
پارلیمنٹ سے بازارحسن تک اورعائشہ گلالئی کی کہانی
جمعہ 4 اگست 2017

محمد ثقلین رضا
(جاری ہے)
اب اگر عائشہ گلا لئی کے الزامات کی بات کریں تو پھر عجب سی کہانی سامنے آتی ہے ، ایک خاتون رہنما سے بات ہورہی تھی بلکہ ہم نے کئی خواتین کے منہ سے سنا ہے اور ایک خاتون ماہر نفسیات بھی ایک نجی ٹی وی پر بتارہی تھی کہ ایک عورت کے اندر خداوند قدوس نے عجب سا سینسر رکھا ہوا ہے اور وہ سینسر سامنے بیٹھے مرد کی نیت اور آنکھوں کی چمک سے بتادیتا ہے کہ یہ مرد کیسا ہے؟ ایک مرد کسی عورت کو مسلسل دیکھے جارہاہو اورعورت اس کی جانب متوجہ نہ بھی ہوتو وہ سینسر اسے الرٹ کردیتاہے کہ وہ کسی کی نگاہ کی زد میں ہے۔ عورت اس نگاہ کو محسوس کرتے ہی سب سے پہلے اپنے پردہ کاانتظام کریگی دوپٹہ ٹھیک کریگی اوراپنے لباس کی جانب توجہ دے گی کہ کہیں کوئی کمی بیشی تو نہیں رہ گئی، یہ محض چند منٹ میں ہی طے ہوجاتاہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر عائشہ گلا لئی کو غلیظ یاگندے میسجز اپنے پارٹی قائد کی طرف سے بھیجے جارہے تھے تو پھر وہ اتنا عرصہ کیوں خاموش رہی یا وہ اپنے لیڈرکی نگاہوں میں چھپی ہوس (بقول اس کے) کو دیکھ نہیں پائی، اب کوئی بیوقوف لیڈر ہی ہوگا جو اپنی پارٹی کی ممبر اسمبلی کو غلیظ میسجز کر کے اپنی طرف راغب کرے اوربی بی بھی ایسی ہو پاک پوتر ،اسے یقین بھی ہو کہ بی بی اس کی جانب راغب ہونے والی نہیں جس سے اس کی اپنی ہی شرافت کیلئے سوالیہ نشان بھی لگ سکتے ہیں، ہاں ایسے بہت سے بیوقوف ہوسکتے ہیں (عائشہ گلا لئی کے مطابق) چلو میسجز کو چھوڑے دیتے ہیں، ہوس کی بات کرلیتے ہیں ، جب موصوفہ کو پتہ تھا کہ ان کاکپتان یا لیڈر(جو ایک دن پہلے تک تو بالکل صاف وشفاف تھا) ہوس پرست آدمی ہے اور اسکے ذہن پرہوس ہی چھائی ہوئی ہے تو اسے چاہئے تھا کہ وہ نہ صرف اپنا دفاع کرتی بلکہ دوسری خواتین لیڈران کو آگاہ کرتی کہ ہٹو بچو ہمار اقائد ایسا ہے؟ کیا اس خاتون نے یہ بتانے یا سمجھانے کی کوشش کی ؟؟ یکم اگست سے پہلے یا اس سے قبل کسی پارٹی میٹنگ یا نجی محفل میں اس نے اپنے کپتان کی ہوس کاذکر کیا ؟؟ چلو مردوں سے نہ سہی کسی خاتون سے ہی کہاہو کہ ہمار اقائد ہوس پرست ہے اورمجھے اپنی عزت کا خطرہ لاحق ہے،کوئی ایک تو ساتھ دو“ آخر چار سال سے وہ پارٹی کی اہم ترین رکن تھی، ممبر قومی اسمبلی تھی کوئی عام سی گھریلو خاتون نہیں جو اس زورازوری زبردستی پر خاموش رہتی، اسے تو آواز اٹھاناچاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا ؟ کیوں؟؟ کیوں ؟؟ اس کیوں کیوں کو اپنی مرضی منشا اور پھر کیوں کیوں کو کہیں او رلے جایاجائے تو بہت کچھ سامنے آتا جاتا ہے اورپھر کسی بھی عاقل اورخصوصی طوربالغ شخص کا ذہن ٹامک ٹوئیاں مارنے لگتا ہے۔ باعث حیرت بات یہ ہے کہ چھان بین کاذکر بھی انہی لوگوں کی طرف سے ہورہا ہے جو ماضی میں خود داغدار رہے یعنی انکے اپنے دامن چھید چھید تھے
ہم نہ تو کپتان کے چاہنے والے ہیں اورنہ ہی صفائیاں دینا ہمارا کام ہے، یہ جس کاکا م ہی اسی کو اچھا لگتا ہے لیکن ایک ظاہری صورتحال واضح کررہی ہے کہ بی بی چار سال سے اس ”عذاب “ کاشکار تھی مگر چپ تھی کیوں؟؟ اگر میسجز چار سال سے نہ صرف اسے بلکہ دوسری کئی خواتین کو مل رہے تھے تو وہ ان میسجز کا ”سکرین شارٹ “ بناکر محفوظ کرلیتی اور پھر بوقت ضرورت (یکم اگست کو ) میڈیا کے سامنے پیش کردیتی کہ میرے الزامات کی صداقت کیلئے یہ سکرین شارٹ ہی کافی ہیں۔ کوئی ایک میسجز کوئی ایک سکرین شارٹ پیش ہوا؟ الزامات لگانے والا کم ازکم ایک ثبوت پیش کرکے اپنے دیگر الزاما ت کوبھی سچا ظاہرکرسکتاہے، بی بی نے ایسا کرنا کیوں گوارہ نہیں کیا؟ کیا وہ واقعی سچی ہے یا پھر سچ کی آڑ میں کچھ اورمقاصد کوپورا کیاجانامقصود تھا؟؟
(زندگی رہی تو پھر کبھی برطانوی ،امریکی میگزینوں سے لی گئی پاکستانی سیاستدانوں کی کہانیوں، شہزادوں کاذکر ضرور کرینگے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ثقلین رضا کے کالمز
-
سرکاری حج عمرے
جمعہ 31 مئی 2019
-
انصاف، حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹیں
جمعرات 27 دسمبر 2018
-
قبرپرست
جمعہ 31 اگست 2018
-
محنت کش ‘قلم کامزدور
جمعہ 2 مارچ 2018
-
باباجی بھی چلے گئے
اتوار 28 جنوری 2018
-
پاکستانی سیاست کا باورچی خانہ اور سوشل میڈیا
بدھ 1 نومبر 2017
-
استاد کو سلام کے ساتھ احترام بھی چاہئے
ہفتہ 7 اکتوبر 2017
-
سیاستدان برائے فروخت
منگل 22 اگست 2017
محمد ثقلین رضا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.