ماحول دوست راوی سٹی منصوبے کی تکمیل دور حاضر کی اہم ترین ضرورت

پیر 31 جنوری 2022

Mustansar Baloch

مستنصر بلوچ

حکومت نے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے پہلو میں دریائے راوی کے کناروں پر ایک نیا ’سمارٹ‘ شہر بسانے کے منصوبے کا آغاز کر رکھا ہے۔ مگر لاہور ہائیکورٹ نے راوی ریور فرنٹ منصوبے اور اس کے تحت بنائی جانے والی سکیموں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے موجودہ حکومت کے گیم چینجر منصوبے راوی اربن پراجیکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے منصوبے پر فوری کام روکنے کا حکم دیا ہے۔


عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف درخواستیں منظور کرلیں، عدالت نے روڈا ایکٹ غیر آئینی قرار دیدیا، عدالت نے روڈا ایکٹ کی دفعہ 4 غیر قانونی قرار دے دی تایم اس عدالتی فیصلے سے ناصرف حکومت کے فلیگ شپ پراجیکٹ کو دھچکا بلکہ سرمایہ کاروں میں بھی مایوسی پھیلی جس کے ازالے کے لئے وزیراعظم عمران خان نے لاہور کا دورہ کیا اور اس منصوبے کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شاید کسی کو یہ غلط فہمی ہے کہ یہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز بن رہی ہیں۔ یہ نیا شہر بن رہا ہے۔ دنیا میں جیسے ملائیشیا اور دبئی میں ماڈرن سٹی بنے ہیں، یہ اسی طرز کا جدید شہر بن رہا ہے جو اوپر کی طرف جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے راوی اربن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے زیر انتظام رکھ جھوک کے مقام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 20 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے، اتنا بڑا منصوبہ پاکستان میں نہیں بنا۔

اس سے بیرون ملک سے سرمایہ کاری آئے گی اور نوکریاں ملیں گی۔ جس تیزی سے ہماری آبادی بڑھ رہی ہے ہمیں نئے شہروں کی ضرورت ہے۔ عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عدالتوں کی عزت کرتا ہوں۔ ہم نے اپنا کیس صحیح معنوں میں لاہور بینچ کے سامنے پیش نہیں کیا۔ سپریم کورٹ میں اپنا کیس صحیح معنوں میں رکھیں گے۔
 راوی سٹی منصوبے کے تحت ناصرف دریا کی چینلائزیشن ہوگی بلکہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس اور مصنوعی جھیل کی مدد سے زیر زمین پانی کی سطح بھی برقرار رکھی جائے گی. وزیراعظم کے مطابق یہ 20 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے اور یہ پاکستان کا پہلا جامع منصوبہ بندی سے بننے والا پہلا کثیر المقصد شہر ہوگا. رکھ جھوک کے مقام پر 2 کروڑ درخت لگائے جائیں گے جو لاہور کا سموگ کا مسئلہ حل کرنے میں مددگار ہوں گے۔


موجودہ حکومت نے لاہور کے بنیادی مسائل پر توجہ دیتے ہوئے دریائے راوی کے کنارے نیا شہر ( راوی اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ) آباد کرنے کی منصوبہ بندی بنائی جس کیلئے ایک لاکھ ایکڑ رقبہ مختص کیا گیا جبکہ سابقہ ماسٹر پلان میں  44 ہزار ایکڑ رقبے پر نیا شہر آباد کئے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس نئے شہر کو بنانے کیلئے راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنائی گئی ہے جو مکمل طور پر اس منصوبے کو پایا تکمیل تک پہنچائے گی۔


منصوبے کے مطابق راوی کے درمیان میں 46 کلومیٹر طویل ایک جھیل بنائی جائے گی جس کے دونوں اطرف اس شہر کو اباد کیا جائے گا اس جھیل کے ذریعے پانی کو اکٹھا کیا جائے گا اور واٹر ویسٹ مینیجمنٹ کے تحت 3 بیراج بھی تعمیر کئے جائیں گے جھیل میں بارش کا پانی ذخیرہ ہونے سے جہاں لاھور شہر کے زیر زمین تیزی سے کم ہوتی پانی کی سطح بہتر ہو گی وہیں لاہور شہر کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی بھی ممکن بنائی جا سکے گی۔


منصوبے کی رو سے اس نئے شہر میں ضروریات زندگی کی ہر سہولت دی جائے گی جس کی تکمیل تین مرحلوں میں کی جائے گی اور ہر مرحلے میں چار سیکٹرز کو مکمل جائے گااور ہر سیکٹر ایک میگا سٹی جیسی حیثیت اور اہمیت کا حامل ہو گا۔ یہاں صحت عامہ، تعلم و تدریس، کھیل و تفریح، حکومتی امور، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت کئی ایسے منصوبے عمل میں لائے جائیں گے جو نہ صرف ہر انسان کی بنیادی ضروریات زندگی کو پورا کریں گے بلکہ لاہوریوں کو درپیش مسائل کے خاتمے کا سبب بھی بنیں گے۔


اس منصوبے کی تکمیل سے  تقریباً 40 سے 45 لاکھ افراد کو رہنے کی گنجائش میسر آئے گی جبکہ منصوبے کا 70 فیصد حصہ جنگلات اور ماحولیاتی سہولیات پر مستمل ہو گا جبکہ 30 فیصد رقبہ رہائشی و صنعتی استعمال میں لایا جائے گا۔
دریائے راوی کے کنارے نیا شہر آباد کرنے کے چند بڑے فوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ منصوبے کے تحت 15 لاکھ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے جس کی وجہ سے بیروزگاری پر قابو پانے میں خاصی مدد ملے گی جبکہ منصوبے کی تکمیل کے لئے استعمال کئے جانے والا تمام تر میٹیریل مقامی صنعتوں سے بنوایا جائے گا جس سے مقامی صنعت کاروں کو بھی ترقی کے مواقع میسر آئیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :