
رجل اسلام من قحط اعمال
جمعرات 6 اگست 2020

مراد علی شاہد
(جاری ہے)
اسلام دین فطرت اس لئے ہے کہ اس مذہب نے لوگوں کے رویوں کو فطرت کے عین مطابق بنا دیا ہے۔آقا ﷺ کی بعثت،اعلان نبوت اور مدینہ ہجرت ایک اعلان اور سفر ہی نہیں تھا بلکہ اپنے اعمال سے لوگوں کے رویوں میں ایسی تبدیلی پیدا فرمائی کہ یثرب بھی مدینہ کہلایا جانے لگا۔یہ آپ ﷺ کی شخصیت کا فیضان ہی تھا کہ معرکہ بدر میں 313 نے ایک ہزار پر فتح حاصل کی،احد کی جنگ میں منافقین کی اصلیت ظاہر فرما کر اسلام کو آنے والے مسائل سے محفوظ فرما دیا،خندق میں حضرت عبداللہ کی ایک بکری اور چند صاع کی دعوت پر ایک ہزار اصحاب کو طعام سے سیر شکم کیا۔تاریخ اسلام کے اوراق کو آپ ﷺ کے ایسے معجزات سے ناز ہوگا۔یہ سب صرف اور صرف آقا ﷺ کے قول وفعل میں تواز کی بنا پر تھا جس کی دور حاضر میں شدت سے کمی محسوس کی جا رہی ہے۔آپ ﷺ کو تو عرب کا کوئی بچہ بھی اگر یہ کہہ کر چلا جاتا کہ حضور میں تھوڑی دیر بعد آتا ہوں تو آپ ﷺ اس وقت تک وہیں کھڑے ہو کر انتظار فرماتے جب تک کہ وہ بچہ واپس لوٹ نہ آتا۔یہ ہے وہ اعلی کردار جو آج عنقا دکھائی دیتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے آج اسلام،اسلامی تشخص ،قول وفعل میں تفاوت کو اپنی زندگیوں میں ایسے شامل کر لیا ہے کہ ہماری قوم کی اخلاقی اقدار کا معیار ہی تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔یعنی ہم اسلامی اوتار والے حاجی صاحب کی چکنی چوپڑی باتوں پر اس لئے یقین کر لیتے ہیں کہ حاجی ہے اوپر سے نورانی چہرہ ہے تو جھوٹ کیسے بول سکتا ہے۔حالانکہ قیمتوں میں گرانی،ملاوٹ ملی اشیا اور درشت لہجہ اسی حاجی صاحب کے ہاں ہی ملے گا۔ایسے ماڈلز نے سادہ لوح انسانوں کو بے وقوف بنا رکھا ہے یقین نہ آئے تو ایک عام دوکاندار اور حاجی صاحب کے سٹور سے ایک پاؤ مرچ لے کر دیکھ لیں ۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔بلکہ حاجی دودھ فروش سے دودھ ہی خرید فرما لیں آپ کو دودھ میں پانی مقدار کا اندازہ ہو جائے گا۔مجھے یاد ہے ایف اے کے بعد میرے ایک دوست نے ایک پنسار کی دوکان پہ ملازمت کر لی کہ چلووقت بھی پاس ہو جائے گا اور مجھے کچھ رقم بھی مل جایا کرے گی۔اس نے مجھے ایک دن بتایا کہ آج عرق گلاب میں چوہا مرا پایا تو حاجی صاحب نے اسے اپنے ہاتھوں سے نکال باہر پھینکا یہ کہتے ہوئے کہ ایک چوہے کے لئے ہم اتنا عرق گلاب تو ضائع نہیں کر سکتے۔
یقین کے لئے ایک اور مثال پیش کئے دیتا ہوں تاکہ آپ کو پتہ چل جائے کہ عملا اصلا اور بناوٹ میں کیا فرق ہوتا ہے۔آپ اپنے کسی ایسے پڑوسی جو کہ حاجی،پابند صوم وصلوة ہو اس سے اور سادہ لوح پڑوسی سے کسی روز ایک پلیٹ چاول یا دہی کی ایک کٹوری مانگ کے دیکھ لیجئے گا رویوں کے فرق سے ہی پتہ چل جائے گا کہ عین اسلام کون ہے اور بناوٹ کون اختیار کئے ہوئے ہے۔کیونکہ ہلاکت ایسے لوگوں کی ہے جو عام استعمال کی اشیا نہیں دیتے ہیں۔میری طرح آپ کو بھی کبھی نہ کبھی زندگی میں ضرور تجربہ ہوا ہوگا کہ کسی مسجد میں نماز سے فارغ ہو کر جب آپ باہر نکلتے ہیں تو کچھ خواتین اپنے کمسن بچوں کے ساتھ مانگتے دکھائی دیتی ہیں۔باقاعدہ نمازی انہیں اس طرح سرزنش کرتے ہیں جیسے کہ انہوں نے کوئی گناہ کبیرہ کر دیا ہو ،محض یہ بتانے اور دکھانے کے لئے کہ ہم نماز پڑھ کر پتہ نہیں کون سا احسان اپنے اللہ پر کر آئے ہیں۔حالانکہ حضرت علی کا قول ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شخص گھوڑے پر بیٹھ کر آئے اور آپ سے دست سوال دراز کرے تو اسے بھی ضرور دیں اگر ایسا نہیں کر سکتے تو اسے ڈانٹنے کی بجائے اسے کہئے کہ اللہ معاف فرمائے۔مگر ہمارا تو حال یہ ہے کہ
جیسے اہل ثروت دیتے ہیں غریبوں کو زکات
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مراد علی شاہد کے کالمز
-
برف کا کفن
بدھ 12 جنوری 2022
-
اوورسیز کی اوقات ایک موبائل فون بھی نہیں ؟
منگل 7 دسمبر 2021
-
لیڈر اور سیاستدان
جمعہ 26 نومبر 2021
-
ای و ایم اب کیوں حرام ہے؟
ہفتہ 20 نومبر 2021
-
ٹھپہ یا بٹن
جمعہ 19 نومبر 2021
-
زمانہ بدل رہا ہے مگر۔۔
منگل 9 نومبر 2021
-
لائن اورکھڈے لائن
جمعہ 5 نومبر 2021
-
شاہین شہ پر ہو گئے ہیں
جمعہ 29 اکتوبر 2021
مراد علی شاہد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.