فرصت کا موقع اور ہماری ذمہ داری‎

منگل 30 جون 2020

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

وقت اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی عظیم الشان نعمت ہے جو امیر،غریب عالم،جاہل، سب کو یکساں حاصل ہے۔ تاریخ کی ورق گردانی سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں جتنے لوگ عظیم ہیرو اور لیڈر بنے ان کی کامیابی کا راز محنت،جدوجہد،لگن،خود اعتمادی،ثابت قدمی،تعین منزل،مثبت سوچ،صبر واستقامت اور وقت کی قدر وقیمت میں مضمر ہے۔ اِن تمام عظیم زندگیوں میں یہ نو چیزیں قدر مشترک نظر آتی ہے۔

لیکن خصوصاً وقت کی قدر وقیمت کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ وقت ان تمام چیزوں کا محور ہے۔ وقت کی مثال اس برف سے دی گئی ہے جو کڑ کڑاتی دھوپ میں رکھی ہو جس سے فائدہ اُٹھالیا تو ٹھیک ہے۔ ورنہ وہ بہر حال پگھل جائے گی۔
حدیث پاک میں نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں۔ دو تعمتیں ایسی ہیں جن سے لوگ کما حقہ فائدہ نہیں اُٹھاتے اور وہ صحت اور فرصت ہیں۔

(جاری ہے)

جو قومیں وقت کی قدر کرنا جانتی ہے وہ صحر اؤں کو گلشن میں تبدیل کرسکتی ہیں،فضاؤں پر قبضہ کرسکتی ہیں،عناصرکو مسخر کرسکتی ہیں، زمانہ کی زمام قیادت سنبھال سکتی ہیں اور ستاروں پر کمندیں ڈال سکتی ہیں۔

لیکن جو قومیں وقت ضائع کردیتا ہے۔ وقت کی دو دھاری تلوار ہمارے شب وروز کو مسلسل کاٹے جارہی ہے، ہمیں موت کی طرف دھکیلے جارہی ہیں لیکن ہم ہیں کہ خواب غفلت سے بیدارہی نہیں ہوتے۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ وہ شخص تباہ ہوگیا جس کے کارکردگی کے لحاظ سے دو دن ایک طرح کے ہوں۔اس لئے موجودہ صورتحال میں جو کہ تمام دنیا ایک عالمی وباء کی زد میں ہیں اور ہر آدمی جو بے حدتک مصروف تھا، آج کل بالکل فارغ ہے۔

اس وقت پوری دنیا کا نظام رُک چکا ہے۔ ایک صاحب علم کا قول ہے کہ ”چھت گرنے لگے تو بھاگ جاؤ اور آسمان گرنے لگے تو رُک جاؤ“۔ کیونکہ آسمان سب کے سروں پر ہے، اس سے ہم بھاگ نہیں سکتے،رُکنا ہی ہمارے مفاد میں ہوتا ہے اور پھر آسمان والے کو پکا رنا اور رحم مانگنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب ہم سب کے پاس بھرپور وقت ہے تو ہم نے اس کو استعمال میں لاناہے۔


یہ بات بھی ذہن نشین کرلے کہ دنیا کی ہر مصبیت اور آزمائش اپنے ساتھ کوئی نہ کوئی مواقع بھی لے کر آتی ہے، وہ آپ کو اپنے آپ اورخالق کائنات کے پہچان ورجوع کا موقع دیتی ہے۔ لہذا ایسے مواقعوں کو صرف فضول تفریح اور خواب غفلت میں ضائع نہیں کرنی چاہیئے۔ ایسے مواقعوں پر ہم سب سے پہلے اللہ کے دین کی طرف رجوع کریں اور عبادت وریاضت اور خدمت خلق کے کاموں میں پیش پیش رہیں۔


دوسرا ہم اپنے فیملی کو وقت دے اور اپنے والدین،بیوی، بچوں کے ساتھ اپنے روابط اور رشتوں کو مزید مضبوط کریں۔ ان دنوں میں اپنے لئے اور بچوں کے لئے کچھ سر گرمیاں ڈیزائن کریں۔
تیسرا ہم اس موقع سے فائدہ اُٹھائے کہ ہر طرف لاک ڈاؤن ہے تمام کام بند، لیکن ہم خود کو بدل سکتے ہیں۔ اپنے لئے منظم روٹین بنائے کیونکہ تعطیلات کا یہ موقع صحت مند شخص کو بھی بیمار کرسکتا ہے،وہ بیماری کرونا تو نہیں لیکن ذہنی تفکرات اور ٹینشن ہوسکتی ہے۔


چوتھی بات یہ وقت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہے، اچھی اچھی کتابیں پڑھے، نو ٹس بنائے اور اپنے فیملی والوں کے ساتھ بھی مطالعہ شیئر کریں۔یہ بھی ایک ایکٹیوٹی ہوسکتی ہے، اور سب ایک دوسرے کے قریب بھی آئیں گے۔
پانچویں بات اپنی عاداے کا جائزلیں۔ دوکالمز بناکر ایک میں اپنی بری عادات اور دوسری میں اچھی عادات کی ایک لسٹ بنائیں اور دیکھیں کہ کون کون سی عادات ہیں جہنوں نے آپ کو نقصان پہنچایا،ان کو چھوڑنے کی کوشش کریں اور جو اچھی عادات ہیں انہیں اپنی زندگی میں پیدا کریں۔
اللہ تعالیٰ نے وقت اور فرُصت کا ایک موقع دیا ہے تو اسے ضائع مت کیجئے،اپنے صحت کا خیال رکھیں،ورزش کریں اور مراقبہ کا اہتمام کریں کیونکہ صرف جینا کافی نہیں ہے بلکہ بھر پور جینا ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :