مہنگائی نے عوام کا جینا محال کردیا

منگل 21 ستمبر 2021

 Nasir Alam

ناصرعالم

حکومت کی طرف سے حال ہی میں ایک بارپھر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ کیاگیا جس پرعوام سمیت سیاسی پارٹیوں اورتاجروں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے لگا ہے،حقیقت یہ ہےکہ ملک کے دیگر حصوں کے نسبت سوات میں مہنگائی کافی زیادہ ہے جبکہ یہاں پر روزگار کے مواقعے نہ ہونے کے برابر ہیں جس کے سبب غربت کی شرح بڑھ رہی ہے،پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھ جانے سے ظاہری بات ہے کہ دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی جس کا براہ راست اثر عوام پر ہی پڑے گاجس سے یہاں کاغریب طبقہ شدیدمتاثرہوگا،اس حوالے سے یہاں پر سیاسی پارٹیوں نے احتجاجی مظاہرے اور جلسے منعقد کئے جہاں پر مظاہرین نے حکومت کو شدیدتنقید کانشانہ بنایا اور اس کی پالیسیوں کو ناکام اور عوام دشمن قراردیا،ان کا کہنا تھاکہ روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریات کے نرخوں میں اضافہ ہورہاہے جس کے نتیجے میں لوگوں کے چولہے بجھنے لگے اور وہ فاقہ کشی وخود کشی پرمجبور ہورہے ہیں،عوام مسائل،مصائب اور مشکلات کی لپیٹ میں ہیں ان کا جینا محال ہورہاہے مگر اقتدار کے نشے میں مست حکمرانوں کو عوام کے حال پر ذرہ بھرترس نہیں آرہااور نہ ہی انہیں عوام کی کوئی فکر ہے،جس پارٹی نے ظلم اور  غربت ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا اس نے ظلم کی انتہاکرتے ہوئے غریب کے خاتمے کے لئے ایڑھی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ عوام کے ساتھ ساتھ اب اس پارٹی کے اپنے کارکن بھی اس سے بدظن ہورہے ہیں اور عوام کا تو موجودہ حکومت پرسے اعتماد ہی اٹھ گیاہے،جہاں بھی دو تین افراد اکھٹے ہوتے ہیں تو وہ حکومت کے مظالم اور ناقص پالیسیوں پر بحث کرکے اسے اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے اور اقتدار سے الگ ہونے کامشورہ دیتے ہیں،حکمرانوں نے اپنے دورِ اقتدار میں عوام کو کسی قسم کی سہولت نہیں دی بلکہ ان سے رہی سہی سہولیات چھین لیں،ایک طرف بجلی کے بھاری بلوں کی شکل میں صارفین پر بجلیاں گرائی جارہی ہیں تو دوسری طرف پٹرول مہنگاکرکے عوام پر پٹرولیم بم گرائے جاتے ہیں،ادھراشیائے صرف کے نرخ مسلسل بڑھاکرانہیں بھوکا مارنے کی کوشش کی جاتی ہے،سوال یہ ہے کہ آخر عوام کو کس جرم کی سزادی جارہی ہے؟عوام سبزیوں کے نرخوں کاروناروئے کہ آٹا،چینی،گھی یادیگر اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پرحکمرانوں کو دہائیاں دیں،یہاں پر یوٹیلیٹی سٹور میں صارفین کو مناسب نرخ پر گھی ملتاتھاجس سے انہیں تھوڑی سی سہولت میسر تھی جسے حکومت نے اس گھی کے نرخ میں سوفیصداضافہ کرکے چھین لی وہ گھی جوساڑھے آٹھ سو روپے میں پانچ کلو ملتاتھا اب وہ گھی تیرہ سو روپے میں ملتا ہے اور زیادہ تر سٹور سے غائب بھی رہتاہے،اسی طرح یوٹیلیٹی سٹوروں میں دیگر اشیاء بھی بازار کے نرخوں سے بھی مہنگی ملتی ہیں لہٰذہ جس مقصد کے لئے ان سٹوروں کو کھولاگیاتھا وہ اب پورا ہوتانظر نہیں آرہا،سوات کی عوام کاکہناہے کہ جومہنگائی موجودہ حکومت کے دور میں دیکھی گئی ہے وہ اس سے قبل کسی بھی دور میں نہیں دیکھی،یہ وہی حکومت ہے جوسستے انصاف کی فراہمی اورمہنگائی سمیت دیگر مسائل کے خاتمے کےنام پرآئی مگر کئی سال گزرنے کے باوجود نہ تو کسی کو اس حکومت کی جانب سے ریلیف یا انصاف ملا اور نہ ہی ان کے مسائل میں کمی آئی البتہ مسائل میں اضافہ ضرورہواہے جس سے موجودہ حکومت کے تمام تر دعؤے،وعدے اور نعرے غلط ثابت ہوئے،بجلی،گیس،پٹرولیم مصنوعات سمیت تمام تر اشیاء کی قیمتوں میں تسلسل کے ساتھ اضافے نے عوام کو ذہنی کوفت اور کرب میں مبتلاکررکھاہے،کمرتوڑمہنگائی کے سامنے اب مڈل کلاس لوگوں کواپنی سفیدپوشی کابھرم رکھنامشکل ہوگیاہے،کسی کو کچھ سجھائی نہیں دے رہاکہ کرے تو کیا کرے اورجائے تو کہاں جائے،کس سے انصاف مانگے کس سے فریاد کرے؟ایک طرف حکومت کی جانب سے مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور دوسری طرف کاروباری لوگ خودساختہ نرخ چلاکر رہی سہی کسر پوری کررہے ہیں،آخر ان غریب اور بے بس عوام کا بنے گا کیا،شائد حکومت انہیں ایڑھیاں رگڑرگڑ کر اور تڑپا تڑپاکر مارنے پرتلی ہوئی ہے،سماجی حلقے کہتے ہیں کہ جن عوام کو دووقت کی روٹی میسر نہ ہو،صحت،تعلیم اور زندگی کی دیگر سہولیات سے محروم ہو ان کی زندگی کس طرح گزررہی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں مگر اس کےباوجود بھی حکمرانوں نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں جس پر جتنا افسوس کیاجائے کم ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوام کے حال پرمزید خاموشی اختیار نہ کرے بلکہ ان کے حال پر ترس کھاکر عوامی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں مناسب نرخوں پر اشیائے صرف فراہم کرنے سمیت انہیں درپیش مسائل ومشکلات کےحل کے لئے بھی فوری اقدامات اٹھائے تاکہ وہ سکھ کی سانس لے سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :