
مشاہدہ کیا ہے؟ تجربہ کیا ہے؟
بدھ 2 جون 2021

نفیسہ چوہدری
اب دوسری چیز ہے "تجربہ" ، تجربہ آپ خود نہیں کرتے بلکہ آپ سے کروایا جا رہا ہوتا ہے اب جو تجربہ کررہا ہے وہ بڑا ہے ، جو مشاہدہ کر رہا ہے وہ نہیں اسلیےکہ اللّٰہ کا اصول ہے وہ آزمائش ، امتحان انہی پہ ڈالتا ہے جو اسے سہہ سکتےہیں، تجربہ ہمیشہ خوشگوار نہیں ہوتا ، کبھی آپ سے چوری کا تجربہ کروایا جاتا ہے، کبھی بدکاری کرنے کا ، کبھی شراب پینے کا ،کبھی ظلم کرنے کا، کبھی جھوٹ ، کبھی حق تلفی کا ، کبھی پتھریلے رستے سے گزرنے کا. اب ایسے لوگوں کیلیے عذاب بھی ہے ثواب بھی ہے، چونکئیے نہیں کہ ثواب کیسے؟ بتاتی ہوں..
اللّٰہ کی ذات فرماتی ہے کہ اُسے سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی بندہ جُرم کرنے کے بعد توبہ کرتا ہے اُسکی طرف واپس پلٹتا ہے اب مشاہداتی آنکھ رکھنے والے نے تجربے سے گزرنے والے کو دیکھا اپنی رائے قائم کر لی اس کیمطابق کسی نے دیکھکر نفرت کر لی ، کسی نے کردار پر سنگ پاشی کر لی ، کسی نے معاملہ اللّٰہ پہ چھوڑ دیا، کسی نے اس سیاور سے بھی محبت کر لی۔
(جاری ہے)
اب یی سب تو ہو گیا تجربہ بھی مکمل ہو گیا اُدھر تجربے سے گزرنے والے کو احساسِ جُرم ہوا توبہ کی ، سجدہ میں گیا اللّٰہ سے پوچھنے لگا یہ سب کیا ہے؟ پھر وہ تجربہ اگر گناہ کی شامت تھی تو اسکا معاملہ دنیا میں رفع دفع ہو گیا اس صورت میں باعثِ ثواب اور اس کے برعکس اگر آزمائش تھی تو اس کے سجدہ کرنے کیوجہ سےاور شکر کرنے کیوجہ سے راز و نیاز کی باتیں کرنے کی وجہ سے تجربہ برا تھا یا اچھا، ایک عبادت بن گیا یہاں تک آپکو لفظ سمجھ آگیا ہو گا کہ..
آنکھ کا نور ، دل کا نور نہیں
پھول آیا کہیں سے تو کہیں سے سنگ آیا
ؓطلب ہرگز یہ نہیں کہ تم اپنے معاملات سے اوقات گننے لگو ، اوقات یاد دلانے لگو، ایک دوسرے کو آوازیں کسنے لگو ، مسند نشین ہو تو باقی دنیا کو خاک نشین جاننے لگو یہ وہ اسلیے کر رہا ہے کسی کا شکر پسند ہے اُسے تو کسی کے تکبّر کی آخری حد دیکھ کر یہ بتانا چاہتا ہے کہ تکبر صرف میری چادر ہے. کوئی اسے زمین پر بیٹھا اچھا لگتا ہے تو کسی کو مسند پہ بٹھا کر کبھی اپنے دین کا کام لینا چاہتا ہے اور کہیں اپنے نام کا راگ الاپنے کا منظر دیکھنا چاہتا ہے وہ اک "گورکھ دھندہ" ہے یعنی ایک جادو ہے ، ایک راز ہے ، ایک بھید ہے جو فقط اُنہی پہ کھلا جنہوں نے یا تو راتوں کو سجدے کیے یا سراپا شکر بنے رہے اور یا پھر گناہ کر کے پتھر کھائے اس منظر کا مزہ لیا اور مرہم کیلیے صفائیاں دلیلیں دینے کی بجائے اُسکے سامنے سجدہ ریز ہو گئے
حضرت سفیان ثوری اللّٰہ کے ایک متقی بزرگ گزرے ہیں ایک ایسے بزرگ کہ جن کے تقوی کا یہ عالم ہے کہ سانس بھی اللّٰہ سے پوچھ کر لیتے ہیں انکے دور میں ایک شخص تھا جو کہ بہت گناہگار ، بدکار کوئی گناہ ایسا نہیں جو اس نے نہیں کیا ہر لمحہ گناہ میں گزر رہا ہے پھر اسکی موت کا وقت آجاتا ہے مرتا ہے تو لوگ اسکا جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیتے ہیں سفیان ثوری کی خدمت میں جنازہ لایا جاتا ہے گزارش کی جاتی ہے کہ جنازہ پڑھائیں اب سفیان ثوری کا جواب یہ ہے کی میں کیوں جنازہ پڑھاؤں؟ میں نے تو اللّٰہ کے ڈر میں ہر رات اور ہر دن گزارا اور ابھی بھی ایسے گزار رہا ہوں اور یہ اللّٰہ کا نافرمان ، بدکار شخص لے جاؤ یہ اسکے قابل نہیں کہ میں اسکا جنازہ پڑھا سکوں اب جی لوگ مایوس اسکی بیوی بھی مایوس لوٹ جاتی ہے لیکن وہ جو عرش بریں پر بیٹھا ہے ناں جسے نہ نیند آتی ہے اور نہ ہی اُونگھ جسکی شان ہے ستر ماؤں سے بھی زیادہ مہربان ہونے کے اس نے صرف نیکوکاروں کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا اس نے اسکے جنازے کا، تدفین کا انتظام کر دیا یہ رسومات ہو گئیں وہ زیرِزمین چلا گیا اب رات کا وقت ہوتا ہے چونکہ سفیان ثوری قیام اللیل ہیں عبادت کی نیت سے کھڑے ہوئے ہیں اور اللّٰہ اکبر کہتے ہیں آواز آتی ہے کہ جاؤ چلے جاؤ میری بارگاہ سے اگر وہ سہرابندہ آپ کے جنازہ ہڑھانے کے قابل نہیں تو سفیان ثوری میں رب ہوں زیادہ حق رکھتا ہوں جسے چاہوں واپس لوٹا دوں ، جسے چاہوں پاس بیٹھا لوں جاؤ اس آدمی کی قبر پر جا کر معافی مانگو پھر آنا میری بارگا میں. سفیان ثوری پریشان ہوجاتے ہیں کانپتی ٹانگوں کیساتھ قبر پہ چلے جاتے ہیں معافی مانگتے ہیں معافی مانگنے کے بعد گھر جانے کی بجائے سیدھا اسکی بیوی کے پاس چلے جاتے ہیں پوچھتے ہیں کہ بتا اسکا ایسا کیا عمل تھا کہ اللّٰہ نے مجھے دھتکار دیا کہتی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہیں ہے سب لوگ جانتے ہیں وہ ایک گناہگار ، نافرمان شخص تھا
آپ فرماتے ہیں پھر بھی یاد کر ہو سکتا ہے کوئی عمل ہو اسنے کچھ دیر سوچا پھر کہتی ہے ہاں ایک بات یاد ہے جب اُسکا آخری وقت تھا جان اٹکی ہوئی تھی تو آسمان پر نگاہیں جما کر کہتا ہے کہ یا اللّٰہ! یہ جہاں بھی تیرا ، وہ جہان بھی تیرا بتا میرا کیا کرنا ہے جسکا نہ رہا یہ جہاں نہ رہا وہ جہان، بس آنکھیں نم تھی اور پھر ساتھ ہی ہمیشہ کیلیے بند ہو گئیں سفیان ثوری رونے لگے اور کہنے لگے کہ بس یہی بات ہے اللّٰہ نے اسے پاک کر کے اُٹھایا ہے.
قارئین!
وہ شخص اس واقعہ میں متجرب ہے اسکے ہاتھوں تجربہ ہو رہا ہے باقی لوگ شاہد ہیں اور مشاہدہ کر رہے ہیں اب متجرب کا معاملہ اللّٰہ کیساتھ ہے اللّٰہ نے دنیا میں ایسے رکھا اُسے اور پھر ایک بہانہ بنایا اور قبول کر لیا اور مشاہدہ کرنے والے نے کیا کیا، کچھ سیکھا نہیں ، اللّٰہ کا شکر ادا نہیں کیا ، متجرب سے ہمدردی نہیں کی بلکہ تکبر کی چادر اوڑھ لی پھر اللّٰہ کو بتانا پڑا کہ یہ صرف میری چادر ہے اور مجھے ہی زیب دیتی ہے تم سب بس میری تقدیر اور میرے حکم کے پابند ہو.
ان میں کچھ صاحبِ اِسرار نظرآتے ہیں
جسے کہتے ہیں دیوانہ بڑی مشکل سے ملتا ہے
ہم اپنا نظریہ رکھتے ہیں
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نفیسہ چوہدری کے کالمز
-
انا مدینة العلم و علی بابھا
منگل 15 فروری 2022
-
اللہ کی پلاننگ
اتوار 6 فروری 2022
-
اللہ سے تعلق
بدھ 2 فروری 2022
-
بلا فصل خلیفہ اول
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تنِ تنہا سے کارواں تک
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
ظہورِ امام مہدی
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
ان الدین عنداللہ الاسلام
اتوار 19 ستمبر 2021
نفیسہ چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.