ایک دینی سفر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی کے سنگ‎

منگل 18 مئی 2021

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

ڈاکٹر اباسین یوسفزئی صاحب خیبر پختونخواہ کا وہ چمکتا دمکتا ستارہ ہے جس کی علمی، ادبی، صحافتی، تصنیفی، ابلاغی اور اصلاحی خدمات کسی سے مخفی نہیں۔ حکومت پاکستان انہیں ان کی علمی وادبی خدمات پر صدارتی تحفہ برائے حسن کارکردگی عطا کرچکی ہے۔ ڈاکٹر صاحب اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے شعبہ پشتو کے چئیر مین ہیں اور تعلم وتدریس کے علاوہ پشتو اور اُردو زبان میں شاعری،تحقیق وتنقید، کالم نگاری، ریڈیو اور ٹی وی پر ادبی پروگراموں کی میزبانی ڈاکٹر صاحب کی علمی وادبی جدوجہد کا حصہ ہے۔

ڈاکٹر اباسین یوسفزئی ایک بہترین مشفق و متحرک استاد اور اعلیٰ پایہ کے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ دانشور، منکسر المزاج،خوش گفتار اور راست گو شخصیت ہے۔
میری ڈاکٹر صاحب سے جان پہچان تقریبا ً 10 سال پرانی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر صاحب کے علمی و ادبی خدمات کو دیکھا تھا مگر ہماری عملی اور پہلی ملاقات مدرسہ تعلیم القرآن پشاور میں ہوئی۔ ہمارے ادارے مدرسہ تعلیم القرآن پشاور میں نوجوانوں کے دینی و اصلاحی تربیت اور عصری ودینی تعلیم کے امتزاج کے سوچ کو پروان چڑھا نے کیلئے مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اُن پروگرامات میں کوئز مقابلہ، بزم ادب اور دیگر ہم نصابی سرگرمیاں شامل ہے۔

ہم نے کوئز مقابلہ کے مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر اباسین یوسفزئی صاحب کو مدعو کیا، تو ڈاکٹر صاحب نے ہماری دعوت قبول کی اور نوجوانوں کے حوصلہ افزائی کیلئے مدرسہ تشریف لے آئے۔
ادھر مدرسہ کے پورے  نظام اور  پروگرام کو دیکھا اور جج کے فرائض بھی انجام دئیے۔ آخر میں ڈاکٹر صاحب کے خطاب سے پہلے میں نے سیٹج پر دینی ودنیوی تعلیم کے امتزاج پر روشنی ڈالی اور مدرسہ تعلیم القرآن کے وژن اور مشن کو بیان کیا۔

ڈاکٹر صاحب کو تاثرات اور نتیجہ کیلئے بلوایا تو ڈاکٹر صاحب نے آتے ہی اپنی انتہائی خوشی کا برملا اظہار کیا اور فرمایا کہ ایسا ادارہ کہ دینی ودنیوی تعلیم کے امتزاج سے مزئین ہو اور طلباء کو تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور انٹر نیشنل لیول کے لیے تیاری کے مراحل بھی طے کراتی ہو، ایسا ادارہ میرے علم میں آج تک نہیں۔ اور یہی میری خواہش ہے کہ دونوں  دینی ودنیوی نظام تعلیم  کو یکجا و عام کیا جائے،  یہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور  اسی میں ہماری آنے والے نسل کی کامیابی و کامرانی کا راز پنہاں ہے۔

اس پروگرام کے بعد میرے اور ڈاکٹر صاحب کے رابطوں نے دوام پکڑا اور مختلف اوقات میں شفقت بھرے انداز سے ہماری رہنمائی بھی کرتے رہتے ہے۔ اور مدرسہ کے اکثر پروگرامات میں طلباء کے حوصلہ افزائی کیلئے تشریف لاتے ہیں۔
گزشتہ روز ڈاکٹر صاحب سے رمضان المبارک میں رابطہ ہوا، اور ضلع صوابی میں واقع عالمی شہرت یافتہ ادارے  مرکز دارالقرآن پنچ پیر کے سالانہ دورۂ تفسیر القرآن  میں شرکت اور استاد محترم شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ سے ملاقات کا کہا۔

تو ڈاکٹر صاحب نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا کہ رمضان میں آپ نے مجھے اس نیک کام کا دعوت دیا اور سفر کیلئے ٹائم مختص کردیا گیا۔
ہم 22 رمضان المبارک کو عازم سفر ہوئے تو ڈاکٹر صاحب نے راستے میں اپنے سفر حج اور دیگر واقعات و تجربات سے ہمارے علم میں اضافہ کیا اور ایسے ایسے گوشے میں نے ڈاکٹر صاحب کے زندگی کے دیکھے کہ یقیناً ڈاکٹر صاحب ایک باعمل اور مخلوق خدا سے انتہائی محبت کرنے والی ہسستی ہے۔

اور اسی اخلاص کے ساتھ محنت، مخلوق خدا سے محبت اور  اللہ کے دین اور اللہ والوں  کے ساتھ انتہائی شغف رکھنے کی وجہ سے اللہ نے ان کو  زندگی بھی فقیرانہ عطا کی ہے۔ اور مخلوق کے دل میں اس کی محبت بھی ڈالی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر اباسین یوسفزئی صاحب کے اشعار اور گفتار میں ایک خاص تاثیر دیکھنے اور محسوس کرنے کو ملتا ہے۔
ہم جب دارالقرآن پیچ پیر پہنچے تو استاد محترم شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری صاحب کا درس قرآن شروع تھا۔

ہزاروں تشنگان دین کا حلقہ عشق الٰہی کے سمند ر میں غوطہ زن تھے ادور ہر کسی کے سامنے اللہ کا کتاب اور لکھنے کیلئے نوٹ بک پڑا تھا۔ ہر کوئی اپنے خالق کے کلام الٰہی کے موتیوں کو جمع کرنے میں مصروف عمل تھا۔ طلباء کرام اتنے زیادہ اور قریب قریب بیٹھے تھے کہ انچ جگہ بھی درمیان میں نہیں تھی۔
ڈاکٹر صاحب نے یہ منظر دیکھا تو انتہائی متاثر ہوا۔

پھر ہم درس کو بیٹھ گئے تو ڈاکٹر صاحب نے شیخ صاحب کا مخصوص سادہ اور عام فہم و مدلل انداز سے علماء وطلباء اور عوام کو درس دیتا ہوا سُنا، جسمیں تفسیر، تحقیق، تاریخ اور عصر حاضر سے تطبیق شامل تھی۔ درس کے دوران ڈاکٹر صاحب کے چہرے کے تاثرات دیدنی تھے کیونکہ دارالقرآن پنج پیر کا طرز درس ہر نئے آنے والے پر ایک اثر کرتا ہے۔  اس دوران وقفہ ہوا تو شیخ صاحب سے ملنے اس کے آفس میں ہم تشریف لائے۔

شیخ صاحب ہم سے گرمجوشی سے ملے اور  آنے کاخیر مقدم کیا اور انتہائی خوشی کا ظہار کیا۔  ملاقات میں ڈاکٹر صاحب نے استاد محترم شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ کے قرآنی انقلابی خدمات اور دارالقرآن پیچ پیر کے کردار کو سنہرے الفاظ میں سراہا اور شیخ صاحب کے درس سے انتہائی متاثر ہونے کا اظہار کیا۔ شیخ صاحب نے  دارالقرآن پنچ پیر کے تاریخ پر روشنی ڈالی اور شیخ العرب والعجم شیخ القرآن مولانا محمد طاہر ؒ کے مشن وافکار سے ڈاکٹر صاحب کو آگاہ کیا۔

ڈاکٹر صاحب نے دارالقرآن کو دنیا کا بڑا علمی،قرآنی اور روحانی درسگاہ و مرکز قراردادیا اور اپنے تاثرات میں بتایا کہ یقیناً دارالقرآن پنج پیر مسلمانوں اور پشتونوں کے اصلاح کا ایک عظیم درسگاہ اور علمی مرکز ہے، جو ہزاروں تشنگان علم و قرآن کو سیراب کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ آخر میں شیخ صاحب کے حکم پر ہزاروں طلباء سے اپنے خیالات و تاثرات کا اظہار کیا اور کہا کہ میں دارالقرآن پیچ پیر کے درس اور شیخ القرآن مولانا محمد طیب طاہری مدظلہ کے انقلابی وسیع سوچ سے انتہائی متاثر ہوا اور اپنے ساتھ ڈھیروں خیر اور محبت کو ساتھ لے کر جارہا ہوں۔

شیخ صاحب نے آخر میں ڈاکٹر صاحب کو اپنے اہلیہ کا پشتو یوسفزئی زبان میں قرآن کریم کا لکھا گیا ترجمہ رضیت التراجم ہدیہ کیا۔ اور یوں ہم رخصت ہوئے اور شیخ صاحب  وقفہ کے بعد واپس درس کیلئے تشریف لے گئے۔
واپسی پر ہماری دارالقرآن پیچ پیر اور شیخ صاحب کے حوالے سے متاثر کن باتیں ہوئی،  دیگر علمی وادبی گفتگو کے علاوہ ڈاکٹر صاحب سے انتہائی قیمتی باتیں، واقعات اور تجربات بھی سننے کو ملے، جو اب کالم کی طوالت مجھے اجازت نہیں دیتا۔

ان شاء اللہ کبھی دوسرے موقع پر زیر قلم لاؤں گا۔ بس یہ ایک قیمتی بات جو ڈاکٹر صاحب نے مجھے واپسی پر گوش گزار کی جو آپ شے شئیر کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے کہا جانتے ہوں اچھے اور بُرے آدمی کی تمیزکیسے کیا جاتا ہے؟ جب کسی ملنے والے سے واپسی پر آپ خوش ہوں تو سمجھو جس سے ملا تھا وہ اچھا بندہ تھا۔ اور جب پریشان وخفا ہوں تو ملنے والا بُرا تھا۔ تو اب ہماری واپسی ہوئی تو انتہائی خوشی محسوس کر رہے ہیں، تو یقیناً شیخ صاحب ایک انتہائی سچے اور بہترین انسان ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :