کتے اورچوہے انسانوں کیلئے خطرہ بن گئے

جمعرات 5 ستمبر 2019

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے عوام کو مختلف صورتوں میں درپیش مسائل میں ایک بڑااورفوری حل طلب مسئلہ یہاں پر چوہوں اور آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعدادہے جس نے کافی سنگین اور خطرناک صورت اختیار کررکھی ہے جس کے سبب عوام کا جینا محال ہوچکاہے،ایک وقت تھا کہ بلدیہ والے چوہوں اورآوارہ کتوں کے خاتمہ کیلئے خصوصی مہم چلاتے تھے جس کے سبب لوگوں کے سروں پر منڈلاتے ہوئے خطرے کے سائے چھٹ جاتے اورانہیں سکون کی سانس نصیب ہوتی مگر اب کئی سال ہوگئے کہ متعلقہ حکام نے اس طرف توجہ دینے کا سلسلہ بند کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں پر باؤلے کتوں اور چوہوں کی تعداد اس قدر بڑ ھ گئی ہے کہ لوگوں کو قدم قدم پرچوہوں اور کتوں کی شکل میں موجود ان خطروں کا سامنا کرنا پڑتاہے،یہ واضح ہو کہ اس وقت سوات کے کسی بھی ہسپتال میں ویکسین موجود نہیں اور ضرورت کے وقت لوگوں کو مجبوراََ بازارسے مہنگے داموں ویکسین خریدا پڑتا ہے ،یہ ویکسن عموماََ ان لوگوں کولگائی جاتی ہے جنہیں کتے،چوہوں یادیگر جانور کا ٹے تو ایسے افراد کو یہ ویکسین ہسپتالوں میں مفت دی جاتی ہے مگر مقام افسوس ہے کہ یہاں کے ہسپتالوں میں کافی عرصہ سے یہ ویکسین ناپید ہے، ادھر مینگورہ شہر پر چوہوں نے یلغارکردیاہے،بازاراورمارکیٹ ،گلی کوچے اور دیگر مقامات چوہوں سے بھرگئے جبکہ بعض ہوٹل چوہوں کے مسکن بن چکے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کا جینا حرام ہوچکاہے جبکہ دوسری طرف اس صورتحال سے مختلف امراض پھیلنے کے خدشات بھی بڑھنے لگے ہیں،باؤلے اور آوارہ کتوں کی تعدادمیں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوگیامگرحکومت اوردیگرحکام تماشائی کا کرداراداکرہے ہیں، گذشتہ کئی مہینوں سے سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں چوہوں کی بھر مار ہے ،یہ چوہے گلی کوچوں،بازاروں،مارکیٹوں،ہوٹلوں،مکانوں اوردکانوں میں آزادانہ طورپر گھومتے پھرتے اوردوڑتے نظر آرہے ہیں،اس کے علاوہ مینگورہ بائی پاس اور اس کے آس پاس کے رہائشی علاقے چوہوں کے مسکن بن گئے ہیں اور خصوصاََ رات کے قت ان علاقوں کے گلی کوچوں اور ہوٹلوں میں چوہے آزادانہ طورپر گھومتے پھرتے نظر آرہے ہیں، اسی طرح شہرکے دیگر مقامات میں بھی چوہوں کی بھر مار ہے ،مقامی لوگوں نے چوہوں کی بڑھتی ہوئی تعدادپر سخت تشویش کا اظہار کیا اورکہاہے کہ چوہوں کی موجودگی سے کئی قسم کے خطرناک امراض کے پھیل جانے کا خدشہ ہے مگر حکومت یا دیگر ذمہ دار حکام نے تاحال اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارانہیں کی ہے جو ایک قابل افسوس امر ہے ،انہوں نے کہاکہ دوسری جانب شہر میں باؤلے اورآوارہ کتوں نے عوام کا جینا محال کردیا ہے ،حکام کی عدم توجہی کے سبب چوہوں کی طرح آوارہ کتوں کی تعدادمیں بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے ،باؤلے اورآوارہ کتے انسانوں کیلئے خطرہ بن چکے ہیں مگر متعلقہ حکام اس طرف توجہ دینے کی زحمت تک گوارا نہیں کرتے ہیں اوریہ صورتحال حکومت کیلئے لمحہ فکریہ بن چکی ہے ،آوارہ کتے اور چوہے عوام کیلئے خطرہ بنتے جارہے ہیں ،لوگ کہتے ہیں کہ حکام کی عدم توجہی کے سبب نہ صرف چوہوں کی تعدادمیں مسلسل اضافہ ہورہاہے بلکہ وہ اس قدر موٹے ہوگئے ہیں کہ اب بلیاں بھی ان سے ڈرتی ہیں،یہ چوہے مینگورہ بائی پاس پرہروقت بآسانی دیکھے جاسکتے ہیں اورخصوصاََ یہاں کے ہوٹلوں میں تو یہ چوہے کھیلتے کودتے نظر آرہے ہیں ،قصہ مختصر یہ کہ مینگورہ کے لوگوں کیلئے باؤلے کتے او رچوہے ایک عذاب بن گئے ہیں جس میں یہاں کے لوگ مبتلاہیں مگر حکومت یا دیگر ذمہ داروں کو عوام کے حال پر ترس نہیں آتا تاہم مقامی لوگوں نے ایک بار پھر حکام سے مینگورہ شہر اور گردونواح میں فوری طورپر چوہے مار اورکتے مار مہم شروع کرنے اورعوام کو اس مصیبت سے چھٹکارا دلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :