ڈیرہ غازی خان کو پنجاب کا ماڈل شہر بنانے کا عزم

منگل 23 جولائی 2019

Muhammad Sikandar Haider

محمد سکندر حیدر

وزیر اعلی ٰپنجاب سردار عثمان خان بزدار 15جولائی 2019کو اسلام آباد سے اچانک اپنے شہر ڈیرہ غازی خان پہنچے تو اُنہوں نے چند سرکاری مصروفیات کے بعد واپس لاہو رجانا تھا مگر شام کو موسم کی خرابی کی بناپر سفر نہ کرسکنے کی وجہ سے اُنہوں نے وہ رات اپنے بزدار ہاؤس میں گزاری۔ جہاں اُنہوں نے پرانے سادہ مزاج سٹائل میں اپنے احباب اور شہریوں سے غیر رسمی ملاقاتیں کیں ۔

اِس دوروزہ وزٹ میں انہوں نے شہر کی ناقص صفائی پر ناراضگی کا اظہار کیا اور مقامی انتظامیہ پر برہم بھی ہوئے۔
سابق کمشنر اسد اللہ فیض جو کہ ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن ڈیرہ غازی خان بھی تھے، اُن کی اہم ذمہ داری تھی کہ وہ وزیر اعلی ٰ کے شہر کی صفائی کراتے اور عوام کی توقعات کے مطابق اِس شہر کو پھلاں دا سہرا بناتے مگر صد افسوس اسد اللہ فیض جنتا عرصہ یہاں تعینات رہے اُنہوں نے اپنی نااہلیت کی بناپر اِس شہر کو مذید گند ا کر دیا۔

(جاری ہے)

میونسپل کارپوریشن کے انتظامات سنبھالنے میں وہ بُری طرح ناکام ایڈمنسٹریٹر ثابت ہوئے۔حالانکہ اُن کے پاس مکمل اختیارات اور میونسپل کارپوریشن کا مکمل کنٹرول تھا۔ فوٹو سیشن کے لیے وہ روزانہ ٹیچنگ ہسپتال بالخصوص نئی بلڈنگ، گائنی وارڈ، سوشل ویلفیئر صنعت زار اور نرسنگ سکول پہنچ جاتے تھے اور فوٹو سیشن کے خاص طورپر شوقین تھے۔
 نرسنگ سکول کی اپ گریڈیشن کی خاطر وہ مسلسل نرسنگ سکول کے وزٹ کرتے رہتے تھے حتی کہ ایک دن تو وہ اکیلے نرسنگ سکول وزٹ کرنے جا پہنچے ۔

جہاں اُنہوں نے خاتون پرنسپل کی رہائش گاہ اور گرلز ہوسٹل کا خصوصی طور پر معائنہ کیا۔ حالانکہ پنجاب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے ابھی تک اِس نرسنگ سکول کی اپ گریڈیشن کا کوئی سرکاری لیٹر جاری نہیں کیا مگر وہ خاتون پرنسپل کی خواہش پر اِس سکول کو فوری طورپر نرسنگ کالج بنانے پر انتہائی عجلت میں تھے۔
 اِن غیر متعلقہ امور پر مسلسل توجہ دینے کی بناپر اُن کی ترجیحات میں شہر کی صفائی بہت غیر اہم ہوگئی۔

جس کی بناپر وزیر اعلیٰ پنجاب کا آبائی شہر جوکہ پہلے ہی سابق مئیر کی بناپر تباہ حال ہو چکا تھاوہ تباہ ہوگیا اور پورے شہر میں ہر سوگندگی کے ڈھیر لگ گئے ۔ سیوریج سسٹم جوکہ پہلے ہی غیر معیاری تھا اُ س سسٹم پر جب مطلوبہ توجہ نہ دی گئی تووہ مذید خراب ہوگیا جس کی وجہ سے گڑ اُبلنے لگے اور ہر سٹرک پر سیوریج کا گندا پانی ٹھہرنے لگا۔ اِن حالات کی جب خبر وزیرا علیٰ پنجاب کو ہوئی تو اُنہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔


وزیر اعلیٰ پنجاب نے مقامی انتظامی کو 24جولائی2019تک شہرکو صاف کرنے اور خستہ حال سٹرکوں کی فوری مرمت کا حکم دیا۔ اِس خصوصی ٹاسک کے لیے اُن کی نظر انتخاب ایک دفعہ پھر سابق ڈپٹی کمشنر محمد اقبال مظہر مہار پر پڑی ہے کیونکہ اقبال مظہر نے بطور ڈپٹی کمشنر اِس شہر کے الجھے ہوئے معاملات کو سلجھانے میں دن رات محنت کی تھی۔ میونسپل کارپوریشن جوکہ انتہائی مالی اور انتظامی مخدوش حالات سے دوچار تھی اُس کو بیل آوٹ پیکج دلوایا۔

کئی نکمے چیف آفیسر ان کو کارکردگی بہتربنانے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیے۔ دیگر سرکاری اداروں کے افسران کو د ن رات سرکاری فرائض کی ادائیگی پر مجبورکیا۔ مارننگ واک کے ذریعے افسران کو نہ صرف مارننگ واک سیکھائی بلکہ علی الصبح ہسپتال ، سٹرکوں ، پارکوں اور سرکاری دفتروں کے سپرپرائز وزٹ سے تمام سرکاری ملازمین کو راہ راست پر لے آئے تھے۔

محکمہ صحت ،تعلیم ، لائیو سٹاک، خوراک، انہار اور زراعت وغیرہ پر خصوصی توجہ دی تھی ۔ المختصر ہر ادارے میں بتدریج بہتری آ رہی تھی اور عوام بھی اُن سے خوش تھی ۔
 اقبال مظہر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ میڈیا احباب سے معلومات کا باہمی تبادلہ کرتے رہتے ہیں۔ میڈیا سے معلومات کا تبادلہ فقط وہ باہمت افسر کرتا ہے جوکام کرنا جانتا ہو اور جو حقائق کا سامنہ کرنے کی ہمت رکھتا ہو ورنہ عمومی طو رپر افسران میڈیا سے معلومات چھپانے کی کوشش میں رہتے ہیں کیونکہ کارکردگی کا معیار معلومات کی فراہمی میں پوشیدہ ہوتا ہے۔


 عوام اب منتظر ہے کہ برسوں سے کسمپرسی کا شکار شہر رہنے کے قابل کب بنے گا؟۔ آج کل مشیر صحت پنجاب محمد حنیف خان پتافی، سیکٹریری لوکل گورنمنٹ بورڈ مظہر اقبال ، جملہ اسسٹنٹ کمشنرز ، پولیس، محکمہ تحفظ ماحولیات، میونسپل کارپوریشن ، محکمہ انہار، ہائی ویز کا عملہ شہر بالخصوص مانکہ کینال کے اردگرد صفائی کرانے اور ناجائز تجاوزات ختم کرانے میں مصروف ہے۔

فقط مشیر صحت حنیف خان پتافی فرزند شہر کا حق ادا کر رہا ہے۔ دن ہو یا رات ہر وقت عوام میں گھرا نظر آتا ہے۔ فی الحال سات روزہ صفائی مہم جاری ہے۔ مگر برسوں کی گندگی اور کوڑا کرکٹ سات دنوں میں صاف کرنا ممکن نہیں۔
 وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کو اِس شہر کے بگڑے ہوئے چہرے کو بحال کرانے کے لیے مقامی افسران کو مستقل بنیادوں پر کام کرنے کا عادی بنانا ہوگا۔

روزانہ ٹیچنگ ہسپتال کے وزٹ ڈرامہ سے اب سب افسران کو باہر نکلنا ہوگا۔ کیونکہ ٹیچنگ ہسپتال کے معاملات اِن افسران کے وزٹ سے آج تک سدھر نہیں سکے۔ ٹیچنگ ہسپتال کا نظام اُس وقت درست ہوگا جب اِس ہسپتال پر افسران خلو ص نیت سے اور کمیشن کے مفادات سے بالا تر ہو کر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔ یہ شہر وزیر اعلیٰ پنجاب کا اپنا ہے اور اِس شہر کو اب پنجاب کا ماڈل سٹی بننا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :