتے گئے، واصل بن عطا ، ، عمرو بن عبید جیسے عقل پرست سامنے آئے،یہ لوگ معتزلہ کے نام سے مشہور ہوئے۔جب ہارون الرشید ا ور مامون الرشیدکے عہد میں فلسفہ یونان کی کتابیں بہ کثرت ترجمہ ہوئیں تو معتزلہ کو اپنے خیالات و شبہات کے لیے فلسفیانہ دلائل مل گئے اور انہوں نے ایک نیا عقلی فن ایجاد کیا جسے ”علم الکلام“ کا نام دیا گیا۔ معتزلہ نے دینی عقائد واحکام میں عقل کو معیار بنایا اور مبہمات میں اپنی عقل لڑا کر تشریحات اور تاویلیں شروع کردیں،عقلیت پسندی کے اس رجحان سے قرآنی ہدایت کے نتیجہ خیز ہونے کااعتمادزائل ہونے لگا، جن مسائل کا حل صرف وحی سے میسر آسکتا تھاان کا حل انسانی شعور اور عقل سے تلاش کرنے سے یہ امت وحی کی روحانیت سے دورہوگئی اورمسلمانوں میں ایک خام عقلیت مقبول ہونے لگی۔یہ صورت حال دینی وقارکے لیے پریشان کن تھی،جب معتزلہ کی عقلی دلیلوں اور وساوس نے عوام کے ساتھ حکمران طبقہ کو بھی متاثر کیااور مامون الرشید، معتصم بااللہ، متوکل علی اللہ اور واثق بااللہ جیسے حکمران بھی معتزلہ کے مسلک کو اختیار کرنے لگے تو علما نے معتزلہ کا رد شروع کیا اور ان کے ساتھ عقلی مباحثے اور مناظرے شروع ہوئے۔ امام احمد بن حنبل، امام ابوالحسن اشعری، ابو منصور ماتریدی رحمھم اللہ جیسے لوگ سامنے آئے اور معتزلہ کا رد کیا ،بعد میں معتزلہ مختلف فرقوں اور ناموں سے مشہور ہوئے۔اکیسیوں صدی کی اسلامی روایت میں عقلیت پرستی کی شدت پہلے سے کئی گنا زیادہ ہے، بظاہر یہ ایک خوبصورت اصطلاح ہے مگر اس کے نتائج بہت خطرناک ہیں،بے دینی، الحاد اور روشن خیالی اسی عقلیت پرستی کا شاخسانہ ہیں۔ آج کے روشن خیال اور عقلیت پرست سارا زور اس پر صرف کررہے ہیں کہ دینی عقائد واعمال کو بہر صورت عقل کے ترازو میں پیش کیا جائے۔ عقلیت پرستی کی اس دوڑمیں کوئی اس پر غور نہیں کرتا کہ بجائے خود عقل کی حقیقت اور حیثیت کیا ہے۔ کیا عقل کے پاس کوئی ایسا لگا بندھا ضابطہ یااصول ہے جس کی بنیاد پر ہم کہہ سکیں کہ عقل حرف آخر ہے اور یونیورسل ٹروتھ اسی کے پاس ہے۔عقل و سائنس کی حقیقت تو یہ ہے کہ یہ کبھی بھی اپنی کاملیت اور قطعیت کا دعویٰ نہیں کر سکتی، انیسویں صدی کے اختتام پر ماہرین طبیعیات کی عمومی رائے یہ تھی کہ بیسویں صدی کے طبیعیات دانوں کے پاس دریافت کرنے کیلئے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ طبیعیات مکمل ہوچکی ہیں مگرآج وقت نے ثابت کر دیاکہ یہ ان کی کم علمی اور کوتاہ نظری تھی ۔اس لیے ہم عقل و سائنس کی بنیاد پر مادّی کائنات اور مظاہرِ قدرت کو بہتر انداز میں سمجھنے کا دعویٰ تو کرسکتے ہیں مگر یہ ہرگز نہیں کہہ سکتے کہ یہ حرف آخرہے۔ سٹیفن ہاکنگ کہتا ہے کہ وقت کے ساتھ ہمارے سائنسی نظریات بہتر ہوتے رہیں گے جن کی روشنی میں ہم کائنات کی واضح تر تصویر دیکھ سکیں گے ، یہی وجہ ہے کہ سائنسی ترقی کی بدولت آج ہم پر قرآنی آیات کے وہ مطالب اور مفاہیم کھل رہے ہیں جن سے دو سو سال پہلے ہمارے بزرگ واقف نہیں تھے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ اگر مزید نئی دریافتوں اور تحقیقات کے بعد کوئی نیا نظریہ سامنے آتا ہے جس کی وجہ سے کسی قرآنی آیت کی سابقہ سائنسی تشریح غلط ثابت ہوجاتی ہے تو اس سے قرآن کی صداقت پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔لہٰذا ہمیں اسلام کے وقار کو سلامت رکھنے کے لئے عقل و سائنس کی مخالفت کی ضرورت ہے نہ اسلام کو بدلنے کی، اس لئے کہ سائنس جس قدر ترقی کرے گی اور انسان کی سائنسی معلومات میں جتنا اضافہ ہوگا اسلام کی حقانیت اتنی ہی زیادہ واضح ہوتی چلی جائے گی بشرطیکہ انسان کا نقطہ نظر صحیح معنی میں سائنٹفک ہو اور وہ قیاس و تخمین کو یقین اور مشاہدے کا درجہ نہ دے بیٹھے۔یہ ہے وہ اصل اصول جو جس کو آج اپنانے کی ضرورت ہے ، اگراس عقلیت پرستی کو آزاد چھوڑ دیا جائے تو اس سے بے دینی اور الحاد کا ہی صدور ہو گا ، جو عقل کروڑوں انسانوں کو ایٹم بم کے ذریعے تباہ کرنے کا جواز فراہم کر سکتی ہے اس سے کچھ بھی صادر ہو سکتا ہے ، اس لیے لازم ہے ہر چیز کو اس کے صحیح مقام پررکھا جائے اور اپنی روایت سے وابستگی کے ساتھ جدید یت کا سامنا کیا جائے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.