
ہن بندہ بڑھک وی نہ مارے
جمعرات 22 ستمبر 2016

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
برسوں سے پڑوسی 1971کے سانحہ کو یاد کرکرکے بہت بڑھک بازی کرتے رہے جبکہ حقیقت یہی ہے کہ اگر ہمارے ہاں کے غدار کام نہ دکھاتے تو دنیا 1965 کادوسرا روپ ضروردیکھتی۔خیروہ زخم آج بھی پاکستانی قوم کو یاد ہے مگر وہ زخم پڑوسیوں سے زیادہ گھر والوں کا لگایا ہوا ہے اور اس زخم پر نمک چھڑکنے کافریضہ بھی گھر والے انجام دیتے رہے اورآج تک یہی فریضہ انہی کی طرف سے انجام دیاجارہاہے۔ سیانے کہتے ہیں کہ اگر گھر میں اتفاق ہو تو بیرونی بڑے دشمن سے مقابلہ آسان ہوتا ہے مگر نااتفاقی کی صورت میں چھوٹا مگر کمزور دشمن بھی حاوی ہوتاہے اسی قول کے مصداق ہمیں اپنے گھر کی نااتفاقی لے ڈوبی تھی ۔ وہ 1971 تھا اور آج 2016 ء ہے ‘ آج جنگیں میدانوں میں نہیں کمروں میں بیٹھ کر لڑی جاتی ہیں‘ ہوا میں رقص کرتے جنگی طیاروں کی اہمیت اپنی جگہ مگر جو کام کمرے میں بیٹھا ایک شخص بٹن دباکر کرسکتاہے وہ کام درجنوں طیارے بھی نہیں کرسکتے۔ بڑھک بازی پڑوسی جان بوجھتے ہوئے کہ پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی قوت ہے اور اس کا دفاعی نظام بھی ان سے (پڑوسیوں) سے کہیں بہتر ہے اس کے باوجود بڑھکوں پر بڑھکیں مارتے ماحول کو خراب کرنے اور مودی سرکار کو ”لاچے “ سمیت میدان میں اترنے پر مجبورکررہے ہیں۔ایک بہت پرانا لطیفہ تھوڑ ی سی ترمیم کے ساتھ کہ گلی میں سے گزرتے ہوئے ایک شخص پر کسی نے دوسری منزل سے دال پھینکی ‘ اس شخص کو بڑا ہی غصہ آیا اس نے بڑی زور دار آواز میں بڑھک لگائی ”کون اے اوئے“ جواب میں میخنی سے آواز سنائی دی ” میں ہوں“ وہ شخص اور شیرہوگیا اور بولا ”ذرا تھلے تے آ“ مگر میخنی سی آواز کامالک شخص جب نیچے تو گلی میں کھڑا وہ شخص دہل گیا اورنہایت ہی عاجزی سے بولا ”دسو جی ہن بندہ بڑھک وی نہ مارے‘
صاحبو! بڑھک بازی دشمن پر رعب ڈالنے کیلئے درست مگر اس وقت تک درست جب اپنے حالات درست ہوں ‘ پڑوسیوں کو اس وقت راکھ میں دبی خالصہ تحریک جیسی چنگاری کا بھی سامنا‘ کشمیر ان سے سنبھل نہیں رہا ‘ کئی دوسری اندرونی تحریک اپنی جگہ کام دکھارہی ہیں اور چلے ہیں پاکستان کی طرف ہاتھ بلند کرکے بڑھکیں مارنے‘ پڑوسیوں کاوار بلوچستان میں ناکا م ہوا ‘ کراچی میں را کے پروردہ بے نقاب ہوئے ‘اب الحمدللہ صورتحال بہتر ہے ۔عرض صرف اتنا کرنا ہے‘سیانے کہتے ہیں کہ بندے کا قد چھ فٹ ہوتو اپنی جسامت سے دو فٹ کم ظاہرکرے اور اپنی جسامت کے مطابق قدم بڑھائے ‘سو پڑوسیوں کویہی مشورہ ہے کہ ”دھیرج مہاراج کہیں جنگ کے میدان میں اترتے ہی آپ کی دھوتی نہ کھل جائے“۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.