جنگلات کی افادیت اور رکھ جھوک جنگل منصوبہ

جمعرات 26 اگست 2021

Mustansar Baloch

مستنصر بلوچ

جنگلات نا صرف ماحول کو خوشگوار بنانے کے ساتھ قدرتی طور پر صاف شفاف آکسیجن کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں بلکہ  کسی بھی معاشرے کی معاشی ترقی اور خوشحالی میں بھی جنگلات کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ جنگلات نا صرف کسی بھی معاشرے کو درپیش لکڑی کی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی سے بچائو  کے ساتھ جنگلی حیات کی افزائش اور  بقاء میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔


عالمی ماحولیاتی اداروں کا ماننا ہے کہ دنیا کے ہر ملک کے کل رقبے کے  25 فیصد حصے  پر جنگلات لگائے جانے چاہیں تاکہ ماحولیاتی آلودگی سے بچا جا سکے اور لوگوں کو صاف شفاف قدرتی ماحول میسر آئے  لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں گذشتہ دو عشروں کے دوران جنگلات کی بڑھوتری پر خاطر خواہ توجہ نہ دی جا سکی اور یوں ہمارے ہاں کل رقبے کا صرف 5 فیصد حصہ جنگلات پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں  نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوا  بلکہ گذشتہ چند سالوں کے دوران قدرتی آفات جیسے زلزلہ اور سیلاب سے جانی اور مالی نقصانات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا صرف یہی نہیں بلکہ جنگلات پر توجہ نہ دیئے جانے کے باعث پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ جیسے مسائل نے بھی سر اٹھا لیا۔

(جاری ہے)


پاکستان دنیا کے نقشے میں جغرافیائی اعتبار سے ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں تمام موسم، ہری بھری فصلیں، ہر قسم کے پھل، دریا، سمندر، پہاڑ اور میدانی علاقے موجود ہیں۔ غرض قدرت نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے لیکن یہ بھی پاکستان کی بد قسمتی ہی  سمجھی جائے کہ بحیثیت قوم ہم قدرتی وسائل کو جدید تقاضوں کے مطابق استعمال میں لاتے ہوئے بھرپور استفادہ حاصل کرنے میں ناکام رہے تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستان میں جنگلات کی کمی اور آنے والے سالوں میں پیدا ہونے والے مسائل کو پیشگی بھانپتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت جنگلات میں نا صرف اضافے کا منصوبہ بنایا بلکہ شجرکاری کے حوالے سے قومی سطح پر باقاعدہ ایک ہدف متعین کیا گیا جسے "بلین ٹری سونامی" کا نام دیا گیا اور اس منصوبے کی کامیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مغربی دنیا نے ورلڈ کلائمیٹ چینجنگ کی صدارت کے لئے پاکستان کا انتخاب کیا۔


پاکستان کے شہری علاقوں کو آلودگی سے بچانے اور جنگلی حیات، چرند و پرند کی بقاء کیلئے شہری سطح پر شجرکاری کرکے جنگلات میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا جس کا باقاعدہ آغاز راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے رکھ جھوک جنگل سے کیا جس کا باقاعدہ افتتاح وزیراعظم عمران خان نے کیا۔
رکھ جھوک جنگل 3 ہزار ایکڑ یعنی 24 ہزار کنال سے زائد رقبے پر محیط ہو گا جہاں 1 کروڑ سے زائد مختلف اقسام کے پودے لگائے جائیں گے جن کی نگرانی و نشونما چینی کمپنی ہواوے سمارٹ سنسر سے کرے گی۔


رکھ جھوک جنگل جدید زرعی نظام کا اعلیٰ شاہکار ہو گا جو سمارٹ سسٹم کے تحت تیار کیا جائے گا جہاں تجدیدی منصوبوں کے تحت حیاتیاتی تنوع اور ایکو سسٹم کو تحفظ دیا جائے گا۔
رکھ جھوک جنگل اس لحاظ سے بھی دنیا کا سب سے بہترین سمارٹ جنگل ہو گا کہ یہاں نباتاتی باغات اگائے جائیں گے جن میں ہر موسمی باغ کی کاشت کی جائے گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ رکھ جھوک جنگل نہ صرف مقامی پرندوں بلکہ ہجرت کرنے والے نایاب اور قیمتی پرندوں کیلئے بھی بہترین مسکن بنے گا۔


رکھ جھوک جنگل راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تحت دریائے راوی پر آباد ہوتے نئے شہر کے ساتھ بنایا جائے گا جہاں پر بہترین واکنگ ٹریکس بنائے جائیں گے جہاں سے نہ صرف دریائے راوی پر نئے آباد کئے جانے والے شہر کیلئے پانی کی ضروریات کو پورا کرنے والی خوبصورت و دلکش جھیل کا نظارہ ممکن ہو گا بلکہ شہریوں کو بہترین اقسام کے باغات میں  گھومنے پھرنے کا بھی موقع ملے گا۔


رکھ جھوک جنگل ایک ایسا انقلابی منصوبہ ہے جو نہ صرف پاکستان میں تیزی سے کم ہوتے جنگلات کی کمی کو پورا کرنے میں مدد فراہم کرے گا بلکہ ایک ایسا انقلابی قدم ثابت ہو گا جو ترقی کی مزید راہیں کھولے گا۔
وزیراعظم عمران خان کا وژن کہ " میرا خواب ہے کہ میں اپنی آنے والی پاکستان کی نسل کیلئے ایک سر سبز روشن اور ترقی کرتا پاکستان چھوڑ جاؤں " اور رکھ جھوک جنگل وزیراعظم عمران خان کے ترقی کی طرف گامزن پاکستان کیلئے ایک اور انقلابی قدم ہے کیونکہ جہاں اہل نظر کریں گے نئی بستیاں آباد وہیں راوی کا رکھ جھوک بنے گا سر سبز پاکستان کا آغاز۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :