
ریاستِ مدینہ
منگل 26 اکتوبر 2021

نفیسہ چوہدری
حیرت اس بات کی کہ جس ذات کو دشمن بھی صادق اور امین کہہ کر پکارتے اس سے جواب طلبی کی جاتی ہے تو وہ ذات برہم نہیں ہوتی مسکرا کے جواب مرحمت فرماتی ہے۔
آگے چلیں۔۔۔۔۔۔۔۔جب وہ ذات یہ منصب اپنے خُلفاٸے راشدین کے سپرد کرتی ہے تو تاریخ میں سنہرے حروف سے بہت سی ایسی باتیں رقم ہیں جنہیں بیان کرنا چاہوں تو قرطاس اور وقت کے دامن میں اتنی گنجاٸش نہیں ہاں مگر ایک مشہور و معروف جملہ جو مرادِ رسولﷺ امیر المومنین عمربن خطاب نے فرمایا کہ ۔
(جاری ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگرفرات کے کنارے بکری کا بچہ بھی پیاسا مر جاٸے تو عمر جوابدہ ہے۔
ابو بکر صدیق کا دور دیکھیے جب نبوت کا جھوٹا دعویدار مسیلمہ کذاب سر اٹھاتا ہے تو اعلانِ جنگ کردیا جاتا ہے کیا اس وقت معیشت اتنی مضبوط تھی کہ جنگیں لڑ لی جاتیں ؟؟مگر نہیں اسوقت معیشت کا کسے خطرہ تھا تب صرف ایک چیز بچانا ضروری تھا اور وہ تھا ایمان،۔۔۔۔۔۔۔۔۔آگے چلیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شیر خدا حضرت علی ؓ کا دورتھا تو آپ نے جس طرح اپنے منصب کو نبھایا جس اندازاور حکمت عملی سے کٸی شورشوں سے نپٹے تارخ عالم میں اسکی مثال نہیں ملتی۔
یہ تھا تاریخ اسلام میں جا کر ریاست مدینہ کا انتہاٸی اختصار کیساتھ عکس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب دورِ حاضر میں ایک سیاسی لیڈر اٹھتا ہے اور دعویٰ کردیتا ہے کہ میں ریاستِ مدینہ بناٶنگا ۔
ریاست بن جاتی ہے،پھر ہوتا کیا ہے؟
جو کوٸی بھی جواب طلبی کرتا ہے جو کہ اسکا بنیادی حق ہے کیونکہ اس ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس مناسبت سے ہر شہری کا بنیادی حق ہے کہ وہ جواب طلبی کرے اب ریاستِ مدینہ کی تاریخ کو پیشِ نظر رکھتے ہوٸے اصولاً ایک لاٸحہ عمل کے تحت جوابدہ ہونا دانشمندی ہے ۔
پھر اگر ایک بے غیرت ملک جسکا اپنا کوٸی مذہب نہیں وہ سرکاری سطح پر تاجدارِ کاٸناتﷺ کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوتا ہے تو اس سے نمٹنے کے لیے بھی سلطان عبد الحمید نے ایک مثال چھوڑی ہے اصولاً اس سے مدد لینا احسن قدم تھا مگر ہوتا کیا ہے ؟؟
ایک جماعت اس کا مطالبہ کرتی ہے تو کسی کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جاتا ہے کسی کو سلاخوں کے پیچھے اور کسی کو شیلنگ،آنسو گیس اور تیزاب سیدھی گولیوں کا نشانا بنایا جاتا ہے۔
بھٸی کس لیے؟؟؟
ایک جمہوری ملک کا شہری ہونے کی حیثیت سے احتجاج انکا بنیادی حق ہے اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس سے کسطریقے سے نمٹنا ہے۔
اسکا حل اپنے ملک کی قیمتی جانوں پر ظلم و تشدد نہیں بلکہ مختلف مذہبی اور سیاسی پارٹیوں سے لوگوں کا اجلاس طلب کرنا ہے۔اور اس اجلاس میں مرکزی قیادت اس پارٹی کی سب سے پہلے بلاٸی جاٸے گی جو کہ احتجاج کررہی ہے تاکہ انکے مطالبات کو تحمل سے سنا جاٸے پھر سیاسی اور مذہنی بصیرت سے جانچنے،پرکھنے کے بعد تمام معاملات اور تمام پیچیدہ پہلوٶں کو سامنے رکھ کر انکی راٸے معلوم کی جاٸے ۔
دراصل یہ لاٸحہ عمل ہے اور تاریخ اسلام میں ریاستِ مدینہ میں یہی لاٸحہ عمل سننے اور دیکھنے میں آتا رہا ہے۔
مگر یہاں کیا ہوتا ہے؟؟؟
ملک کی محافظ تمام فورسز کے ہاتھ میں اسلح تھما کر ایک بھاٸی کو بھاٸی کے مقابلے میں کھڑا کر کے ریاستِ مدینہ کے دعویدار خاموش تماشاٸی بنے منظر دیکھ رہے ہیں۔
معاف کیجیے میں کسی ایک جماعت کے حق میں اور کسی ایک کے مخالف ہونے پر یہ ساری تحریر رقم نہیں کررہی بلکہ اسے لکھنے کے بعد فیصلہ قارٸین پہ چھوڑتی ہوں آپ مذکورہ بالاریاستِ مدینہ کے چند عکس سے متعلقہ مزید مطالعہ اور حالاتِ حاضرہ کا اللہ اور ایمان کو گواہ بنا کر مشاہدہ کرنے کے بعد خود ہی سوچیے کہ کیا یہی ریاستِ مدینہ ہے؟؟؟
اور کیا یہی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟؟؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
نفیسہ چوہدری کے کالمز
-
انا مدینة العلم و علی بابھا
منگل 15 فروری 2022
-
اللہ کی پلاننگ
اتوار 6 فروری 2022
-
اللہ سے تعلق
بدھ 2 فروری 2022
-
بلا فصل خلیفہ اول
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تنِ تنہا سے کارواں تک
جمعہ 21 جنوری 2022
-
ریاستِ مدینہ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
ظہورِ امام مہدی
جمعہ 8 اکتوبر 2021
-
ان الدین عنداللہ الاسلام
اتوار 19 ستمبر 2021
نفیسہ چوہدری کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.