
پاکستان کی حج پالیسی سال دو ہزارانیس وحج اخراجات
بدھ 6 فروری 2019

محمد صدیق پرہار
(جاری ہے)
اطلاعات تھیں کہ حکومت فی حاجی ۴۵ ہزارروپے سبسڈی دے گی لیکن حکومت نے کسی قسم کی سبسڈی نہ دینے کافیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ حج پراسیس کوخودمانیٹرکریں گے اورحاجیوں کودی جانے والی سہولیات پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ رواں برس ایک لاکھ چوراسی ہزاردوسودس پاکستانی فریضہ حج اداکریں گے۔ جس میں سرکاری کوٹہ ساٹھ فیصداورنجی ٹورآپریٹرکاکوٹہ چالیس فیصدرکھاگیا ہے۔ اس سال 80 سال یازائدعمرکے افراداورمسلسل تین سال سے ناکام رہنے والوں کوبغیرقرعہ اندازی حج پربھجوایاجائے گا۔ بریفنگ کے دوران بتایاگیا کہ حج کے اخراجات دوزونزمیں تقسیم کردیے گئے ہیں ۔ڈیڑھ لاکھ اضافہ کے ساتھ شمالی زون کے حج اخراجات چارلاکھ چھتیس ہزار975 روپے اورجنوبی زون کے اخراجات چارلاکھ ستائیس ہزار975 ہوں گے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ حجاج کوکسی قسم کامسئلہ درپیش نہیں ہونا چاہیے ۔ ایک قومی اخبارمیں رواں سال کی حج پالیسی کے حوالے سے ایک رپورٹ یوں شائع ہوئی ہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں رواں سال سرکاری سکیم کے حج پیکج میں 65 فیصداضافہ کرکے تنخواہ دار، سفیدپوش طبقے کے لیے فریضہ حج کی ادائیگی خواب بنادی۔سرکاری سکیم کے تحت ایک لاکھ چھپن ہزار روپے کے اضافہ کے بعدمہنگاترین حج پیکج دیاگیاجب کہ سال دوہزارتیرہ میں دولاکھ بیانوے ہزار،سال دوہزارچودہ میں دولاکھ ۷۲ ہزار، سال دوہزارپندرہ میں دولاکھ ۶۴ ہزار،سال دوہزارسولہ میں دوہزاردولاکھ ۷۸ ہزار، سال دوہزارسترہ اوراٹھارہ میں حج پیکج دولاکھ اسی ہزارروپے تھا اوراب چارلاکھ چھتیس ہزارروپے کردیاگیاجب کہ اس میں قربانی کی رقم شامل نہیں۔ہرحاجی کے لیے دوہزارریال ساتھ لے جانالازمی شامل کرکے پیکج پانچ لاکھ تیس ہزارروپے تک پہنچ جائے گا ۔ رواں سال سرکاری سکیم کے تحت حج کی سعادت ایک بارکرنے سے ختم کرکے پانچ سال کردی گئی۔کوئی بھی شخص جس نے گزشتہ پانچ برسوں میں سرکاری سکیم کے تحت حج کیاہووہ سال دوہزارانیس کے لیے سرکاری سکیم میں درخواست دینے کااہل نہیں ہوگا۔یہ پابندی نجی سکیم پربھی لاگوہوگی۔اس ضمن میں صرف خاتون کے محرم استثنیٰ حاصل ہوگا،حج پالیسی میں مکہ اورمدینہ کے درمیان سوفیصدوی آئی پی بسوں کی فراہمی، رہائش، دووقت کاکھانااورناشتہ، مرکزمیں اسی فیصدرہائش، حجاج کومکہ اورمدینہ کے درمیان سامان کی ترسیل کی سہولت، زمزم کی پیشگی پاکستان روانگی سمیت حجاج کرام کی ہرلمحہ راہنمائی کے لیے موبائل اپلی کیشن شامل کی گئی ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پانچ برسوں کے دوران حج اخراجات میں اضافہ نہیں ہونے دیااورگزشتہ سال سرکاری سکیم کے تحت جانے والے حجاج کو۴۵ ہزارروپے سبسڈی بھی دی۔پالیسی کے مطابق گزشتہ برسوں کی طرح رواں سال بھی عرفات میں ایئرکولرکی فراہمی، تین وقت کاکھانا، وقت کی بچت کے لیے رہائشی عمارتوں میں مکاتب کاانتظام، تمام رہائش گاہوں میں وائی فائی کی سہولت مدینہ مرکزمیں سوفیصدرہائش، پاکستان سے مکہ، مدینہ، جدہ اورواپسی کے لیے سنگل ٹرپ حج، مریضوں کے لیے شٹل سروس ،ڈسپنسریوں میں لیڈی ڈاکٹروں کی موجودگی کویقینی بنایاجائے گا۔ای ویزاکی سہولت بھی دی جائے گی۔تمام بینک حج درخواستوں کی مدمیں جمع ہونے والی رقم کوشریعہ اکاؤنٹ میں رکھیں گے۔وفاقی وزیرمذہبی امورنورالحق قادری کہتے ہیں کہ اپوزیشن کاکام تنقیدبرائے تنقیدرہ گیاہے۔ریاست مدینہ میں مفت یاسبسڈائزحج وعمرے نہیں کرائے جائیں گے۔ ریاست مدینہ کامقصداسلامی حقیقی فلاحی ریاست بناناہے۔ حج غریبوں نہیں صاحب استطاعت پرفرض ہوتاہے۔ بیس کروڑ عوام کے پیسے سے ڈیڑھ لاکھ سے زائدکوسبسڈی دیناقرین انصاف نہیں۔ موجودہ معاشی صورت حال میں ہم کیسے سبسڈی افورڈکرسکتے ہیں۔ایک قومی اخبارکی خبرکے مطابق نورالحق قادری کہتے ہیں کہ ریاست مدینہ کایہ مطلب نہیں کہ مفت حج کرایاجائے۔ایوان بالامیں جماعت اسلامی کے سینیٹرمشتاق احمدنے حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے کومستردکرتے ہوئے اس پرتوجہ دلاؤنوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست بنانے کادعویٰ کیاتھا لیکن یہ لوگوں کومکہ اورمدینہ جانے سے روک رہی ہے۔ حکومتی حج پالیسی بہت مایوس کن ہے۔پورے ملک کے لوگ اس پالیسی سے پریشان ہوگئے ہیں۔حکومت کوحج اخراجات میں لوگوں کورعایت دینی چاہیے تھی۔ رضاربانی نے کہا کہ کیاوزیرمذہبی امورناراض ہیں ؟ حج پالیسی سے متعلق پریس کانفرنس میں بھی وہ نہیں آئے۔جب کہ آج ایوان میں بھی نوٹس کاجواب دینے نہیں آئے۔اس پرتحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فرازنے کہا کہ حکومت ریاست مدینہ کی بات پرقائم ہے۔وزیرمملکت برائے پارلیمانی امورعلی محمدخان کاکہناہے کہ حکومت اب کوشش کررہی ہے کہ حاجیوں کوریلیف مل جائے۔ فوادچوہدری نے حج سبسڈی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت حج پرایک روپیہ بھی نہیں کمارہی۔حج اورزکوٰة دوعبادات ہیں جوصاحب استطاعت پر واجب ہیں۔ سبسڈی کامطلب یہ ہے کہ حکومت غریب لوگوں سے رقم لے کرحج کرائے۔یہ حج عبادت کی بنیادی فلاسفی سے ہی متصادم ہے۔علامہ مولاناراغب نعیمی کہتے ہیں کہ حکومت اگرعازمین حج کے کسی گروپ کورعایت دیناچاہتی ہے توشرعی طورپراس کی اجازت موجودہے۔ اگرحکومتی اخراجات میں اس کی گنجائش موجودنہیں ہے توہم حکومت پرجبرنہیں کرسکتے۔حج کاتعلق زادارہ سے اورآنے جانے کے اخراجات سے ہے۔ اگرحاجی حج کے اخرااجات برداشت کرسکتاہے اوراس کے پاس چارلاکھ سے زائدکی رقم موجودہے تواس پرحج فرض ہوگااگراس کے پاس اتنی رقم موجودنہیں ہے توحج فرض نہیں ہوگا۔سابق وزیرمذہبی امور سیّدحامدسعیدکاظمی کہتے ہیں کہ حج صاحب استطاعت پرفرض ہے سبسڈی دیناجائزنہیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد صدیق پرہار کے کالمز
-
پنجاب میں پی ٹی آئی بلدیاتی نظام
جمعرات 2 مئی 2019
-
ایک امام مسجدکااقدام خودکشی
بدھ 24 اپریل 2019
-
پاکستانی معیشت عالمی مالیاتی اداروں اور وزیرخزانہ کی نظرمیں
بدھ 10 اپریل 2019
-
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں،ریل کرایوں،مہنگائی میں اضافہ
جمعرات 4 اپریل 2019
-
معاملہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا
جمعہ 22 مارچ 2019
-
بھارتی طیاروں کی دراندازی پرعسکری وسیاسی ردعمل
جمعہ 1 مارچ 2019
-
سعودی عرب کے ولی عہد کا دورہ پاکستان میں سرمایہ کاری
بدھ 20 فروری 2019
-
عمران خان حکومت،آئی ایم ایف معاملات
بدھ 13 فروری 2019
محمد صدیق پرہار کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.