
چٹخارے
بدھ 6 اگست 2014

محمد ثقلین رضا
بدقسمتی سے سچ مچ کے شریف آدمی حاجی صاحب اسی محلے میں آگئے،چند دنوں بعد اہلیان محلہ نے تنگ کرناشروع کردیا،کبھی آوازے کسے جاتے تو کبھی شراب کے بھبھوکے ان کی طرف اچھالے جاتے انہوں نے محلے کے دو ایک بزرگوں سے ذکر کیا تو انہوں نے الٹاحاجی صاحب کو قصور وار ٹھہرادیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بیچارے حاجی صاحب پریشان ۔کہیں سے کان میں آواز پڑی
یہی تو جمہوریت ہے
(جاری ہے)
وہی چوہدری صاحب آج کل ڈاکٹرطاہر القادری کے گرداگرد ہیں اور اس بار بھی وہ قادری صاحب کو نوید سنارہے ہیں کہ یہ حکومت آپ کے ایک ہی دھرنے کی مار ہے ،اس سے قبل لندن میں بھی چوہدری برادران قادری صاحب کو یہی خوشٰخبری سنانے گئے کہ جونہی آپ کاطیارہ لینڈ کریگا حکومت نہیں رہے گی لیکن قادری صاحب اسلام آباد لینڈ نہیں کرسکے ،لاہورچلے گئے مگر ۔۔۔۔۔آج کئی ماہ گزرنے کے باوجود حکومت قائم ہے ۔لگتا یوں ہے کہ اب کی بار چوہدری صاحب ”کامیاب مذاکرات “ کی نوید سناتے رہیں اورپھر آخر میں کہیں گے کہ ”پتہ نہیں کس نے شرارت کرکے انقلاب کا منہ موڑ دیا“
2013ء کے انتخابا ت سے پہلے بھولے کو ہم نے پہلی بار خوش دیکھا، اور یہ بھی ایک ریکارڈ تھا کہ اس نے خوب رگڑ رگڑ کر دانت صاف کئے ہوئے تھے ، کپڑے بھی بہت ہی خوبصورت تھے ،پاؤں میں ٹوٹے جوتوں کی بجائے لش پش کرتے جوتے دکھائی دئیے تو حیران ہوکر پوچھا کہ ”بھولیا! لگتا ہے کہ تم زندگی کی طرف لوٹ رہے ہو “ کہنے لگا ”ہاں یار اب واقعی مجھے زندگی اچھی لگنے لگی ہے، وجہ پوچھی تو بولا ”ہاں یار ،زندگی میں پہلی بار لگ رہا ہے کہ انقلاب آئے ہی آئے، ہماری بھی سنی جائیگی، ہم بھی سکھ چین سے زندگی گزارنے لائق ہوجائیں گے، مہنگائی ، بدامنی کا دیو جو سرپر مسلط ہے وہ بھی جان چھوڑدے گا “ ہم اس کی باتیں سن کر حیران رہ گئے ،عقدہ کھلا کہ اسے ”سونامی “ سے انقلاب کی توقع ہے، انتخابات ہوگئے، سناہے کہ نتائج چوری کرلئے گئے، دوسرے علاقوں کاتو پتہ نہیں لیکن پنجاب کے بعض علاقوں میں واقعی ایسا ہو ،لیکن اگر وہ نون لیگ ہار بھی جاتی تو اقتدار پھر بھی اسی کا رہتا، سونامی صرف خیبرپختونخواہ تک محدود رہا ،یہ صوبہ پہلے بھی دہشتگرد وں کے نشانے پرتھا اورآج بھی ہے، پتہ نہیں کے پی کے کس حد تبدیل ہوا لیکن بھولے کے ارمان خاک میں مل گئے، قادری صاحب کے انقلاب نے بھی اس تن مردہ میں تھوڑی سی جان ڈالی مگر ۔۔۔۔بھولے کا وہی حال ہے جو برسوں پہلے تھے، اب کوئی اسے ”انقلاب “ کی نوید سنائے تو وہ پہلے تو خوب ہنستا ہے اورپھر اپنی قمیص کا دایاں دامن پھاڑتے ہوئے چیختا ہے ” یہ ہے انقلاب“
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.