
عشق رسول کو کسی ترازو میں نہ تولاجائے
ہفتہ 16 جنوری 2016

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
پچھلے دنوں ایسا ہی واقعہ حجرہ شاہ مقیم میں بھی پیش آیا کہ پندرہ سالہ انور نامی نوجوان نواحی علاقہ کی مدینہ مسجدمیں ہونیوالی محفل نعت میں شامل تھا ۔ اس دوران خطیب قاری بشیر احمدنے شرکا سے سوال کیا کہ جو نبی کریم کو نہیں مانتا وہ ہاتھ کھڑا کرے‘ نوجوان انورجلدبازی میں یہی سمجھا کہ خطیب یہی کہہ رہے ہیں جو نبی کریم کو مانتا ہے وہ ہاتھ کھڑا کرے اسی غلط فہمی میں اس نے ہاتھ کھڑاکردیا جس پر مولوی نے اسے گستاخ کہا ‘نوجوان کو اس بات پر غصہ آیا اوراس نے گھر جاکر ٹوکے سے اپنا وہ ہاتھ کاٹ دیا اورپھر پلیٹ میں ڈال کر خطیب قاری بشیر کو پیش کردیا۔ انور علی ہاتھ کٹتے ہی بیہوش ہوگیا ‘بچے کے مطابق مولوی صاحب کا سوال کرنے کا انداز ہی ایسا تھا کہ جیسا کہ وہ پوچھنے والے ہوں کون کون نبی کریم سے محبت کرتا ہے‘لیکن اچانک سوال کارخ بدلنے پر اس کاہاتھ غلطی سے اٹھ گیا۔ انور علی کے مطابق نبی آخر الزماں کی شان میں کسی غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے‘ اس لئے وہ ہاتھ ہی جسم سے الگ کردیا جس نے غلطی کی تھی۔
یقینا یہ اس نوجوان کی عشق رسول میں سرخروئی کا واقعہ ہے کہ لوگ تو عشق نبی میں اپنی جان کا نذرا نہ تک دے دیتے ہیں لیکن سوال پھر وہی آن موجود ہے کہ کیا کسی کے عشق کو یوں آزمانا درست ہے؟ یعنی کوئی آپ کوکوئی کہے کہ اگر تم سچے عاشق رسول ہوتو اس اندھے کنویں میں چھلانگ لگادو‘ آپ یقینا اس جذبہ عشق کی بدولت چھلانگ تو لگادو گے لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ اس سوال کرنے والے کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ آپ سے جذبہ عشق رسول کاثبوت مانگے۔
جیسا کہ ابتداً عرض کرچکے ہیں کہ وہ شخص مسلمان ہوہی نہیں سکتا جس کے اندر حب نبی کوٹ کوٹ کر بھری نہ ہوئی ہو‘ یعنی اسلام قبول کرنے کیلئے لازم ہے کہ اس ذات عظیم پر پوری طرح سے ایمان لایاجائے اس قدر کہ اس کے سامنے نہ تو مال والاد کی حیثیت ہو یانہ کسی دوسرے رشتے کی ‘یعنی عشق رسول کا جذبہ تمام رشتے ‘تعلقات پر بھاری ہے۔ جب تک یہ جذبہ موجود نہ ہو اس وقت تک ایمان کامل نہیں ہوسکتا ۔ لیکن کیا کوئی مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کے اس جذبہ کویوں آزما سکتا ہے؟ ظاہر ہے کہ اگر کوئی ایسا کرتاہے اور سامنے والا بھرپور محبت رکھنے کے باوجود اس امتحان میں کامیاب نہ ہوسکے تو کیا تصورکرلیاجائیگا کہ وہ ”گستاخ“ ہے۔ پھر وہی بات عرض کریں گے کہ نبی کریم کی ذات سے محبت تمام رشتوں سے افضل وبالا ہے جو ایسا نہیں کرتا وہ عشق رسول کا داعی نہیں ہوسکتا۔
سوال یہ بھی پیداہوتا ہے کہ محض اپنی واہ واہ اور داد وتحسین حاصل کرنے کیلئے بھی کسی کاامتحان لیا جا سکتاہے؟ یقینا اسلام میں اس کی گنجائش موجود نہیں‘بعض لوگوں کو ہم نے یہ کہتے بھی سنا ہے کہ جو چندہ زیادہ دے گا اس کا عشق زیادہ ہوگا ۔ یعنی نبی کریم رؤف رحیم کی ذات سے عشق کو بھی مال ومتاع سے تولاجاسکتاہے؟ نعوذ باللہ۔
نبی کریم کے آل واصحاب کی اس ذات عظیم سے محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں‘ تاریخ اسلام میں کہیں بھی کوئی ایسا واقعہ سامنے نہیں آیا جب ایک صحابی نے کسی دوسرے اپنے ساتھی کے عشق کوآزمانے کی کوشش کی ہو‘ نہ ہی تاریخ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ہاتھ اٹھانے یا نہ اٹھانے ‘یا دونوں ہاتھ اٹھاکر ”سبحان اللہ “نہ کہنے سے ان کے عشق محبوب خدا میں کمی واقع ہوئی ہو؟ یقینا یہ جذبہ آزمایا نہیں جاتا بلکہ خاموشی سے ہی اپنی تاثیر ظاہر کرتاہے اور پھر کوئی غازی علم دین بن جاتا ہے اورکوئی غازی ممتاز ․․․․․․
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.