ناقص آئس کریم ومشروبات

پیر 21 جون 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

سوات کے شہرمینگورہ میں بےنام اورگمنام فیکٹریوں کی آئس کریم کاکاروبارزورپکڑگیا،نمبرپلیٹوں کے بغیرموٹرسائیکلوں پرسوارغیرمقامی افراددن بھرشہر کے محلوں اورگلی کوچوں میں بغیربرانڈ کےکِٹ رکھ کرغیرمعیاری آئس کریم فروخت کرتے نظرآرہےہیں،بعض آئسکریم فروشوں نے موٹر سائیکلوں پرخودساختہ نمبر پلیٹ لگا رکھے ہیں جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ نہ صرف مضرصحت آئسکریم فروخت کررہے ہیں بلکہ ان کایہ کاروبار بھی غیر قانونی ہے،عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ ایک عرصہ سے گلی کوچوں میں بے نام فیکٹریوں کے بے برانڈ آئسکریم فروخت کرنے کاسلسلہ بند کرنے کے لئے تاحال کسی نے اقدام کیوں نہیں اٹھایا؟مقامی لوگ کہتے ہیں کہ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ سمیت ضلع کے دیگر علاقوں میں اس وقت ناقص آئس کریم کاکاروبار عروج پرہے اور یہ سلسلہ اب بازاروں سے نکل کرمحلوں اور گلی کوچوں کی سطح پر پہنچ گیاہے جبکہ سکولوں کے سامنے بھی یہ آئسکریم فروخت ہورہی ہی جسے بچے دھڑادھڑاستعمال کرکے مختلف امراض کاشکارہورہے ہیں،یہ آئسکریم کہاں تیار ہوتی ہے،اس میں کونسے میٹریل یااشیاء استعمال ہورہےہیں اوراسےفروخت کرنے والے کون ہیں؟اب بارے میں تاحال کوئی پتہ نہیں چلا،بس عوام کو اتنا پتہ ہے کہ روز روز نئے نئے افراد بغیر نمبر پلیٹ کے موٹر سائیکلوں پر آکر یہ آئسکریم فروخت کرکے چلے جاتے ہیں،نہ ان موٹر سائیکلوں پرنمبر پلیٹ موجود ہیں اور نہ ہی ان آئسکریم کی پیکٹ پر کسی فیکٹری یا کمپنی کانام درج ہے،لوگوں کا کہناہے کہ یہاں پر صرف آئس کریم ہی نہیں بلکہ جگہ جگہ غیر معیاری مشروبات کاروبار بھی زوروں پر ہے،ہتھ ریڑھیوں میں فروخت ہونے والے ان مشروبات کومختلف نام دئے گئے ہیں جنہیں گرمی کے مارے افراد پیتے نظرآتے ہیں جس سے وقتی  طورپر ان کی پیاس تو بجھ جاتی ہے مگر بعد میں یہی مشروبات مختلف عوارض کا سبب کر لوگوں کی صحت کے لئے خطرے کی گھنٹیاں بجادیتے ہیں،ماہرین کہتےہیں کہ مینگورہ میں فروخت ہونے والے ان غیر معیاری آئسکریم اور مشروبات کااستعما ل بیک وقت کئی قسم کےامراض کاسبب بن سکتا ہے جن میں گلے،سینے،معدے اورپھیپھڑوں کی بیماریاں سرفہرست ہیں،دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو سوات کے بازاروں میں مختلف اشیائے خوردونوش جن میں پکے پکائے پکوان،پکوڑے،سموسے،چھولے،مٹھائیوں،دیگر خوراکی چیزوں اور غذائی اشیاء کے نام پرزہر فروخت ہورہاہے کیونکہ یہ چیزیں نہ صرف انتہائی ناقص گھی اور مصالحہ جات میں تیارکی جاتی ہیں بلکہ ھفتوں ھفتوں کی باسی بھی ہوتی ہیں،ظاہری بات ہے کہ ایسی چیزوں کااستعمال صحت بناتی نہیں بلکہ بگاڑتی اور گرادیتی ہے،ستم بالائے ستم یہ کہ کاروباری لوگ ان اشیاء کے نرخ بھی من پسند اورمن مانے چلارہے ہیں مگرروکنے ٹوکنے اور پوچھنے والا کوئی نہیں،اس وقت سوات میں عوام کو معیاری اشیائے خوردونوش کی فراہمی کے لئے مختلف ناموں سے کئ محکمے موجود ہیں مگر اس کے باوجود بھی یہاں پر لوگوں کی صحت کے ساتھ ایک نہ ختم ہونے والا کھیل اور سلسلہ جاری یے جس کے باعث عوام کی پریشانیوں اورتشویش میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،سوچنے کی بات یہ ہے کہ جن بیکریوں کے شوکیسوں میں رنگارنگ اورمختلف مٹھائیاں سجی نظرآرہی ہوں ان کی تیاریوں کی جگہوں اور گوداموں میں کھلے عام چوہے گھومتے پھرتے ہیں اب کوئی بتائے کہ غذاکے نام پر یہ زہر نہیں تو اور کیا ہے جو عوام کو من مانے نرخ وصول کرکے کھلایا جارہاہے،جن ہوٹلوں میں روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء ملتی ہیں وہاں پر صفائی ستھرائی کا نظام انتہائی ناقص بلکہ  نہ ہونے کے برابر ہے،گندگی سے بھرے ہوٹلوں اور بیکریوں سے لوگوں کو اشیائے خوردونوش کے نام پر امراض فراہم کئے جارہے ہیں، مقام افسوس یہ ہے کہ حکام نے یہاں کے عوام کو ناقص اشیاء کے کاروباریوں،زائد وناجائز منافع خوروں،امراض بانٹنے اور پھیلانے والوں کے سپرد کردیا ہے،لوگ بیماریوں کے نرغے میں آرہے ہیں،امراض میں مبتلاہورہے ہیں مگرکسی کوان کے حال پرترس نہیں آرہا بلکہ سب خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں جس پر جتنابھی افسوس کیاجائے کم ہے،سوات میں بیشترکاروباری لوگ راتوں رات امیر بننے کے لئے مرضی کے نرخ چلارہے ہیں بلکہ غریب عوام کی کھالیں ادھیڑنے اور انہیں لوٹنے میں مصروف عمل ہیں،ایک طرف کاروباری لوگ من مانیاں کررہے ہیں اوردوسری جانب حکومت مسلسل اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے جس کی وجہ سے عوام کی زندگی مشکل ومحال ہوچکی ہے،مہنگائی کاحال یہ ہے کہ ادویات خریدنا اب غریب توکیاسفیدپوش طبقے کے بس سے بھی باہرہے،اس وقت معاملہ ہے سوات کے مختلف علاقوں میں ان نون فیکٹریوں کی آئسکریم اور مشروبات کاجس کاکاروبارکھلے عام جاری ہے اور جیسا کہ انہی سطور میں تذکرہ کیاگیا ہے کہ ان غیرمعیاری اشیاء کے استعمال کی وجہ سے لوگ خطرناک امراض میں مبتلا ہورہے ہیں جس کاسلسلہ روکنااوراس غیرمعیاری اشیاء کے کاروبار میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی عمل میں لانا اور عوام کو معیاری اشیاء فراہم کرناحکومت کی ذمہ داریوں میں شامل یے مگر نجانے وہ کیوں اس پرمسلسل چشم پوشی کررہی ہے؟اہل علاقہ کا کہناہے کہ معیاری مصنوعات خصوصاً آئسکریم ومشروبات جس پرباقاعدہ کسی رجسٹرڈ کمپنی یافیکٹری کا لیبل لگاہو بے اسے چلنے دیاجائے تاہم بے نام اور گمنام فیکٹریوں کی مصنوعات کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات اٹھانا وقت کی ضرورت،حالات کا تقاضا اورحکومت کی ذمہ داری ہے لہٰذہ حکومت اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں مزید تاخیر سے کام نہ لے بلکہ فوری ایکشن لے کر اس غیر قانونی کاروبار کو مستقل بنیادوں پر بند کرکے عوام اورخصوصاً بچوں کی صحت کو لاحق خطرات اور عوام کی پریشانیوں کا خاتمہ کرے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :